ایف بی آر کے بعد کورونا نے صنعتی ترقی کا پہیہ روک دیا
مرزا نعیم الرحمان
پاکستانی صنعتکار پہلے ہی ایف بی آر کی زیادتیوں کی وجہ سے پریشان حال دیکھائی دیتے تھے رہی سہی کسر اب کورونا نے پوری کر دی ہے اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں اب فیکٹریوں کو تالہ لگا دیں ا ن خیالات کا اظہار آل پاکستان الیکٹرک فین مینو فیکچر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک اظہار احمد اعوان نے روزنامہ پاکستان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ایف بی آر کی کارکردگی سے مطمئن نہیں جس کا انہوں نے برملا اظہار بھی کیا مگر کمیشن اور کرپٹ مافیا اس قدر مضبوط اور طاقتور ہیں کہ حکومت کا بس بھی نہیں چل رہا بڑھتی ہوئی مہنگائی‘ روپے کی گرتی ہوئی قیمت کی وجہ سے پنکھا سازی کی صنعت پہلے ہی بحران کا شکار تھی یمن‘ شام‘ عراق اور مصر کی جنگ کی وجہ سے پنکھوں کی ایکسپورٹ پہلے ہی متاثر ہو چکی تھی جنگ کے اختتام پر تھوڑا بہت سکھ کا سانس لیا تو موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آتے ہی ایف بی آر نے صنعتکاروں‘ تاجروں کا جینا محال کر دیا پاکستانی صنعتکار پہلے بھی ایماندار کے ساتھ ٹیکس ادا کر رہے تھے اگر کوئی ٹیکس چوری کرتا ہے تو یقینا اسے سیاسی آشیر آباد حاصل ہوتی ہے اور جو لوگ حق حلال کی روزی کماتے ہیں انہیں مال و دولت کی نسبت اپنی عزت سب سے زیادہ عزیز ہوتی ہے گجرات جسے پنکھوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے میں ساڑھے پانچ سو پنکھا ساز ادارے ایف بی آر کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں اور لوگ دوسرا کاروبار کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں تاکہ بچوں کیلئے حلال رزق کمایا جا سکے بے جا سختیاں اور بلیک میل کر کے ناجائز ٹیکس اکٹھا کرنے کی وجہ سے حالات زوال پذیر ہوتے گئے اب جو چند ایک فیکٹریاں باقی بچی تھیں انہیں کورونا وائرس لے ڈوبا دنیا بھر نے اپنی سرحدیں ایک دوسرے ملک کے لیے بند کر دی ہیں ہم ایکسپورٹ کیلئے کسی ملک بھی نہیں جا سکتے اور نہ ہی ا ن ممالک کی کسی صنعتی نمائش میں شرکت کر سکتے ہیں کورونا وائرس اور ایف بی آر کی کاروائیوں کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو اس قدر نقصان پہنچا ہے کہ جس کے اثرات آئند ہ سو برس تک بھی محسوس کیے جائیں گے ہم ترقی پذیر ملک سے تعلق رکھتے ہیں پاکستانی صنعتکاروں کو سرکاری محکموں کی طرف سے اس طرح کا پیار ملنا چاہیے جس طرح ایک باپ اپنی اولاد سے کرتا ہے مگر ہاتھ میں ڈنڈا لیکر صنعتکاروں کو ڈرانا دھمکانا نا انصافی نہیں تو اور کیا ہے انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں کے مسائل کے حل کیلئے انہو ں نے چوہدری برادران کے توسط سے اعلی حکام تک ملاقاتیں کی ہیں سبھی نے طفل تسلیاں دیکر فارغ کر دیا اب تو ایک ہی راستہ باقی بچا ہے جو دعا کا ہے‘ہمیں ایف بی آر اور کورونا سے محفوظ رہنے کیلئے ہر وقت مصلحہ پر بیٹھ کر دعا مانگ رہے ہیں کورونا خدا کا عذاب نہیں تو اور کیا ہے پوری قوم حتی کہ امت مسلمہ کو اجتماعی طور پر اس وبا سے محفوظ رہنے کے لیے خصوصی نماز استغفار ادا کرنی چاہیے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنکھا سازی کی صنعت سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے کروڑوں کے چولہے جلتے ہیں اب جبکہ موسم گرما کا آغاز اور پنکھوں کی فروخت کا سیزن شروع ہو چکا ہے گجرات میں ایک بھی ایسی فیکٹری نہیں جس کے دروازے کھلے ہوں ایکسپورٹ کی وجہ سے ہم ملین ڈالرز ملک کو کما کر دے رہے تھے اب وہ بھی سلسلہ ختم ہو گیا ہے بزنس میں گجرات کا اس لیے رخ نہیں کر رہے کہ کہیں وہ ایف بی آر کے شکنجے میں نہ آ جائیں اور انکی جمع پونجی ضبط نہ کر لی جائے جبکہ ہر فیکٹری کا مالک ایمانداری کے ساتھ ٹیکس ادا کر رہا ہے اگر حکومت کو ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ کرنا ہے تو اسے ایف بی آر کی کارستانیوں کا سخت ترین نوٹس لینا چاہیے صنعتکاروں میں خوف و ہراس پھیلا کر انہیں بلیک میل کرنے کی روایات ختم ہونی چاہیے حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے بروقت اقدامات نہ اٹھا کر ملک میں کورونا کی آمد کیلئے دروازے کھولے اب جبکہ یہ وسیع پیمانے پر پھیل رہا ہے اور یہ بھی باور کرایا جا رہا ہے ہم غریب ملک ہیں ہسپتالوں میں اتنی جگہ نہیں لہذا اپنا علاج خود کرائیں جس کی وجہ سے لیبر طبقہ سخت پریشان ہو گیا ہے فیکٹریوں کو چالو رکھنے کے لیے انہیں لیبراور کاریگر دستیاب نہیں دوسرا گندم کی کٹائی کا سیزن آ رہا ہے اور اس سیزن میں بھی مختلف پرائیویٹ صنعتوں کو پرائیویٹ لیبر کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ خام مال کی قیمتوں میں استحکام نہ ہونے کی وجہ سے مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں بھی پنکھوں کی قیمت میں اضافہ کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کوئی ایسا فارمولہ اپنائے جس کے تحت ڈالر کی قیمت میں استحکام پید اہو ہر روز ڈالر کی قیمت بڑھنے سے خام مال کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں جبکہ دنیا سے تانبا‘ سلور اور دیگر دھاتوں کی خریداری ناممکن ہو کر رہ گئی ہے آج کے خریدے ہوئے سودے کی قیمت آنے والے کل میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا ہے اس کی قیمت وہی ہو گی مگر دنیا میں ایسے ممالک بھی موجود ہیں جہاں ہر چیز کی قیمت میں ایک استحکام پایا جاتا ہے ملک اظہار احمد اعوان جو ملک کے ایک معروف پنکھا ساز سٹارکو کے بھی ڈائریکٹر ہیں نے کہا کہ اس وقت پنکھا سازی کی صنعت دم توڑ رہی ہے لاکھوں ہنر مند اور غیر ہنر مند افراد اس شعبہ سے وابستہ ہیں جب کہ چھوٹی بڑی صنعتوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جو پنکھا میں استعمال ہونے والے چھوٹے پرزے تیار کرتے ہیں ایف بی آر دن اور رات وہ کسی وقت بھی وہ فیکٹریوں پر چھاپے مار کر خام مال گننا شروع کر دیتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ سے ملین ڈالرز قومی خزانے میں جمع ہوتے تھے مگر اب ایکسپورٹ تقریبا ختم ہو کر رہ گئی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہنر مند کاریگر بنانے کیلئے پیفما کے ہیڈ کوارٹر میں کروڑوں روپے کی لاگت سے مشینری نصب کرا رکھی ہے مگر اب سیکھنے والا کوئی نہیں اگر لوگوں کو یہ علم ہو کہ یہ ہنر سیکھ کر انہیں ایک باعزت روزگار مل سکتا ہے تو پنکھا سازی کی صنعت کا ہنر سیکھنے کیلئے بھی پڑھے لکھے نوجوان بھی این ٹی این کا امتحان دیکر آئیں کیونکہ یہ بھی کسی انجینئر سے کم نہیں ہوتے اس موقع پر ملک اظہار احمد اعوان چیئرمین پیفما کے بڑے بھائی ملک اعجاز احمد اعوان بھی موجود تھے جنہوں نے کہا کہ بلاشبہ ملک میں پنکھا ساز اداروں کے مالکان نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور وہ اس پر پورا اترنے کیلئے اپنی تمام تر خدا داد صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے جلد ہی وزیر اعظم سے لیکر وزیر اعلی پنجاب اور سیکرٹری خزانہ‘ ایف بی آر کے ارباب اختیار سے ملاقات کر کے حالات میں بہتری کیلئے کام شروع کر دیا جائیگا انہوں نے کہا یہ پنکھا سازی کی صنعت ہے جس نے ماضی کی فرسودہ روایات کو ختم کرتے ہوئے انرجی سیونگ پنکھے تیار کیے اور دنیا میں دھوم مچا دی ہم پنکھوں میں مزید تبدیلیاں لا کر اسے بہتر سے بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اگر صنعتکار حکومتی مسائل میں ہی گھرے رہیں تو انہو ں نے دنیا میں کیا خاک منڈیاں تلاش کرنی ہیں اس سے قبل کہ پنکھا سازی کی صنعت دم توڑ جائے حکمران اس صنعت کے گھمبیر مسائل کو ختم کرنے کیلئے پنکھا ساز اداروں کے مالکان اور نمائندہ وفد سے ملاقات کریں قرضوں پر حکومتیں نہیں چلائی جا سکتیں جب تک کسی ملک کی ایکسپورٹ اس قابل نہ ہو کہ وہ ملکی اخراجات کیلئے گرانقدر زر مبادلہ حاصل کرے تارکین وطن دنیا بھر سے پاکستان زرمبادلہ بجھواتے ہیں جس کی وجہ سے تھوڑا بہت گزارا ہو رہا ہے انہوں نے کہا کہ اب جبکہ انکے کندھوں پر پورے پاکستان کے پنکھا ساز اداروں کے مالکان نے ذمہ داری ڈالی ہے وہ کوشش کریں گے کہ ان کے اعتماد پر پورا اتریں اور ان کا دور مسائل کے حل اور زیادہ سے زیادہ ایکسپورٹ کرنے کی وجہ سے مثالی بن سکے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں ہر روز اضافے نے صنعتکاروں کو بے بس اور مجبور کر کے رکھ دیا ہے ہم ہر چیز میں ٹیکس ادا کرتے ہیں حتی کہ ایک صابن کی ٹکیہ پر بھی ٹیکس ادا کیا جاتا ہے بجلی کے بلوں میں نہ سمجھ آنیوالے ٹیکس جمع کر کے حکومت نے صنعتکاروں اور تاجروں کو بے حال کر رکھا ہے ملک میں اسی صورت میں سیاسی اور معاشی استحکام پیدا ہو سکتا ہے جب ملکی صنعتکاروں کا حکومت کو اعتماد حاصل ہو اور اس اعتماد کو حاصل کرنے کیلئے دونوں اسٹیک ہولڈرز کو ایک دوسرے کی طرف خلوص نیت کیساتھ بڑھنا ہوگا ہم ٹیکس ادا کرنے کیلئے تیار ہیں مگر بے جا پریشان کرنیوالے اداروں کی وجہ سے بھی اذیت میں مبتلا ہیں۔