ڈیسٹوپاکستان آرمی کیا ہے؟ چیف جسٹس پاکستان نے چیئرمین این ڈی ایم اے کوروسٹرم پر بلالیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں کورونا ازخودنوٹس کیس میں ایس پی ڈی کی ڈیسٹو کمپنی کی بازگشت سنائی دی جس پر عدالت نے چیئرمین این ڈی ایم اے کوروسٹرم پر طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ڈیسٹوپاکستان آرمی کیا ہے؟ کیا یہ کسی پرائیویٹ شخص کی کمپنی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کوروناوائرس ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی،چیئرمین این ڈی ایم اے جنرل افضل عدالت کے سامنے پیش ہوئے،
کمرہ عدالت میں ایس پی ڈی کی ڈیسٹو کمپنی کی بازگشت سنائی دی جس پر عدالت نے چیئرمین این ڈی ایم اے کوروسٹرم پربلالیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ کی رپورٹ میں پی پی ایز بنانے کی کمپنی کا ذکر ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ ڈیسٹوپاکستان آرمی کیا ہے؟ کیا یہ کسی پرائیویٹ شخص کی کمپنی ہے، ایک سپیشل جہاز بھیج کر اس کمپنی کی مشینری منگوائی گئی ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہاکہ ڈیسٹو کمپنی ایس پی ڈی کی زیلی کمپنی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ چین سے جوبھی سامان منگوایا جا ریا ہے وہ ایک ہی چینی کمپنی سے منگوایا گیاہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ تمام طبی آلات پاکستان میں ہی تیار ہو سکتے ہیں ،وقت آرہاہے ادویات سمیت کچھ بھی باہر سے نہیں ملے گا،پاکستان کو ہر چیز میں خودمختار ہونا ہوگا،اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم وینٹی لیٹرز بنانے کے قابل ہو چکے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سٹیل ملز چل پڑے تو جہاز اور ٹینک بھی یہاں بن سکتے ہیں ۔ہمارے ملک میں گریجویٹس کو استعمال نہیں کیا جا رہا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ تمام پی آئی ڈی سی فیکٹریاں اب بند ہوچکی ہیں ،سٹیل ملز کو سیاسی وجوہات پر چلنے نہیں دیا جاتا،سب کچھ سیاسی طور پر ہورہا ہے،ہمارے لوگوں کو جانوروں سے بدتررکھا جارہا ہے ،سرکار کے تمام وسائل کو لوگوں کے اوپر خرچ ہونا چاہئے،این ڈی ایم اے شہروں میں کام کررہاہے دیہات تک تو گیا ہی نہیں ،جتنے قرنطینہ قائم ہوئے وہ صرف شہروں میں ہیں ،شہروں میں لوگ پیروں کے پاس جاکر دم کروا رہے ہیں، حاجی کیمپ قرنطینہ کے حالات آپ کے سامنے ہیں جوبندہ ایک مرتبہ قرنطینہ پہنچ گیاوہ بغیر پیسے باہر نہیں آسکتا چاہے وہ نیگیٹوہی کیوں نہ ہو۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہاکہ این ڈی ایم اے کی وجہ سے 10 پی پی ای کٹس تیار ہو رہی ہیں ،1187 وینٹی لیٹرز کاآرڈر دیا ہے،300 پاکستان پہنچ چکے ہیں ۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ امریکا میں ہر چیز کا معیار دیکھاجاتا ہے،ہمارے یہاں جو سامان منگوایا جاتا ہے اس میں معیار نہیں دیکھا جاتا ہے،ہمیں معیاری سامان چاہئے ،تھرڈکلاس چیزیں باہر سے منگوائی جاتی ہیں،پاکستان میں اکثر مال سکریپ شدہ ہی بھیجاجاتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ کورونا کی پیک ابھی نہیں آئی ،پاکستان میں 46 ہزارمریض ہیں ،دنیا میں کورونا وائرس سے 3 لاکھ اموات ہوئیں،حکومت کیلئے بڑاآسان ہے لاک ڈاﺅن لگا دے،حکومت نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ لوگ بھوک سے نہ مرجائیں ،تعلیم یافتہ لوگ بھی کورونا کے وجود پر سوال اٹھاتے ہیں ،فاقہ کشی سے لوگوں کو بچانے کیلئے عدالت نے راستہ کھولا۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ کل یہ تاثر گیاکورونا سیریس مرض نہیں ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کورونا سنجیدہ مسئلہ ہے،اٹارنی جنرل نے جون کا مہینہ کورونا کیلئے انتہائی خطرناک قراردیدیا،اٹارنی جنرل نے کہاکہ لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔