بلغم کیا ہوتی ہے اور اس سے جان کیسے چھڑائی جاسکتی ہے؟ آپ بھی جانئے
نیویارک(نیوزڈیسک) آپ نے دیکھا ہوگا کہ آپ کے ناک یا گلے میں بلغم موجود ہوتی ہے جسے تھوکے یا ناک صاف کرکے جسم سے نکالا جاتا ہے۔اصل میں یہ بلغم ہوتی کیا ہے اورکیا اس کا جسم میں کوئی فائدہ ہوتا ہے،آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔
یونیورسٹی آف کنٹیکی کالج آف میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر بریٹ کومر کا کہنا ہے کہ بلغم تین اجزاءپانی،نمک اور انٹی باڈیز کا مجموعہ ہوتا ہے اور قدرت نے اسے جسم میں بیکٹیریا کے خلاف لڑنے اور جسم سے غیر ضروری جراثیم کو نکالنے کے لئے بنایا ہے۔ہمارا جسم دن میں تقریباً10سے30گرام بلغم بناتا ہے اور اس کی عدم موجودگی میں ہوا بغیر صاف ہوئے ناک کے راستے پھیپھڑوںمیں چلی جاتی ہے اور مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو بلغم کی مقدار دوگنی ہوجاتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا جسم اس کے ذریعے جراثیم اور انفیکشن کو جسم سے باہر نکالتا ہے۔کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ ہر منٹ بعد اس بلغم کو تھوکتے ہیں لیکن ڈاکٹر بریٹ کومر کا کہنا ہے کہ اگر اسے نگل لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیںکیونکہ ہمارے معدے میں موجود تیزابی مادے اسے تحلیل کردیتے ہیں۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ بلغم کو باہر ہی نکالا جائے توڈاکٹر بریٹ کومر کاکہنا ہے کہ اس کا درست طریقہ یہ ہے کہ اپنے منہ کو بند کرکے ناک کے ذریعے لمبی سانس اندر کو اس طرح کھینچیںکہ بلغم گلے میں جائے اور پھر آپ منہ کے راستے اسے باہر پھینک دیں۔اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ ایسا کرنے کے دوران آپ کے منہ میں کوئی چیز موجود نہ ہو کیونکہ اس طرح وہ چیز حلق میں پھنس سکتی ہے۔