کلبھوشن دہشتگردی کی بدترین کارروائیوں میں ملوث جاسوس ,حکومتی طرز عمل نقائص اور کوتاہیوں سے بھرپور تھا :شفقت محمود

کلبھوشن دہشتگردی کی بدترین کارروائیوں میں ملوث جاسوس ,حکومتی طرز عمل نقائص ...
کلبھوشن دہشتگردی کی بدترین کارروائیوں میں ملوث جاسوس ,حکومتی طرز عمل نقائص اور کوتاہیوں سے بھرپور تھا :شفقت محمود

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصافکے سیکرٹری اطلاعات اور ممبر قومی اسمبلی   شفقت محمود نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادو کے معاملے پر حکومتی ترجمان تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس معاملے میں حکومت نے بہترین کاردگی دکھائی، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کلبھوشن یادو پر حکومتی طرز عمل نقائص اور کوتاہیوں سے بھرپور تھا، اس معاملے میں حکومت کا کردگی اس کی نیک نیتی کو مشکوک بنا رہی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق شفقت محمود نے کہا کہ کلبھوشن یادو  پاکستان میں سینکڑوں لوگوں کی ہلاکت کا ذمہ دار اور خصوصا بلوچستان میں دہشت گردی کی بدترین کارروائیوں میں ملوث  بھارتی جاسوس تھا جس کو 10 اپریل کو موت کی سزا سنائی گئی، آخر اسے پھانسی کیوں نہیں دی گئی اور کلبھوشن یادو کی سزا پر عملدآمد روک کر بھارت کو معاملہ عالمی سطح پر لے جانے کا موقع کیوں دیا گیا؟ شفقت محمود نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے یادو کو فراہم کی جانے والے رعایت ویانا کنونشن پر عملدرآمد میں ناکامی کے باعث دی گئی، اس کنونشن کے مطابق جس ملک کا آدمی گرفتار ہو اس سے رابطہ کر کے اس کے سفارتکاروں کو گرفتار آدمی تک رابطہ مہا کیا جاتا ہے جو پاکستان نے نہیں کیا ، پاکستان ویانا کنونشن کے آپشنل پروٹوکول سے نکل جاتا تو اس کے مؤقف کو تقویت ملتی، 2005 میں امریکہ  بھی اس سے دستبردار ہوا ، حکومت کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کو تسلیم کرنا باعث تعجب ہی نہیں انتہائی شکوک شبہات کا بھی موجب ہے۔انہوں نے کہا کہ تقریباً ساڑھے چھ کروڑ روپے کے عوض ایک  ایسا وکیل کیا گیا جس نے عدالت کے سامنے گومگو ں قسم کے دلائل رکھے۔ انہوں نے کہا کہ ایڈھاک جج کی تعیناتی سے گریز کرکے بھی مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، پاکستان کیلئے کارروائی کا بائیکاٹ ممکن ہے نہ ہی یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کرسکتا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کلبھوشن کو پھانسی نہیں دے سکتا، ایسا کرنے سے بھارت کو سلامتی کونسل میں شور مچانے کا موقع ملے گا اور زیادہ مسائل گھمبیر ہوں گے۔

مزید :

قومی -