جب ماں کی آنکھ سے موتی گرے ۔ ۔۔

جب ماں کی آنکھ سے موتی گرے ۔ ۔۔
جب ماں کی آنکھ سے موتی گرے ۔ ۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گلوبل پِنڈ( محمد نواز طاہر)کرکٹ کی دنیا میں ورلڈ کپ کے سنسنی خیز اور بڑے سے بڑے مقابلے میں بھی اتنا رش دیکھنے میں نہیں آیا جتنا گراﺅنڈ کے دولہے سچن ٹنڈولکر کی ’بارات‘ میں تھا جس میں انہیں چاہت کی دلہن کے ساتھ رخصت کیا گیا اور جہیز میں ہندوستان کا سب سے بڑا سول ایوارڈ ’بھارت رتنا ‘ دینے کا اعلان کیا گیا ۔
کرکٹ کی دنیا میں بڑے بڑے بلے باز پیدا ہوئے ، سچن ٹنڈولکر سے بھی اچھا کھیلنے والے ، عمران خان جیسی شہرت حاصل کرنے والے بھی ، لیکن کسی کو اس طرح کی باعزت رخصتی نصیب نہیں ہوئی ۔بلاشبہ کرکٹ سے محبت کرنے والوں نے کرکٹ اور سچن ٹنڈولکر کی عزت افزائی کی مگر جو ااعتراف بھارتی حکومت نے کیا اوراعزاز عطا کیا ہے اسے مثالی قراردیا جانا چاہئے۔
عمران خان اور سچن ٹنڈولکر میں ایک بات بڑی مشترک ملی ہے ۔ وہ ماں ہے ۔عمران خان نے کرکٹ چھوڑی تو ماں کو زندہ کردیا ۔انہوں نے شوکت خانم ہسپتال بنانے کا اعلان کیا جس طرح عالمی سطح پر انہیں پذیرائی ملی وہ اپنی مثال آپ ہے ۔ عمران کی فین لڑکیوں کے ساتھ ساتھ غریب ترین لوگوں نے بھی بچیوں کے جہیز تک کے زیورات شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر کیلئے عطیہ کردیے ۔بلاشبہ عمران خان نے ان کی لاج اس طرح رکھی ہے کہ وہاں حکمِ عمرانی کو حرفِ آخر نہیں بنایا گیا اور کئی لوگ سفارش سے انکار پر عمران خان سے آج بھی ناراض ہیں ۔کچھ لوگ اس بات پر بھی رنجیدہ ،شاکی،ناراض اور دل گرفتہ ہیں کہ وہاں علاج بہت مہنگا ہے ۔ ان کے خیال میں یہ خیراتی ہسپتال ہے ، جی ہاں خیراتی ہی ہے ، خیرات کے پیسے اس میںشامل ہیں لیکن کینسر کا علاج جس قدر مہنگا ہے ، اگر مفت علاج شروع کیا جائے تو شائد ایک ہفتے کے بعد یہ بھی سٹیل ملز، پی آئی اے یا ریلوے جیسا نظر آئے گاپھر بھی یہاں کچھ سہولتوں اور رعایت کے ساتھ علاج ممکن ہے تو یہ مفت علاج کے برابر ہی سمجھا جا ناچاہئے۔
سچن ٹنڈولکر نے اپنا ایوارڈ اپنی ماں کے نام کرکے عمران خان کے ہسپتال سے کہیں بڑا کارنامہ انجام دیا ہے ۔ عمران نیازی سے دنیا بھر کا عمران خان بننے میں ان کی والدہ کی دعائیں تو یقینا تھیں لیکن سچن ٹندولکر کی ماں جیسی قربانیاں نہیں ہوسکتیں ۔اس لئے سچن ٹنڈولکر نے ماں کے نام اور پورے وطن کی ماﺅں کے نام ایوارڈ منسوب کرکے ہر ماں کو ممتاز کردیا ۔ بلا شبہ ماں ہوتی ہی ممتاز ہے ۔
جس وقت سچن ٹندولکر کو رخصت کیا جا رہا تھا ، ہر ماں خوش دکھائی دے رہی تھی، کٹھن حالات کا سامنا کرنے والی سچن کی ماں بھی سٹیڈیم میں موجود تھی اور اس کی آنکھوں سے موتی چمک رہے تھے ۔اس وقت مسلم دنیا بھی ایک ماں ؑ کے غم میں نوحہ کناں تھیں ، ماتمی مجالس اور جلوس سوگ کے سمندر میں تھے ، راولپنڈی جل رہا تھا ، بلکہ کربلا ہی کا منظر تھا، مائیں اسے دیکھ کر اس کی افسوسناک خبریں اور اطلاعات پا کر نڈھال تھیں ۔
کوئی ماں بھلا نبی ﷺ ،حسن ؑ اور حسین ؑ کی ماں جیسی ہوسکتی ہے ؟بے شک ، ہرگز نہیں ۔ ۔ ۔ آپ کے رتبے اور مرتبے تک کوئی نہیں پہنچ سکتا ، یہ مرتبہ اللہ کا خاص ہے ۔ شائد اسی لیے خودکو ستر ماﺅں جیسا کہاہے ۔
دنیا بھر میں ماں کی عظمت کا ایک یوم منایا جاتا ہے ۔ یہ دن مسلمان بھی مناتے ہیں ۔ اسلام کے نام پر جنگ کرنے والے دنیا کی بڑی ماﺅں ؑ کیلئے وہ دن اس طرح مناتے نظر نہیں آتے جتنا ان کے نام پر لڑتے نظر آتے ہیں ۔ راولپنڈی کے سانحے میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ۔ جن کے لختِ جگر بیگناہ مارے گئے ان کی مائیں روتی ہیں اور روئیں گی ۔
کیا ماﺅں کی قربانیاں اسلئے ہیں ؟ ماں کی عظمت کے ساتھ یہ سلوک مناسب ہے ´؟ماں کی عظمت کو بھی سلام اور سچن ٹنڈولکر کی بڑائی کو بھی سلام۔ ان کے بارے میں کیا کہا جائے جنہوں نے مائیںرلائیں ۔ ۔ ۔ ؟

مزید :

بلاگ -