چولستان، پانی سپلائی کا ادھورا منصوبہ جلد فائنل کرنیکا فیصلہ، فنڈز مختص   

چولستان، پانی سپلائی کا ادھورا منصوبہ جلد فائنل کرنیکا فیصلہ، فنڈز مختص   

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


بہاولپور(ڈسٹرکٹ رپورٹر)سوڑیاں واٹر پائپ لائن منصوبہ کے حوالے سے میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں پر ایکشن ادھورے منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے 279 ملین(بقیہ نمبر44صفحہ7پر)
 فنڈز مختص کر دیئے گئے۔تفصیل کے مطابق گریٹر چولستان کے وسیع علاقہ کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے 2007 ء میں رحیم یار خان سے متصل بھائی خان کے مقام پر سوڑیاں واٹر سپلائی منصوبہ کا آغاز کیا گیا تھا 40 کروڑ کے اس فلاحی منصوبہ 2011 ء میں 90 فیصد کام مکمل کیا گیا اور بقیہ 10 فیصدکام گزشتہ 15 سالوں میں مکمل نہ کیا جاسکا،اس منصوبہ کے مکمل ہونے سے گریٹر چولستان کے 80 فیصد علاقہ اس سے استعفادہ حاصل کرینگے۔اس ادھورے منصوبہ پر گزشتہ دنوں میڈیا میں اس منصوبہ کی خبریں شائع ہونے کے بعد پنجاب حکومت نے نوٹس لیتے ہوئے اگلے مالی سال کے اے ڈی بی میں اس منصوبہ کے لیے 279 ملین مختص کر دیئے گئے  اور بجٹ کے بعد اس کے فنڈز ریلیز کر دئے جائیں گے جس کے بعد اس منصوبہ کو مکمل کرلیا جائیگا۔
بہاولپور(بیورورپورٹ،ڈسٹرکٹ بیورو) چولستان میں وزیر اعلی پنجاب کے پیکیج سے 2014 ء میں تعمیر ہونے والی پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنیں تاحال چولستانیوں کو پینے کا(بقیہ نمبر53صفحہ7پر)
 صاف پانی فراہم نہ کر سکی۔تفصیل کے مطابق 2014 ء میں شدید خشک سالی کے موقع پراس وقت کے وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے چولستانیوں کے لیے چولستان کی تاریخ کے سب بڑے معاشی پیکیج 2 ارب37 کروڑ روپے اعلان کیا تھا اس معاشی پیکچ میں چولستان میں موجودہ1100 ٹوبوں کی بھل صفائی،سڑکوں کی تعمیر سمیت چولستانیوں کو پانی کی فراہمی کیلئے پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنیں جن میں 35 کلو میٹر نواں کوٹ تا غرارہ، 25 کلومیٹر ڈیرواڑ تا کنڈی والا،72 کلومیٹر کڈوالا تا بناں چوکی،45 کلومیٹر ڈھوری تا سوڈکا،ساڑے 27 کلومیٹر رسول سر تا بجنوٹ تعمیر کی گئی یہ پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنیں جون 2018 ء میں فنگشنل ہونی تھی مگر تاحال چولستانیوں کو پانی فراہم نہیں کر سکی،ان پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنوں سے قبل چولستان میں چار پائپ لائنوں جن میں 92 کلو میٹر کی پائپ لائن کھالڑی تا چک نمبر108 ڈی بی،87 کلو میٹر کی چک نمبر111 ڈی این بی تا نواں کوٹ،43 کلومیٹر کی کھتڑی ڈاہر تا طوفانہ اور 54 کلو میٹر کی میر گڑھ تا چوڑی  موجود تھی جن سے چولستانیوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جاتا تھا اور یہ پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنیں پبلک ہیلتھ نے تعمیر کی تھی جن کا اس قبل صحرامیں کام کرنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا حالانکہ چولستان ترقیاتی ادارہ میں انجیرنگ ونگ موجود تھی جن میں دو ایکسین سمیت متعدد ایس ڈی اوز اور سب انجینئرز موجود ہیں اور ان کو صحرائی علاقوں میں کام کرنے کا وسیع تجربہ بھی تھا مگر ان کے باوجود نامعلوم وجوہات کی بنا پر ان پائپ لائینوں کی تعمیر کیلئے پبلک ہیلتھ محکمہ کا انتخاب کیا گیاجنہوں نے یہ پائپ لائنیں تعمیر کرکے سی ڈی اے کے حوالے کردی اورکروڑوں روپے سے تعمیر ہونے والے یہ پائپ لائینوں تاحال چولستانیوں کو پانی فراہم نہیں کرسکی۔ چولستان جس میں گزشتہ کئی ماہ سے بارشیں نہ ہونے سے ان دنوں خشک سالی کا راج ہے,جانور تو جانور انسان بھی پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کے قدرتی ذخائر ٹوبہ جات ریت کی چادر اوڑھ چکے ہیں۔چولستانیوں کی بڑی تعداد چکوک اور سرکاری پانی کی پائپ لائنوں پر منتقل ہو چکی ہیں۔گریٹر چولستان کی سب ری آبادی والا علاقہ بجنوٹ اور سوڈکا ایکسٹینشن پائپ لائن اگر فنکشنل ہوتی تو گریٹر چولستان میں نہ تو خشک سالی میں شدت پیداہوتی اور نہ ہی بھیڑیں ہلاک ہوتی اور پائپ لائن لائن فنکشنل نہ ہونے کی وجہ سے بجنوٹ اور اس کے گرد نواح کے علاقوں میں چولستانی اپنے جانوروں کو کنواں کا کڑوا اور مضر صحت پانی پلانے پر مجبور ہے چولستانوں کا کہنا ہے کہ سی ڈی اے کی جانب سے باؤوزر کے ذریعے پانی تو فراہم کیا جارہا ہے مگر اس سے صرف انسان مستعفید ہورہے ہیں جانوروں کے لیے پانی کی شدید کمی تاحال برقرار ہے شدید پانی کی کمی اور خوراک نہ ہونے کی وجہ سے جانور دودھ دینا چھوڑ گئے ہیں۔چولستانیوں نے وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر بجنوٹ اور سوڈکا پائپ لائن چالو کی جائے اور اس میں غفلت برتنے والے آفیسران کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔