صوبوں میں تعلیمی ترقی کے بارے میں ورلڈ بینک کی رپورٹ
ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں چاروں صوبوں میں طلباء و طالبات کے تعلیم حاصل کرنے کے مواقع کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پرائمری تعلیم کے حوالے سے پنجاب جبکہ مڈل سکول کی تعلیم میں خیبرپختونخوا سرفہرست ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں بچوں اور بچیوں کے سکول جانے کی شرح 55 فیصد اور خیبر پختونخوا میں 38فیصد، سندھ میں 29 فیصد اور بلوچستان میں 21فیصد ہے۔ اسی طرح 18سال سے 24سال کی عمر کے لڑکوں اور لڑکیوں کو کالج میں تعلیم حاصل کرنے میں زیادہ دلچسپی ہے، فنی تعلیم حاصل کرکے اپنا اور اپنے خاندان کے مالی حالات بہتر بنانے کا رجحان کم ہے۔
ورلڈ بینک کی یہ رپورٹ تعلیم کے شعبے کے حوالے سے پاکستان کی ترقی سے متعلق بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ رپورٹ چاروں صوبوں کے تقابلی جائزے پر مشتمل ہے۔ پنجاب میں گزشتہ تین چار سال سے سکول جانے کی عمر تک پہنچنے والے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لئے مختلف طریقوں سے ترغیب دی جارہی ہے۔ پہلے کتابیں اور بستے مفت دیئے گئے، بچے کی یونیفارم بھی مہیا کی گئی پھر داخلہ حاصل کرنے والے بچوں کو وظیفہ دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی والدین کو بچے کے داخلے کا پابند بھی بنایا گیا۔ ورکشاپس، ریسٹورنٹس ،اینٹیں بنانے کے بھٹے اور دیگر مقامات پر کام کرنے والے بچوں کو سکول میں داخلہ حاصل کرنے پر ایک ہزار روپے کی مالی امداد بھی دی جانے لگی۔ پرائمری کی سطح تک تو پنجاب میں کامیابی حاصل ہوئی تاہم مڈل سکول کی تعلیم میں خیبرپختونخوا سب صوبوں میں آگے ہے۔ سندھ کو پرائمری اور مڈل سکول کی تعلیم کے حوالے سے تیسری پوزیشن حاصل ہے جبکہ وہاں گھوسٹ سکولوں اور اساتذہ کے بارے میں شکایات درست ثابت ہوئیں۔اس کے ساتھ ساتھ یونیسیف کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ میں نصف سے زیادہ سکولوں میں پینے کے پانی، پنکھے، فرنیچر، بیت الخلاء اور ٹیچرز کی سہولتیں بھی موجود نہیں۔ بلوچستان میں بچوں کی تعلیم پر اخراجات توزیادہ کئے جاتے رہے ہیں، لیکن وہاں شرح خواندگی میں اضافہ نہیں ہوسکا۔موجودہ دور میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ترقی کے لئے زیادہ سے زیادہ بجٹ مختص کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ اسی لئے توقع کی جاتی ہے کہ شرح خواندگی اعلیٰ اور فنی تعلیم پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔ پنجاب میں دو تین سال پہلے تک تعلیم اورصحت کے شعبوں کے لئے زیادہ بجٹ مختص کرنے کا رجحان دیکھا گیا، بعدازاں بعض حلقوں کی طرف سے تنقید کی جاتی رہی ہے کہ تعلیم اور صحت کے لئے مختص بجٹ کو میٹروبس اور اورنج لائن ٹرین کے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے خرچ کیا جارہا ہے۔ تاہم حکومت پنجاب نے اسے اپوزیشن حلقوں کا پراپیگنڈہ قرار دیا۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غربت اور دیگر وجوہ سے چاروں صوبوں میں پرائمری سکولوں میں دس میں سے چھ بچے داخلہ حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں۔ اگر یہ تعداد درست ہے تو پھر صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ وفاق کو بھی داخلے سے محروم رہنے والے بچوں کی تعداد کم کرنے پر توجہ دینی چاہئے اور جو رکاوٹیں بچوں کے لئے سکول جانے میں حائل ہیں،اُن کو دور کرنے کی بھرپور کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح پنجاب میں تو فنی تعلیم پر بھرپور توجہ دی جارہی ہے لیکن باقی صوبوں میں بھی فنی تعلیم کے لئے رجحان پیدا کرنا چاہئے تاکہ روزگار کے مواقع زیادہ حاصل ہوسکیں اور غربت کم کرنے میں بھی مدد مل سکے۔ اسی طرح رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مڈل سکول کی تعلیم حاصل کرنے کے رجحان میں صرف 3فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس شرح میں اضافہ کرنے کے لئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔