جراثیم کش سپرے انسانی صحت کے لئے مضر!
کیمیاوی ادویات کا استعمال مفید ہے اور خصوصاً جراثیم کش ادویات مفید بھی ہیں، تاہم یہ بھی مستند ہے کہ ان ادویات کے جہاں فائدے ہیں، وہاں نقصان بھی ہیں، زرعی جراثیم کش ادویات کے حوالے سے بھی یہی فارمولا ہے اور ہر دوا کے ساتھ ہدایات درج ہوتی ہیں، کیمیاوی ادویات کے مضمرات ہی کی وجہ سے امریکہ اور ترقی یافتہ ممالک غذائی اجناس کے حوالے سے ان کا استعمال ترک کر رہے ہیں، اس کا اندازہ اب یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ کورونا کے حوالے سے دنیا بھر میں جراثیم کش سپرے جاری ہے تو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اب اس بارے میں بھی نئی ہدایات جاری کیں اور خبردار کیا ہے کہ کلورین اور ایسی دوسری جراثیم کش ادویات کا سپرے انسانی صحت کے لئے مضر ہے۔ عالمی ادارے نے بتایا ہے کہ اس جراثیم کش سپرے سے انسانی آنکھوں اور جسم کو براہ راست نقصان ہوسکتا ہے، آنکھوں کی بینائی تک متاثر اور جسم میں جلدی امراض کے خطرات موجود ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا یہ انتباہ بروقت ہے کہ کورونا وبا کی لہر کے حوالے سے پاکستان کے شہروں میں بھی سپرے کیا گیا اور کیا جا رہا ہے، اس میں احتیاطی پہلو اختیار نہیں کئے گئے جو ضروری اور لازمی ہیں، ماضی میں یہ ذمہ داری بلدیاتی اداروں کی ہوتی تھی، ذرا اور پیچھے جائیں تو شہروں میں صفائی اور چھڑکاؤ وغیرہ ایسے اوقات میں کیا جاتا تھا، جب خلق خدا خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہوتی تھی۔ اکثر ترقی یافتہ ممالک میں اب بھی یہی دستور ہے، لیکن ہمارے ملک میں یہ نہیں ہو رہا اور جراثیم کش سپرے بھی دن کے مصروف اوقات میں کیا جاتا ہے اور براہ راست شہری متاثر ہوتے ہیں، جن میں بوڑھے، بچے، خواتین بھی شامل ہیں، اب عالمی ادارہ صحت کی وارننگ اور ہدائت کے بعد یہ لازم ہو گیا ہے کہ سپرے کے لئے ایسے اوقات مقرر کریں، جب سڑکیں اور گلیاں خالی ہوں اور لوگ سو رہے ہوں تاکہ مضر اثرات سے تحفظ ملے۔