کورونا سے نمٹنے کیلئے سندھ نے بہت محنت کی ہے: ناصر حسین شاہ
کراچی(اسٹاف رپورٹر)صوبائی وزیر اطلاعات، بلدیات، جنگلات وجنگلی حیات و مذہبی امور سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے سندھ نے بہت کام کیا ہے لیکن ابھی بہت سارا کام باقی ہے، کیونکہ اس وائرس کے بعد سے بہت ساری چیزیں سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خاص طور پر وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی ہے کہ اب جو بجٹ آئے گا اس میں سب سے زیادہ فوکس صحت کے شعبہ پر کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ اس پر کام کیا جائے تاکہ عوام کو اس مشکل وقت میں زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کی جاسکیں۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سندھ اور وفاق کو ٹیکسز کی مد میں آمدنی میں کمی کا سامنا ہے اس لئے تنخواہوں کے علاوہ سب سے زیادہ توجہ صحت کے شعبہ پر ہے اور آنے والے بجٹ میں بھی یہی حکمت عملی رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبہ میں جو اعدادو شمار بتائے جارہے ہیں وہ درست نہیں ہیں بلکہ مجموعی طور پر بجٹ کا زیادہ تر حصہ تنخواہوں کی مد میں صرف ہوتا ہے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ دیگر چیزوں میں صوبہ سندھ کی بڑی کامیابیاں ہیں اور صحت کے شعبہ میں سب سے زیادہ کام صوبہ سندھ میں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے صوبہ میں NICVDکے سینٹرز بنائے گئے۔ اور گمبٹ میں جگر، کورنیا اور گردے کی پیوند کاری کے لئے گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں سہولت فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح SIUT کو بہت زیادہ سہولت فراہم کی گئی اور مالی امداد بہم پہنچائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کینسر کے علاج کے لئے سائبر روبوٹ نائف کے نام سے جناح اسپتال میں جو شعبہ قائم کیا گیا وہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا واحد ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ SIUTمیں بھی کینسر کے علاج کے لئے شعبہ قائم کیا گیا ہے اس میں اور شوکت خانم اسپتال میں یہ فرق ہے کہ SIUTمیں مریض سے ایک پیسہ بھی چارج نہیں کیا جاتا۔ اس میں سندھ حکومت اور ڈونرز کی مدد سے مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔اسی طرح PHUsاور DHUs کو اپ گریڈ کیا گیا غرض یہ کہ اس طرح اور بہت سے ادارے ہیں جو کہ صوبہ سندھ میں صحت کے شعبہ میں عوام کی خدمت میں مصروف ہیں۔ وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ان اداروں میں صرف سندھ کے ہی لوگوں کا علاج نہیں ہوتے بلکہ پورے پاکستان کے لوگوں کا بلا تفریق علاج کیا جاتا ہے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اسی طرح سندھ حکومت نے کوشش کی ہے کہ دیہی علاقوں میں بھی صحت کی سہولیات کو مزید بڑھایا جائے تاکہ شہری علاقوں پر سے بوجھ کم ہو اور سب کو اپنے ہی علاقے میں صحت کی معیاری سہولیات بہم پہنچائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم نے صحت کے شعبہ میں جو نئی بھرتیاں کی ہیں وہ بھی جگہ کے حساب سے کی ہیں کہ انہیں اس جگہ پر کم از کم تین سال کے لئے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں کورونا وائرس کے لئے جو کنٹریکٹ کی بنیاد پر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو بھرتی کیا گیا ہے ان کو بھی دیہی علاقوں میں بھیجا جائے۔ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ان ہی پالیسیوں کی بدولت آج سندھ کے کونے کونے میں ڈاکٹرز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سکھر میں کینسر کا ایک بڑا اسپتال بن رہا ہے اور SIUTکی طرح کا ایک اور اسپتال بھی سکھر میں تعمیر کے مراحل میں ہے۔ ان اسپتالوں کی مکمل فنڈنگ سندھ حکومت نے کی ہے۔