دنیا کا وہ بڑا اسلامی ملک جہاں ریپ کو قانونی حیثیت دے دی گئی، اب مردوں کو سزا نہیں ہو گی بلکہ۔۔۔
انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کے جہالت میں ڈوبے اور پسماندہ ترین معاشروں میں یہ قبیح روایت پائی جاتی ہے کہ عصمت دری کے مجرموں کو سزا دینے کی بجائے ان کی درندگی کا نشانہ بننے والی لڑکی یا خاتون سے شادی کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ اب یہی لعنت ایک مجوزہ قانون کی صورت میں ترکی جیسے مہذب سمجھے جانے والی ملک میں سامنے آگئی ہے، اور یہ قانون کسی اور کی جانب سے نہیں بلکہ خود حکمران جماعت کی جانب سے ہی تجویز کیا گیا ہے ۔
ویب سائٹ turkish minute کی رپورٹ کے مطابق حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی طرف سے پارلیمنٹ میں مسودہ قانون پیش کیا گیا ہے کہ جیلوں میں قید عصمت دری کے ہزاروں مجرموں کو یہ پیشکش کی جائے کہ اگر وہ ظلم کا نشانہ بننے والی خواتین سے شادی کرنے پر تیار ہیں تو انہیں رہائی دے دی جائے۔
حزب مخالف کی ریپبلکن پیپلز پارٹی اور نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کی شدید مخالفت کے باوجود حکمران جماعت کے ارکان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ حزب مخالف کی جانب سے اس متنازع قرار داد پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ ازمیر شہر سے تعلق رکھنے والے سیاستدان موسی کیم کا کہنا تھا کہ اگر یہ قانون منظور ہو گیا تو مجرموں کو کھلی چھٹی مل جائے گی کہ وہ جس کو چاہیں زیادتی کا نشانہ بنائیں اور اس کے بعد جیل میں جانے کی بجائے انہیں یہ انعام بھی مل جائے گا کہ وہ ظلم کا نشانہ بننے والی خاتون کو جنسی غلام بنا کر رکھ سکیں گے ۔ انہوں نے اس مجوزہ قانون کو معاشرے میں جنسی درندگی کا راستہ کھولنے کے مترادف قرار دیا ۔
جمعرات کے روز منعقد ہونے والی ووٹنگ میں قرار داد کو مطلوبہ ووٹ نہ مل سکے جس کی وجہ سے یہ بل میں تبدیل نہ ہو سکی۔ اسے بطور بل منظور کرنے کیلئے 184 ووٹ درکار تھے۔ قرار داد پیش کرنے والے ارکان اس کے حق میں ووٹ جمع کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور اگلی ووٹنگ میں اسے کامیاب کروانے کیلئے پر اُمید ہیں۔