باٹا پور ، شوز فیکٹری میں آتشزدگی ہلاکت کا واقعہ ٹاؤن انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی غفلت کے باعث پیش آیا

باٹا پور ، شوز فیکٹری میں آتشزدگی ہلاکت کا واقعہ ٹاؤن انتظامیہ اور متعلقہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(لیاقت کھرل) باٹا پور کی گنجان آبادی رام پورہ میں 5 منزلہ عمارت میں واقع شوز فیکٹری میں آتشزدگی کا واقعہ متعلقہ ٹاؤن انتظامیہ اور دیگر اداروں کے افسروں کی غفلت اور مبینہ چشم پوشی کے باعث پیش آیا جس میں 5 بچوں کا باپ جاں بحق اور چار افراد جھلس کر زخمی ہوئے جبکہ ارد گرد کے 20گھر شدید متاثر ہوئے جو مجبوراً نقل مکانی کر چکے ہیں۔ واقعہ کے خلاف علاقہ کے مکین تیسرے روز بھی سراپا احتجاج بنے رہے ۔ ’’ روزنامہ پاکستان‘‘ کی ٹیم نے گزشتہ روز جائے وقوعہ کا دورہ کیا تو اس موقع پر اس کا بات کا انکشاف سامنے آیا کہ رام پورہ میں شوز فیکٹری تین منزلہ نہیں بلکہ 50 سالہ پرانے اور بوسیدہ 3 مرلہ کے مکان پر 5 منزلہ عمارت تعمیر کر کے بنائی گئی تھی۔ فیکٹری کے مالک نے 3 مرلہ مکان کے ساتھ واقع تین تین مرلے کے دو اور گھر خرید کر ان پرعمارت کھڑی کر دی اور ان گھروں کو بھی فیکٹری میں شامل کر لیا اور وہاں پر ہیوی پلانٹ رکھ کر شوز تیار کرنا شروع کر دئیے۔ اہل محلہ کی تمام تر مخالفت کے باوجود فیکٹری مالک نے نے گنجان آبادی کی تنگ گلیوں میں بغیر کسی منصوبہ بندی کے 5 منزلہ عمارت کھڑی کی جس کے خلاف علاقہ کے مکینوں نے متعلقہ ٹاؤن آفس، ڈپٹی کمشنر سمیت وزیراعلیٰ کو الگ الگ درخواستیں بھی دیں، اس کے باوجود ذمہ دار ادارے ٹس سے مس نہ ہوئے۔ تین روز قبل تنگ گلیوں میں بلند ترین عمارت میں علی الصبح اچانک شعلے بھڑک اُٹھے، فیکٹری میں سویا ہوا 50سالہ چوکیدار طالب حسین اور چار مزدور بری طرح جھلس گئے۔ 50سالہ طالب حسین موقع پر جاں بحق ہوگیا جبکہ زخمی ہونے والے مزدور تاحال زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔آتشزدگی کے باعث اردگرد کے 20گھر بری طرح متاثرہوئے ہیں ۔ جن گھروں کے مالکان نقل مکانی کرچکے ہیں۔ ’’نمائندہ پاکستان‘‘ کو جاں بحق ہونے والے طالب حسین کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ 5کمسن بچوں کا واحد کفیل تھا اور ایک مرلہ کے بوسیدہ اور خستہ حال گھر میں رہائش پزیر تھا۔ چوکیدار طالب حسین کی موت پر جہاں گھر میں صف ماتم بچھا ہوا ہے وہاں پورے علاقہ میں سوگ کاسماں تھا۔ اس موقع پر محلے داروں ڈاکٹر طارق ، شفاقت علی ، سردار احمد، علی حسین، انتظار حسین اور دیگرنے ’’روزنامہ پاکستان‘‘ کو بتایا کہ گنجان آبادی میں 50سالہ خستہ حال 3مرلہ کے مکان میں 5منزلہ عمارت بنانے والے فیکٹری مالک کے خلاف ٹاؤن انتظامیہ ، ڈی سی او سمیت وزیر اعلی کو الگ الگ درخواستیں دی گئیں ۔لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ جس کے نتیجہ میں چار افراد کے جھلسنے اور ایک بے گناہ شہری کی موت کا سانحہ پیش آیا اور اردگرد کے 20گھر بری طرح متاثر ہوئے ہیں جن مالکان نقل مکانی کر چکے ہیں۔ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس پر وزیر اعلی کو معاملے نوٹس لینا چاہیے ۔ بے گناہ مارے جانے والے 50سالہ طالب حسین کی مالی امداد کی جائے ۔

مزید :

علاقائی -