عدم اعتماد کی کارروائی آئین کے مطابق ہونی چاہیے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

عدم اعتماد کی کارروائی آئین کے مطابق ہونی چاہیے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
عدم اعتماد کی کارروائی آئین کے مطابق ہونی چاہیے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سپریم کورٹ کے ترجمان نے سندھ ہاؤس پر حملے کے معاملے پر ازخود نوٹس لینے کی خبروں کی تردید کر دی ہے اور وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ درخواست سپریم کورٹ بار کی جانب سے اسلام آباد میں جلسے رکوانے سے متعلق دائر کی گئی، سندھ ہاؤس پر حملے کے بعد درخواست کو آج ہی سماعت کیلئے مقرر کیا گیا ۔

سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ بار کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے عدم اعتماد لانے والی سیاسی جماعتوں کو فریق بنا دیاہے اور آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد کی کارروائی آئین کے مطابق ہونی چاہیے،عدم اعتماد کا تعلق سیاست ہے،سیاسی عمل میں عدالت کی کوئی دلچسپی نہیں، کل والے واقعہ پر کیا کہیں گے۔

تفصیلات کے مطابق کچھ دیر قبل نجی ٹی وی چینلز کی جانب سے خبر شائع کی گئی کہ سپریم کورٹ نے سندھ ہاوس پر حملے کا از خود نوٹس لیا ہے تاہم اب سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے جاری کر دہ بیان میں ان تمام افواہوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے تردید کر دی گئی ہے ۔

سپریم کورٹ میں سپریم کورٹ بار کونسل کی سیاسی حالات سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے سماعت کی، جس میں آئی جی اسلام آباد اور اٹارنی جنرل پیش ہوئے ہیں۔سپریم کورٹ بار نے ملکی میں بڑھتی  سیاسی کشیدگی روکنے کیلئے درخواست دائر کر رکھی ہے۔درخواست میں سپیکر اسمبلی اسد قیصر، آئی جی اسلام آباد اور اٹارنی جنرل کو فریق بنایا گیاہے۔

ترجمان سپریم کورٹ نے کہاہے کہ سندھ ہاؤس پر حملے کے بعد یہ درخواست آج ہی سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کا 2 روکنی بینچ احسن بھول کی پٹیشن پر سماعت کر ے گا ، سوموٹو نہیں لیا گیا۔ پٹیشن سیاسی جماعتوں کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل اسلام آباد میں جلسے سے روکنے سے متعلق ہے ۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اخبار کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ حکومت آئین کے آرٹیکل 63 اے کے معاملے پر عدالت آ رہی ہے، ہم نے از خود نوٹس نہیں لیا، دائر درخواست کو سن رہے ہیں، درخواست گزار کی استدعا سیاسی تناظر میں ہے ،سیاسی تناظرکو نہیں دیکھنا بلکہ آئین کو دیکھنا ہے، قانون پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا حکومت بھی اس معاملے پر سپریم کورٹ آ رہی ہے ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل صاحب !سپریم کورٹ بارنےعدالت سےرجوع کیاہے، بارایسوسی ایشن چاہتی ہےقانون پرعملدرآمدکیاجائے، آپ بھی عدالت سےرجوع کرناچاہتےہیں؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے پر ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ ہواہے، پیر تک صدارتی ریفرنس دائر کیا جائے گا ، صدارتی ریفرنس کو سپریم کورٹ بار کی درخواست سے علیحدہ رکھا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بار امن عامہ اور آرٹیکل 95 کی عمل داری چاہتی ہے، آزادی اظہار رائے اور احتجاج کے حق پر کیا کہیں گے؟ عدالت عظمیٰ نے تمام سیاسی جماعتوں کو فریق بناتے ہوئے نوٹسز جاری کر دیئے ہیں اور سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد سے پیر تک رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن کے طلباءنے سندھ ہاؤس کے سامنے احتجاج شروع کیا جو کہ متشدد ہو تا چلا گیا اور مظاہرین نے گیٹ توڑ ڈالا جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گرفتاریاں بھی کیں جن میں سے متعدد کو رہا کر دیا گیاہے ۔
 تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے سندھ ہاؤس میں پناہ لینے کا اعلان کیا تھا جبکہ راجہ ریاض کے انٹرویو کے بعد سیاست میں گرما گرمی پیدا ہوئی اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا ۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -