سیکرٹری دفاع نے سینیٹ کو بعض اہم سوالات کے جوابات نہ دینے پر قائمہ کمیٹی استحقاق میں باضابطہ معذرت کر لی

سیکرٹری دفاع نے سینیٹ کو بعض اہم سوالات کے جوابات نہ دینے پر قائمہ کمیٹی ...
سیکرٹری دفاع نے سینیٹ کو بعض اہم سوالات کے جوابات نہ دینے پر قائمہ کمیٹی استحقاق میں باضابطہ معذرت کر لی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (آئی این پی)سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) ضمیر الحسن نے سینیٹ آف پاکستان کو بعض اہم سوالات کے جوابات نہ دینے پر قائمہ کمیٹی استحقاق و قواعد و ضوابط میں باضابطہ طور پر معذرت کر لی۔ سیکرٹری دفاع نے کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ چمن سے ملحقہ پاک افغان سرحد کی صورتحال بارے جیسے ہی فوج سے تفصیلات ملیں گی کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائیگا‘تمام ماتحت اداروں کو تحریری طو رپر ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ پارلیمنٹ سے آنے والے سوالات کے بروقت جواب کیلئے جلد متعلقہ تفصیلات فراہم کیا کریں جبکہ سیکرٹری خزانہ نے ایک بار پھر قرضوں کی تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے انکار کر دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ کیلئے تیار ہیں۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران قائمہ کمیٹی نے سی ڈی اے کے ممبر اسٹیٹ خوشحال خان کی سخت سرزنش کرتے ہوئے پارلیمانی سفارشات پر مبنی سمری کی وزیر اعظم سے ڈیڑھ سال کا طویل وقت گزرنے کے باوجود منظور نہ کروانے پر جھاڑ پلا دی۔ کمیٹی نے ممبر اسٹیٹ کے متضاد بیانات کا بھی نوٹس لیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں میئر اسلام آباد اور سیکرٹری کیڈ کو طلب کر لیا۔

 سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق و قواعد و ضوابط کا اجلاس چیئرمین کمیٹی جہانزیب جمالدینی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ 6 مختلف تحاریک استحقاق پر غور کیا گیا۔ 5 سالوں کے د وران جاری اور معاف کئے گئے قرضوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر چیئرمین سینٹ کی طرف سے استحقاق مجروح کرنے کا معاملہ کمیٹی کے سپر دکیا گیا۔ سیکرٹری خزانہ نے اجلاس کی کارروائی کے دوران واضح کیا کہ قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم قرضوں کی تفصیلات کو افشاء کریں۔ پارلیمنٹ قانون کو تبدیل کر دے تمام تفصیلات آ جائیں گی۔ فی الوقت ہم ایسی تفصیلات فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ کمیٹی نے اس معاملہ پر ان کیمرہ بریفنگ کا فیصلہ کیاہے جو کہ بجٹ سیشن کے دوران ہو گی۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران سینٹ کی قائمہ کمیٹی قومی تحفظ خوراک برائے کی این اے آر سی کی 1400 کینال سے زائد کی زمینوں کو کمرشل مقاصد کیلئے استعمال نہ کرنے کی سفارشات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق تحریک استحقاق پر غور کیا گیا ۔ وزارت اور سی ڈی اے نے ممبر اسٹیٹ کو جواب دینے کیلئے بھجوایا تھا ۔

ممبر اسٹیٹ نے اجلاس کی کارروائی کے دوران اپنے ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے خود کو بے اختیار قرار دیدیا ا ور کہا کہ وہ اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وزیر اعظم ہاؤس یا وزارت کی طرف سے انہیں کوئی یقین دہانی کرو ا سکیں چاہے مجھے ہتھکڑی لگوا دیں میں ایسی کوئی یقین دہانی نہ ں کروا سکتا تاہم کمیٹی میں ان کے متضا د بیانات پر انہیں جھاڑ پلا دی گئی اور کہا کہ یہ سی ڈی اے کا دفتر نہیں، آرام سے بات کریں ۔ ممبر اسٹیٹ نے دعویٰ کیا کہ کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد پر عدالتی اسٹے آرڈر رکاوٹ ہے جس پر کمیٹی نے انہیں فوری طور پر عدالتی حکم نامہ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ کافی دیر اجلاس سے باہر رہنے کے بعد ممبر اسٹیٹ دوبارہ آئے تو بتایا کہ ان کا ڈائریکٹر لاء سے رابطہ نہیں ہو رہا جس پر تحریک استحقاق کے محرک سینیٹر مظفر حسین شاہ نے عدالت عظمیٰ کا آرڈر کمیٹی میں پڑھ کر سنا دیا اور ممبر اسٹیٹ کو انتباہ کیا کہ انہوں نے اپنے خلاف کارروائی کا راستہ ہموار کر دیاہے۔ ایک طرف خود کو بے بس قرار دے رہے ہیں اور دوسری طرف اسٹے آرڈر کو جواز کے طور پر پیش کر رہے ہیں اور یہ عدالتی حکم نامہ پیش کرنے میں بھی ناکام ہیں۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے اور سیکرٹری کیڈ کو طلب کر لیا ہے۔ وزارت دفاع نے ایچ ایم سی کے ملازمین کی پنشن اور مراعات کے بارے میں سینیٹر چوہدری تنویر خان کے سوالات کے جواب میں تاخیر پر معذرت کر لی اور ایچ ایم سی کے بارے میں تمام تفصیلات کمیٹی میں پیش کر دی گئیں۔

سیکرٹری دفاع نے باضابطہ معذرت کرتے ہوئے کہا کہ تمام ماتحت ادار وں کو تحریری طور پر ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ پارلیمنٹ کے سوالات کے جواب کو اولین ترجیح دیں اور وزارت کو بروقت ڈیٹا مہیا کریں ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بعض سوالات کے جواب میں تاخیر ہوئی ہے آئندہ ایسا نہیں ہو گا ۔ سینیٹر عطاء الرحمن کے چمن سے ملحقہ پاک افغان سرحد کی صورتحال کے استفسار پر سیکرٹری دفاع نے کہا کہ اس بارے میں فوج سے بریفنگ لینی ہے جیسے ہی تفصیلات ملیں گی کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائے گا۔ ہم پارلیمنٹ کی جانب سے پوچھے گئے ہر سوال کو اہمیت سے دیکھتے ہیں، سیکرٹری دفاع نے تسلیم کیا کہ ہم بروقت جواب نہ دے سکے، چمن کی صورتحال سے متعلق فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتا، اس بارے میں ہم نے بھی فوج سے بریفنگ لینی ہے فوج سے بریفنگ لینے کے بعد ہی آپکو آگاھ کر سکتا ہوں، سوال کا جواب دینے میں تاخیر نہیں ہوگی، سیکرٹری دفاع نے یہ بھی کہا سینیٹر زکی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے بروقت جوابات دینے کو یقینی بنایا جائیگا، سیکرٹری دفاع ماتحت اداروں کو ارکان پارلیمنٹ کو سوالوں کے بروقت جوابات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں، اجلاس میں سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ نے بھی ایک سوال کا غلط جواب دینے پر کمیٹی میں معذرت کر لی جس پر کمیٹی نے ان کی معذرت کو قبول کرتے ہوئے آئندہ کیلئے محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزارت کے گریڈ 20 کے افسر کو گریڈ 21 کا ظاہر کیا گیا تھا۔

مزید :

اسلام آباد -