وہ وقت جب ایک بدو نے فاروق اعظم ؓ کو رلا دیا
کراچی(ویب ڈیسک) حضرت عبدالوہاب ابن ابی بکرہ ؓ سے مروی ہے ، آپؒ فرماتے ہیں کہ ایک اعرابی امیر المﺅمنین حضرت سیدنا عمر فاروقؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: ” اے عمر! نیکی کریں، جنت پائیں۔ “ پھر اس نے چند عربی اشعار پڑھے، جن کا ترجمہ یہ ہے:
میری بچیوں اوران کی ماں کو کپڑے پہنائیے تو ہم ساری زندگی آپ کیلئے جنت کی دعاکریں گے۔ خدا کی قسم! آپ (یہ نیکی ) ضرور کریں گے۔
امیرالمﺅمنین سیدنا عمرؓ نے ارشاد فرمایا: ” اگر میں ایسا نہ کر سکوں تو ؟ “
اعرابی بولا: ”اے ابوحفص ! اگر ایسا نہ ہوا تو میں چلا جاﺅں گا۔ “(ابو حفص حضرت عمرؓ کی کنیت ہے )
سیدنا عمر فاروقؓ نے پوچھا : ”اگر تو چلا گیا تو پھر کیا ہو گا؟ “
وہ کہنے لگا : ”تو پھر خدا کی قسم ! آپ سے میرے حال کے بارے میں ضرور سوال کیا جائے گا اور اس دن عطیات احسان اور نیکیاں ہوں گی تو (محشر کے دن ) کھڑے شخص سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا ۔ پھر اسے (حساب و کتاب کے بعد ) یا تو جہنم کی طرف بھیج دیا جائے گا یا جنت کی خوشخبری سنائی جائے گی۔ “
(اشعار کی صورت میں اس اعرابی کی یہ باتیں سن کر ) امیر المﺅمنین سیدنا عمر فاروقؓ کی آنکھوں سے سیل اشک رواں ہو گیا، یہاں تک کہ آپ ؓ کی داڑھی مبارک تر ہو گئی۔ پھر آپؓ نے اپنے غلام کو حکم فرمایا: اے غلام! اس شخص کو میری یہ قمیض عطا کر دو اور یہ اس وجہ سے نہیں کہ اس نے اچھا شعر کہا ہے، بلکہ اس دن (یعنی روزقیامت ) کیلئے ۔ اس کے بعد ارشاد فرمایا: ”خدا کی قسم ! (اس وقت ) اس قمیض کے علاوہ میں کسی اور چیز کا مالک نہیں ہوں۔ “