نواب آف جونا گڑھ اور صدر آزاد و جموں کشمیر کے درمیان اہم ملاقات
مظفر آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) نواب آف جونا گڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی اور صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے جونا گڑھ اور کشمیر کی آزادی کے لئے ہم مل کر جدوجہد کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ انڈیا نے ریاستی جبر اور جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 1947ء میں ریاست جونا گڑھ پر ناجائز اور غیر قانونی قبضہ کیا، جونا گڑھ کا پاکستان کے ساتھ الحاق تقسیم ہند کے منصوبے کے عین مطابق تھا۔
نواب آف جونا گڑھ نواب محمد جہانگیر کانجی نے صدر آزاد کشمیر کو جونا گڑھ کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے قیام سے پہلے ہی ریاست کے نواب اور عوام پاکستان سے الحاق چاہتے تھے، پاکستان سے الحاق عوام کی خواہش اور جمہوری رویہ کے احترام میں کیا گیا، بھارتی قبضہ ناجائز اور غیر قانونی ہے جسے کے خلاف 1948 میں پاکستان کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں اس کا کیس دائر کیا جو ابھی تک حل طلب ہے جونا گڑھ ایک عالمی مسئلہ ہے جس کا حل ناگزیر ہے۔ ریاست جونا گڑھ برصغیر کی دوسری اور آمدنی کے اعتبار سے پانچویں بڑی ریاست تھی، چار ہزار مربع میل پر پھیلی ریاست کے پاس 90 میل کی ساحلی پٹی بھی تھی، ریاست انتہائی خوشحال تھی۔
نواب آف جونا گڑھ نے پاکستان اور حکومت کا ریاست جونا گڑھ کو دوبارہ اپنے نقشے میں شامل کرنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس عمل سے پاکستان کے عزم کی توثیق ہوتی ہے جو وہ جونا گڑھ کے بارے میں رکھتے ہیں۔ نواب آف جونا گڑھ نے کہا کہ کشمیر اور جونا گڑھ ایسے مسائل ہیں جن کا حل ضروری ہے اور یہاں کے عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
ملاقات کے دوران دیوان آف جونا گڑھ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے صدر آذاد کشمیر کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد میں باقاعدہ طور پر جونا گڑھ ہاوس کے قیام کی کوشش کی جارہی ہے اور اس سلسلہ میں متعلقہ حکام سے رابطہ کیا جا رہا ہے اور جونا گڑھ کیس بارے میں سفارتی سطح پر بھرپور آواز اٹھائی جا رہی ہے۔