چین نے طلبہ کو اپنے ملک میں رکھ کر پاکستان کو کرونا سے محفوظ رکھا ، ایران نے کرونا سے متاثرہ زائرین پاکستان کیوں بھیجے؟ سب سے بڑے سوال کا جواب مل گیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)کرونا وائرس کی وبا چین کے شہر ووہان سے شروع ہوئی جہاں 500 سے زائد پاکستانی طلبہ بھی زیر تعلیم ہیں۔ کرونا وائرس شروع ہوا تو چین نے پاکستانی طلبہ کو اپنے پاس رکھا جس کے باعث پاکستان کرونا سے محفوظ رہا لیکن برادر اسلامی ملک ایران میں کرونا پھیلا تو انہوں نے پاکستانی زائرین کو واپس بھیجنا شروع کردیا جس کے باعث یہاں صورتحال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ یہ سوال پوچھتے ہیں کہ آخر ایران نے پاکستانی زائرین کو اپنی میزبانی میں کیوں نہیں رکھا ؟ اس سوال کا جواب وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے دیا ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کرونا وائرس کے حوالے سے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایاکہ ایران کے حالات بہت خراب ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے کہا کہ ان کیلئے لوگوں کو سنبھالنا مشکل ہے،ایران نے پاکستان سے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لوگوں کو واپس بلائیں۔
خیال رہے کہ ایران پر امریکی پابندیوں کے باعث وہاں کرونا وائرس کے خلاف جنگ انتہائی مشکل ہوچکی ہے، ایران کی بار بار درخواستوں کے باوجود امریکہ پابندیاں نہیں ہٹا رہا جس کی وجہ سے ایران میں طبی سامان کی شدید قلت ہے، اس پر مستزاد یہ کہ گزشتہ روز امریکہ نے ایران پر مزید پابندیاں بھی عائد کردی ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے مزید بتایا کہ اگلے ایک سے 2 ہفتے میں ایران سے 5 ہزار لوگ واپس آرہے ہیں جن میں زائرین اور طلبہ شامل ہیں، تفتان سے آنے والا اگلا گروپ تقریباً 1200 افراد پر مشتمل ہے، نئے آنے والے زائرین کو ملتان میں رکھا جائے گا ۔
وزیر صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے 80 فیصد مریض پیناڈول سے ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں، کرونا کے مریض اکٹھے رہیں تواس سے کوئی پھیلاو¿ نہیں ہوتا، ٹیچنگ ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز قائم کردیے ہیں جبکہ ایک ہزار بیڈز کا ہسپتال بھی جلد قائم کردیا جائے گا۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ ان کو چھٹیوں سیرو تفریح کیلئے نہیں دی گئیں اس لیے وہ گھروں میں رہیں بصورت دیگر شہروں کو لاک ڈاﺅن کرنا پڑسکتا ہے۔