سانحہ ماڈل ٹاؤن،ملزم پولیس افسر کی ترقی کا معاملہ حل ورنہ ایکشن لینگے،لاہورہائیکورٹ

  سانحہ ماڈل ٹاؤن،ملزم پولیس افسر کی ترقی کا معاملہ حل ورنہ ایکشن ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس محمد امیر بھٹی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزم پولیس انسپکٹر کو ڈی ایس پی کے عہدے پرترقی نہ دینے کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ امتیازی سلوک(بقیہ نمبر44صفحہ6پر)

روا رکھنے پر کیوں نہ پروموشن کمیٹی کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا جائے،ایک ہی کیس میں نامزد دیگر پانچ ملزمان کو پروموٹ کر دیا اور ایک کو پروموٹ نہیں کیا،یہ کہاں کا قانون ہے،یا تو سب کی پروموشن واپس لیں یا پھر سب کو پروموٹ کریں۔عدالت میں پولیس حکام نے اعتراف کیا کہ درخواست گزار انسپکٹر رضوان قادر کے شریک ملزم اے ایس آئی کو غلطی سے پروموٹ کر دیا گیا تھا۔ جس پر فاضل جج ان سے اس استفسار کیا کہ آپ کس نے اختیار دیاکہ آپ قانون سے ہٹ کر مرضی سے پروموشن کریں۔قانون سب کے لیے برابر ہے آپ جسے چاہے پروموٹ کر رہے ہیں جسے چاہے نہیں کر رہے۔متعلقہ پولیس افسر بی اے ناصر نے استدعا کی کہ ہمیں تھوڑا وقت دے دیں ہم اس معاملے کو حل کر کے رپورٹ پیش کر دیتے ہیں۔جس پر فاضل جج نے ہدائت کی کہ11 جون کو معاملہ حل کر کے لائیں ورنہ قانون کے مطابق کمیٹی کے خلاف ایکشن کا حکم دے دیا جائے گا۔درخواست گزار کا موقف ہے کہ وہ ر ڈی ایس پی کے عہدے پر ترقی کا اہل ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمہ میں ملوث ہونے کے باعث درخواست گزار کو ڈی ایس پی کے عہدے پر ترقی نہیں دی جارہی جبکہ درخواست گزار کے دیگر ساتھی پولیس انسپکٹرز کو ترقی دی جاچکی ہے۔