جن لوگوں کے بڑے بھائی ہوں ان کے ہم جنس پرست ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، تازہ تحقیق میں تحقیق کاروں کا حیران کن انکشاف

جن لوگوں کے بڑے بھائی ہوں ان کے ہم جنس پرست ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، تازہ ...
جن لوگوں کے بڑے بھائی ہوں ان کے ہم جنس پرست ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، تازہ تحقیق میں تحقیق کاروں کا حیران کن انکشاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اوٹاوا(مانیٹرنگ ڈیسک) مردوں میں ہم جنس پرستی کا رجحان آنے کی کیا وجوہات ہوتی ہیں؟ ایک نئی تحقیق میں کینیڈا کے سائنسدانوں نے اس سوال کا ایک انتہائی حیران کن جواب دے دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے سائنسدانوں نے اس تحقیق کے نتائج میں بتایا ہے کہ مردوں کے ہم جنس پرست ہونے کی ایک بڑی وجہ ان کے بڑے بھائی کا ہونا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ جن مردوں کا کوئی بڑا بھائی ہوتا ہے ان کے ہم جنس پرست ہونے کا امکان دوسروں کی نسبت 38فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں سائنسدانوں نے 5ہزار 400ہم جنس پرست مردوں پر قبل ازیں کی جانے والی 10تحقیقات کے نتائج کا جائزہ لیا۔ اپنے نتائج میں انہوں نے بتایا کہ ”جس مرد کے جتنے زیادہ بڑے بھائی ہوں اس کے ہم جنس پرست ہونے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ کسی کا ایک بڑا بھائی ہونے سے اس کے ہم جنس پرست ہونے کا امکان لگ بھگ ایک تہائی ہوتا ہے اور جس کے تین بڑے بھائی ہوں اس میں یہ امکان دو گنا سے زیادہ ہو جاتا ہے۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر رے بلینچرڈ کا کہنا تھا کہ ”ہمارے تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ مردوں کے جنسی رجحان پر صرف ان کے بھائی ہی اثرانداز ہوتے ہیں، بڑی بہنوں کا ہونا ان کے جنسی رجحان پر کوئی اثرات مرتب نہیں کرتا۔ بہرحال تحقیق میں یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ہر کسی پر بڑا بھائی ہونے کا یہ اثر لازمی پڑتا ہے یا نہیں۔ اس کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔“
اس تحقیق کے علاوہ بھی کچھ ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بڑا بھائی ہونے سے چھوٹے بھائی کے ہم جنس پرست ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس کی وہ ایک متنازعہ سی وجہ بتاتے ہیں کہ جب کوئی خاتون ایک بیٹے کو جنم دیتی ہے تواس کے جسم میں مردانہ خلیوں کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہو جاتی ہیں۔ جب خاتون دوسری بار حاملہ ہوتی ہے اوراس بار بھی بیٹا ہوتا ہے تو یہ اینٹی باڈیز اس دوسرے بچے کے دماغ کی نشوونما پر اثرانداز ہوتی ہیں، جس سے ان بچوں کا دماغ مختلف طریقے سے کام کرنے لگتا ہے اور ان میں نسوانیت کا عنصر غالب آ جاتا ہے۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -