جناب ڈاکٹر یونس بٹ کے ساتھ ایک شام
آج ہم آپکو گزشتہ دنوں لاہور میں منعقد ہونے والی تقریب کا آنکھوں دیکھا حال سنانے جا ر ہے ہیں ، جی ہاں دوستو ہمیں اس تقریب میں شرکت کا دعوت نامہ بذریعہ ٹیلی فون ملا ، جی ہاں محترمی عثمان شامی نے ہمیں تقریب میں شرکت کا دعوت نامہ دیا ، اور ہم ہمراہ دلاور خان تقریب میں شرکت کرنے پہنچے ، بتاتے چلیں تقریب جو تھی وہ معروف لکھاری جناب ڈاکٹر یونس بٹ کے اعزاز میں تھی اور تقریب کا اہتمام ڈیلی پاکستان آن لائن ، روزنامہ پاکستان اور مقامی ہوٹل کے تعاون سے کیا گیا تھا ، تقریب میں اہلِ لاہور کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، جن میں صحافی دانشور حضرات کی بڑی تعداد موجود تھی ، تقریب میں والد محترم جناب مجیب الرحمان شامی صاحب بھی خصوصی طور سے شریک ہوئے، تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا بعد ازاں ہدیہ نعت رسول مقبول پیش کیا گیا تقریب کی کمپیئرنگ معروف اینکر اجمل جامی کر رہے تھے۔
انہوں نے جناب ڈاکٹر یونس بٹ کو حاضرین سے خطا ب کی دعوت دی اور بھرپور تالیوں کی گونج میں جناب ڈاکٹر یونس بٹ سٹیج پر خطاب کرنے پہنچے بھرپور تالیوں کے شور میں جناب ڈاکٹر یونس بٹ نے اپنی گفتگو شروع کی سب سے پہلے انھوں نے اپنی زندگی کے حالات پر تفصیلی روشنی ڈالی انھوں نے بتایا کہ انکا تعلق گوجرانوالہ شہر سے ہے۔ وہ ماہر نفسیات ہیں لیکن لکھنے کا بھی انھیں بھرپور شوق تھا، جناب ڈاکٹر یونس بٹ اپنے کالم بھی پڑھ کے سناتے رہے۔
یونس بٹ کے ساتھ ہمارا تعلق بھی اسوقت سے ہے جب انھوں نے میدان صحافت میں نیا نیا قدم رکھا، ڈاکٹر یونس بٹ نے بھی لکھنے کا باقاعدہ آغاز ہفت روزہ زندگی میں کیا ، ہماری بھی جناب یونس بٹ سے گاڑھی چھنتی تھی ، کسی زمانے میں بہت سارا وقت جناب یونس بٹ کے ساتھ گزارا ، کبھی پیزا کھانے میں تو کبھی مری کی سیر سنگ سنگ کی ، جی ہاں بتلاتے چلیں کہ ڈاکٹر یونس بٹ لکھنے کے لئے زیادہ تر پہاڑی علاقوں کا رخ کرتے تھے تو بیشتر ہم بھی انکے ساتھ ہمسفر ہوا کرتے تھے تاہم جناب یونس بٹ تو ٹھنڈے ٹھنڈے علاقوں میں اپنے قصے کہانیاں لکھتے تھے جبکہ ہم خوب جی بھر کے مری کے ٹھنڈے ٹھنڈے موسم کے دلکش نظارے اٹھا تے تھے۔
بات ہورہی تھی تقریب کی تو جناب یونس بٹ نے اپنی خوبصورت باتوں سے حاضرین کے دلوں کو موہ لیا اور حاضرین کی جانب سے وقفے وقفے سے ہنسی کے فوارے بھی پھوٹتے نظر آتے تھے ڈاکٹر یونس بٹ کی خوبصورت گفتگو کو سنتے سنتے وقت گزرنے کا احساس تک نہ ہوا ایک گھنٹہ تک جناب ڈاکٹر یونس بٹ حاضرین کو اپنے قصے کہانیاں اور کالم سناتے رہے پھر جب انھوں نے حاضرین سے اجازت چاہی تو سوالات کا لمبا سلسلہ شروع ہو گیا تاہم جناب ڈاکٹر یونس بٹ صاحب ہنس ہنس کے حاضرین محفل کے سوالات کے جوابات دیتے رہے بالآخر انھوں نے حاضرین کو خداحافظ کہا جسکے بعد حاضرین محفل کے لئے جناب عثمان شامی اور انکی ٹیم کی طرف سے ہائی ٹی کا خصوصی اہتمام کیا گیا تھا اور ہائی ٹی کے دوران بھی عوام کی جناب ڈاکٹر یونس بٹ سے گفتگو جاری رہی اور گفتگو کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ بھی بالآخر پایہ تکمیل کو پہنچا اور باقی افراد کی طرح ہم بھی حسین یادیں لے کے چہرے پر مسکراہٹ سجائے تقریب سے رخصت ہو ئے تو دوستو یہ تھا جناب ڈاکٹر یونس بٹ کے ساتھ شام کا آنکھوں دیکھا حال تو اجازت چاہتے ہیں دوستو آپ سے تو ملتے ہیں جلد ایک بریک کے ،بعد چلتے چلتے اللہ نگہبان رب راکھا۔