ٹماٹرکی کاشت

ٹماٹرکی کاشت
 ٹماٹرکی کاشت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ٹماٹر ہماے ملک میں استعمال ہونے والی ایک قدیم اور ہردلعزیز سبزی ہے ۔اسے ہر طبقے کے لوگ سالن بناتے وقت اور بطور سلاد نہایت شوق سے استعمال کرتے ہیں۔ غذائیت کے لحاظ سے یہ بہت اہم ہے کیونکہ اس میں حیاتین اے، سی، ریبوفلیون، تھایامین اور معدنی نمکیات مثلاََ لوہا، چونا اور فاسفورس کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ ٹماٹر کے پھل میں لائیکو پین(Lycopen) بھی پائی جاتی ہے جو جسم سے فاسد مادوں کے اخراج میں مدد دیتی ہے۔یہ سبزی سارا سال استعمال ہوتی ہے۔اس سے پلپ, چٹنی ,کیچپ اور پیسٹ جیسی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں۔ٹماٹر کو گھریلو باغیچوں میں بھی آسانی سے کاشت کیا جاسکتا ہے۔ٹماٹر کی کاشت کا آب و ہوا سے گہرا تعلق ہے کیونکہ پودے زیادہ گرمی یا سردی برداشت نہیں کرسکتے۔ ٹماٹر کے پودے کی بہتر نشوو نما کے لئے بہترین درجہ حرارت 14سے30سینٹی گریڈ ہے۔ٹماٹر کی کاشت کے لئے زرخیز میرازمین جس میں پانی کے نکاس کا بہترین انتظام موجود ہو موزوں ہے۔ زمین میں نامیاتی مادہ وافر مقدار میں ہونا چاہئے کیونکہ ایسی زمین میں نمی دیر تک قائم رہتی ہے اور پودوں کی جڑیں زمین کے نیچے آسانی سے خوراک حاصل کرکے بڑھتی اور پھولتی رہتی ہیں۔ٹماٹر کی فصل پہاڑی علاقوں سے لے کر میدانی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے۔ اس کی کاشت کے نمایاں علاقے کٹھہ سگرال(خوشاب)، گوجرانوالہ ، شیخوپورہ،مظفر گڑھ، خانپور(رحیم یار خان) وغیرہ ہیں۔پنجاب کے میدانی علاقوں میں ٹماٹر کی فصل چار موسموں میں کاشت کی جاتی ہے جبکہ پانچویں فصل سرد پہاڑی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے۔ٹماٹر فصل کو کورے سے بچانا ضروری ہوتاہے۔


نرسری کو بذریعہ پلاسٹک ٹنل کورے سے بچایاجا سکتاہے۔ٹماٹر کی منظور شدہ اقسام میں روما،نگینہ ،پاکٹ، نقیب شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ دوغلی اقسام بھی مارکیٹ میں موجود ہیں جن میں سلار اور ساندل قابل ذکر ہیں۔ ٹماٹر کی فصل 1ایکڑ پر کاشت کرنے کے لئے تقریباََ 4مرلہ زمین درکار ہوتی ہے جس کے لئے 100گرام سے 125گرام بیج چاہئے۔تاہم اگر بیچ کا اگاؤ 80 فیصد سے زیادہ ہو تو 50 گرام بیج کافی ہوتا ہے۔ بونے سے پہلے بیج کوپھپھوندی کش زہر بحساب دو گرام فی کلوگرام بیج لگانی چاہئے تاکہ بیج کے ساتھ اگر پھپھوندی ہوتو مرجائے۔ بیج کا اگاؤ 5تا7دن کے بعد شروع ہوجاتا ہے۔ زمین کو تیار کرنے کے لئے سب سے پہلے 300تا400کلوگرام فی مرلہ گوبر یا پتوں کی گلی سڑی کھاد تقریباََ ایک ماہ پہلے زمین میں ملاکر آبپاشی کردینی چاہئے۔ وتر آنے پر زمین کو ہموار کرلیں اور کیاریوں کی چوڑائی ایک سے سوامیٹر اور لمبائی حسب ضرورت ہونی چاہئے تاکہ بیج بونے اور صفائی کرنے میں آسانی رہے۔ کیاریاں زمین سے 10 تا15 سینٹی میٹر اونچی ہونی چاہئیں تاکہ بارشوں کا فالتو پانی آسانی سے نکل سکے۔ کیاریوں میں 10سینٹی میٹر کے فاصلے پر لکڑی سے 2تا3سینٹی میٹر گہری لکیریں لگائیں ۔اس میں ایک سینٹی میٹر کے فاصلے پر بیج گرائیں۔ اس کے بعد پتوں کی گلی سڑی کھاد سے ڈھانپ دیں۔اور پھر فوارے وغیرہ سے پانی اس طرح سے لگائیں کہ بیج زمین سے باہر نہ آئے۔ شروع میں صبح شام پانی دیں تاکہ زمین کا اوپر والا حصہ تر وتر حالت میں رہے۔اُگاؤ کے بعد پانی کی مقدار کم کر دیں۔ جب پودے پانچ سینٹی میٹر کے ہوجائیں تو پانچ پانچ سینٹی میٹر پر صحت مند پودے چھوڑ کر باقی پودے نکال دیں۔ پھر کھلی آبپاشی کریں۔


پنیری کو کھیت میں منتقل کرنے سے ہفتہ دس دن پہلے آبپاشی بند کردینی چاہئے تاکہ پودے سخت جان ہوجائیں۔ جس دن کھیت میں پودے منتقل کرناہوں اس دن پنیری کو اچھی طرح پانی لگادینا چاہئے تاکہ پودوں کو نکالنے میں آسانی ہو اور زیادہ سے زیادہ جڑیں ساتھ آئیں۔ گرمی کے موسم میں پنیری کی کھیت میں منتقلی شام کے وقت کرنی چاہئے۔پنیری کو منتقلی سے پہلے مناسب پھپھوند کُش زہر بحساب دو گرام زہر فی لیٹر پانی کے محلول میں پانچ منٹ ڈبو کر کاشت کریں۔ زمین کی تیاری کے لئے ایک مرتبہ مٹی پلٹنے والا ہل چلانا ضروری ہے۔ ایک ماہ قبل 12تا15ٹن فی ایکڑگوبر کی گلی سڑی کھا د زمین میں ملادینی چاہئے۔ پھر 5-4دفعہ ہل چلاکر زمین اچھی طرح نرم اور بھربھری کرلیں اور کھیت کو اچھی طرح ہموار کریں۔ کھیت کوایک ایک کنال کے کیاروں میں تقسیم کرکے 1.25تا1.5میٹر (ٹماٹر کی قسم کو مدنظر رکھتے ہوئے) چوڑی پٹڑیاں بنائیں اور پودوں کا درمیانی فاصلہ 45سینٹی میٹر رکھیں۔ اگر پٹڑی کے دونوں طرف فصل کاشت کرنا مقصود ہو تو پٹڑیوں کی چوڑائی پونے دو میٹر کر لیں۔تاہم اگر لمبے قد والی قسم لگانا مقصود ہو تو پٹڑی کی چوڑائی مزید بڑھادیں۔جب نرسری میں پودوں کی لمبائی 10سے15سینٹی میٹر ہوجائے اس وقت نرسری سے صحت مند پودے پلاسٹک کے ایسے چھوٹے لفافوں میں منتقل کردیں جن کاسائز15x10سینٹی میٹرہو جن میں دیسی کھاد، بھل اور عام کھیت کی مٹی ایک ایک کی نسبت سے بھری ہوئی ہو۔پلاسٹک کے لفافوں میں نیچے اور دونوں اطراف میں نوکدار چیز کے ذریعے چھوٹے چھوٹے سوراخ کردینے چاہئیں تاکہ وافر پانی باہر نکل سکے۔ان لفافوں کو پلاسٹک کی ٹنل کے نیچے یا ایسی جگہ جہاں دن کے وقت سورج کی روشنی میسرآسکے اور رات کو پودوں کو کورے سے محفوظ کیا جاسکے رکھیں تاکہ پودے کورے سے بچ سکیں۔پودے منتقل کرنے کے بعد ان کو پانی دیتے رہیں۔ اس قسم کے پودے کھیت میں اس وقت منتقل کئے جاتے ہیں جب کورے کا خطرہ بالکل ختم ہوجائے۔ یہ طریقہ قدرے زیادہ محنت طلب ہے۔اس کی نسبت نرسری کی نومبر کے آخر میں منتقلی والا طریقہ زیادہ آسان ہے۔


پنجاب کے میدانی علاقوں میں ایک سال کے دوران تین موسموں میں ٹماٹر کی کاشت کی جاتی ہے۔ ایک پنیری جولائی میں ، دوسری ستمبر اور تیسری وسط اکتوبر سے وسط نومبر میں بوئی جاتی ہے جس سے بالترتیب نومبردسمبر، جنوری تا مارچ اور اپریل کے شروع تا جون میں پھل حاصل کیا جاتا ہے۔پانی لگاتے وقت احتیاط بہت ضروری ہے۔ پانی کسی حالت میں پٹڑیوں کے اوپر نہیں چڑھنا چاہئے۔ موسم گرما میں فصل کو چھ سات دن بعد، جبکہ موسم سرما میں 15تا20دن کے بعد پانی دیں۔پھول آنے پراور پھل بننے کے دوران پانی اور کھاد کا استعمال نہایت ضروری ہے۔ تاہم شدید کورے کے دنوں میں فصل کو پانی ضرور دیں۔ٹماٹر کی فصل کو شام کے وقت توڑیں اور ان کو ٹھنڈا کرنے کے لئے پانی سے دھو لیں تاکہ ان کی تازگی برقرار رہ سکے اور اگلی صبح مقامی منڈی میں پھل پہنچایا جاسکے یا پھر صبح کے وقت پھل توڑیں۔ صرف پکے ہوئے پھل توڑنے چاہئیں۔ اگر دوردرازکے علاقے میں پھل بھیجنا مقصود ہو تو پھل کو تھوڑا کچا یعنی جب رنگت تبدیل ہورہی ہو توڑلینا چاہیے اور رات کو ٹرک پر لوڈ کر کے بھیجیں کیونکہ رات کو درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔ اس طرح پھل خراب یا ضائع نہیں ہوگا۔


ادارہ تحقیقات سبزیات فیصل آباد نے ایک ایسی مشین تیار کی ہے جسے پلپر(Pulper)کہتے ہیں۔ اس سے بیج آسانی سے نکالا جاسکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے پھل کا اچھی طرح پکا ہوا ہونا بہت ضروری ہے۔یہ پلپ کیچپ، چٹنی اور دوسری مصنوعات کے کام آتی ہے جبکہ بیج کو اچھی طرح دھوکر سورج کی روشنی میں خشک کرکے کاغذ کے لفافوں میں محفوط کرلینا چاہئے اور لفافوں کو20ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھنا چاہئے۔ ایک ایکڑ سے 40-30کلوگرام بیج حاصل کیا جاسکتا ہے۔ بیماریوں کے کیمیائی انسداد کے لئے محکمہ زراعت کے مقامی توسیعی کارکن کے ساتھ مشورہ کرکے موزوں پھپھوندی کش زہر کا استعمال کریں۔ ضرر رساں کیڑوں کے کیمیائی انسداد کے لئے محکمہ زراعت کے مقامی توسیعی کارکن کے ساتھ مشورہ کرکے موزوں کیڑے مار زہر کا استعمال کریں۔ علاوہ ازیں ان بیماریوں کے علاوہ ٹماٹڑ کی فصل پر کہیں کہیں جووُں اور کپاس کی گد یڑی کا حملہ بھی ہو سکتا ہے۔ کاشتکار مقامی توسیع کارکن کے مشورہ سے ان کا مناسب تدارک کرسکتے ہیں۔

مزید :

کالم -