پاکستان کے اسلامی اور نظریاتی تشخص کے تحفظ کیلئے جلد اسلام آباد لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا جائے گا:مولانا فضل الرحمن
اسلام آباد(صباح نیوز) متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان کے اسلامی اور نظریاتی تشخص کے تحفظ کیلئے جلد اسلام آباد لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا جائے گا، قابل اعتراض اور متنازعہ خواتین مارچ کو روکیں گے، حکومتی حلقوں میں اسرائیل کرنے کے مشوروں سے لگتا ہے کہ اس معاملے میں سٹیبلشمنٹ بھی شامل ہے، دینی اتحاد میں شامل تمام جماعتوں میں قومی معاملات پر مشترکہ جدوجہد کے بارے میں مکمل اتفاق رائے ہے، حکومت سے کچھ بھی بعید نہیں ہے، ملین مارچز کا سلسلہ جاری رہے گا، ایک طرف حج کرایوں میں انتہائی اضافہ کردیا گیا دوسری طرف سینما گھروں کیلئے اربوں روپے دئیے جارہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےاسلام آباد میں اپنے اقامت گاہ پر ایم ایم اے کے سربراہی اجلاس کے بعد قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت اجلاس میں قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ ،سربراہ جمعیت علماء پاکستان صاحبزادہ اویس نورانی، سربراہ جمعیت اہلحدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر، سربراہ اسلامی تحریک علامہ ساجد علی نقوی ، میاں محمد اسلم، پیر اعجاز ہاشمی اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان کے اسلامی اور نظریاتی تشخص اور شناخت کو ختم کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیا جائے۔ نظریاتی شناخت کے تحفظ کیلئے مل کر قومی سفر جاری رہے گا، نظریاتی شناخت کے تحفظ کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں موجودہ حکومت کے آنے کے بعد سے قادیانیوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ، تحفظ ناموس رسالتﷺ کے حوالے سے جو صورتحال ہے وہ سب کے سامنے ہے، حکومت کی طرف سے عالمی دباؤ کو قبول کرتے ہوئے فیصلے کیے جارہے ہیں۔ پاکستان کے آئین کی اسلامی دفعات کے حوالے سے اہم چیلنج درپیش ہے ان دفعات کو ختم کرنے کیلئے مشورے ہورہے ہیں۔ پالیسیاں بن رہی ہیں اور فیصلے ہورہے ہیں ، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مشورے ہورہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ لگتا ہے کہ حکومت اور سٹیبلشمنٹ دونوں اس معاملے میں شریک ہیں۔ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے آئین کی اسلامی دفعات کا مکمل تحفظ کیا جائے گا، اسرائیل کو تسلیم کروانے کے مشورے پاکستان کے مفاد کے منافی اور فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے اس سے مسئلہ کشمیر بھی گھمبیر ہو جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہم حکمرانوں کو ان کی ان ترجیحات اور پالیسیوں پر عملدرآمد نہیں کرنے دیں گے ، نیشنل ایکشن پلان بدنیتی پر مبنی ہے جو مذہبی جماعتوں ، مذہب اور مدارس کو کنٹرول کرنے کیلئے لایا گیا جس کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ خواتین ڈے کے موقع پر انتہائی قابل اعتراض خواتین مارچ ہوئے ہم اگر ان کو روکنے کا اعلان کرتے توکہا جاتا کہ مذہبی جماعتیں خواتین کے حقوق کیخلاف ہیں مگر جو مظاہرے دیکھنے میں آئے پاکستان کے اسلامی تشخص کو مجروح کرنے کی کوشش کی گئی جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر آئندہ اس قسم کے خواتین مارچ ہوئے اورحکومت نے اس کی اجازت دی تو اس بے حیائی اورفحاشی کو ہم روکیں گے اور اس حوالے سے ضلعی تنظیموں کو ہدایات کریں گے کہ اس قسم کے لبرل ازم کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے حج کرایوں میں انتہائی اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کیسے حکمران ہیں کہ سینما گھروں کیلئے اربوں روپے دئیے جارہے ہیں اور حکومت کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ سینما گھروں میں بہت زیادہ اضافہ کیا جائے گا جبکہ لوگوں کو حرمین شریفین سے روکا جارہا ہے اور اخراجات میں انتہائی اضافہ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے معاشی حالات بھی انتہائی افسوسناک ہے ، عام آدمی کا معاشی قتل ہورہا ہے ، روپے کی قدر گر چکی ہے ،زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سانحہ نیوزی لینڈ کے حوالے سے صورتحال پر غور کیا گیا، اس سانحہ پر مجھ سے اقلیتی برادری کے رہنماؤں نے بھی ملاقات کی ہے، عالمی برادری کو اس کا سخت نوٹس لینا ہوگا ، انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اس وقت جبکہ پوری دنیا سانحہ نیوزی لینڈ کا غم منا رہی تھی پاکستان میں ایک منٹ کی خاموشی کے بعد پی ایس ایل میں بڑے بڑے لوگ موسیقی سے لطف اندوز ہورہے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ تمام جماعتوں میں ہم آہنگی ہے، لیاقت بلوچ نے مجھے کہا ہے کہ میڈیا کو بتا دیں کہ جلد ہم اسلام آباد میں لاک ڈاؤن کا اعلان کریں گے