اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ،پی آئی اے کیلئے حکومتی گارنٹی میں 5ارب روپے اضافہ
لاہور/اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،این این آئی)اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پانچ سالہ آٹو موٹیو پالیسی ،پی آئی اے کیلئے حکومتی گارنٹی ایک کھرب 46 ارب سے بڑھا کر ایک کھرب 51 ارب کرنے ، گندم اور آٹے کی برآمد ات کی تاریخ میں 30 جون 2016 ء تک توسیع اور نان فائلرز کیلئے صرف 0.4 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی تخفیف شدہ شرح میں 31مارچ تک توسیع کی منظوری بھی دیدی ہے ۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) کا اجلاس گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت وزیراعظم آفس میں ہوا تفصیلی غور خوص کے بعد ای سی سی نے پانچ سالہ آٹو موٹیو ڈویلپمنٹ پالیسی 2016-21 کی منظوری دی پالیسی کا مقصد بہتر سرمایہ کاری مسابقت بڑھانے ، معیار میں اضافے کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فروغ دینا ہے ۔ پالیسی باضابطہ طور پر پیر 21 مارچ سے نافذ ہو گی۔ وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کی تجویز پر ای سی سی نے او جی ڈی سی ایل کے قادر پور گیس فیلڈ سے میسرز ٹی این بی ایل پی ایل کو 2025-26 تک 45 ایم ایم سی ایف ڈی خام گیس فراہم کرنے کی منظوری دی تاکہ پلانٹ نیشنل گرڈ کو 211 میگا واٹ بجلی کی فراہمی جاری رکھ سکے ۔ ای سی سی نے قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کو واجبات کی ادائیگی میں مدد دینے کیلئے حکومت پاکستان کی گارنٹی ایک کھرب 46 ارب روپے سے بڑھا کر ایک کھرب 51 ارب روپے کرنے کی منظوری بھی دی۔ ای سی سی نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی طرف سے گندم اور آٹے کی برآمدات کی تاریخ میں 15 جون تک توسیع کی تجویز بھی منظور کر لی ۔ ایف بی آر کی جانب سے پیش کی گئی تجویز پرکمیٹی نے فنشڈ آئرن اور سٹیل مصنوعات کی درآمد پر 30 جون2016 تک 15 فیصد اضافی ریگولیٹری ڈیوٹی کی بھی منظوری دی جبکہ ایلمونیم الائے پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کی بھی منظوری بھی دی۔ ایف بی آر کی ایک اور تجویز پر نان فائلرز کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس کی 0.4 فیصد کی تخفیف شدہ شرح میں 31 مارچ 2016 ء تک توسیع کی منظوری بھی دی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کی تجویز پر آر ایل این جی پر چلنے والے آئی پی پیز سے متعلق تجویز پر بھی تفصیلی غور کیا اور 1000 میگا واٹ آر ایل این جی آئی پی پیز کیلئے بولی کی تاریخ میں 5 اپریل تک توسیع کی منظوری دی۔اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آٹو انڈسٹری کے شعبے میں نئے سرمایہ کاروں کیلئے متعدد مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئی پانچ سالہ پالیسی کے تحت مقامی وغیرمقامی سپیئر پارٹس کی درآمد پر ڈیوٹیز میں دس فیصد تک کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ استعمال شدہ چھوٹی گاڑیوں کی درآمد جاری رکھنے کی تجویز منظور کر لی گئی ہے۔ آٹو پالیسی میں سرمایہ کاروں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔پاکستان میں مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے والے سرمایہ کار کیٹگری اے میں شامل ہوں گے جنہیں اسپیشل اکنامک زون ایکٹ کے تحت متعدد ٹیکس مراعات حاصل ہوں گی۔ آٹو پلانٹ، مشینری اورآلات کی درآمد پر 100 فیصد کسٹمز چھوٹ ہو گی۔ 800 سی سی سے زائد گاڑیوں کے لوکل پارٹس کی درآمد پر چار سال تک 10 فیصد کسٹمز ڈیوٹی جبکہ نان لوکل پارٹس کی درآمد پر 25 فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد ہو گی اور 800 سی سی سے کم گاڑیوں کے 100 فیصد پارٹس کی درآمد پر 10 فیصد کسٹمز ڈیوٹی ہو گی۔ بسوں، ٹرکوں ٹریکٹرز اور پرائم موورز کے نان لوکل پارٹس کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی کی موجودہ شرح برقرار رہے گی۔100 فیصد ایم کے ڈیز کی درآمد پر چار سال تک 25 فیصد کسٹمز ڈیوٹی جبکہ موٹرسائیکل انڈسٹری کے لیے ٹیسکوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ آٹو پالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کو پاکستان میں مینوفیکچرنگ یونٹس اور ڈسٹری بیوشن مراکز قائم کرنا ہوں گے۔