سیاسی مقدمات کی بدولت سپریم کورٹ میں دیگرمقدمات تاخیرکا شکار
اسلام آباد (آن لائن ) سیاسی مقدمات کے بوجھ کے باعث سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد37ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ، گزشتہ آٹھ سالوں میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں سو فیصد تک اضافہ ہوا ،جبکہ رواں سال زیر التواء مقدمات کی تعداد میں پانچ ہزار سے زائد کا اضافہ ہوا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس وقت عدالت عظمیٰ میں زیر التواء مقدمات کی کل تعداد 37814ہے جبکہ رواں سال زیر التواء مقدمات کی تعداد میں 5000ہزار کا اضافہ ہوا ہے ، سپریم کورٹ میں زیرا لتواء مقدمات میں ازخود نوٹس کی تعداد 59اور ایچ آر سی کے مقدمات کی تعداد 177تک پہنچ گئی ہے۔جنوری 2017میں زیر التواء مقدمات کی کل تعداد 32865تھی ،یا د رہے کہ سپریم کورٹ میں گزشتہ آٹھ سالوں میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں سو فیصد اضافہ ہوا ہے ،2009میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 18359تھی ۔ آئینی ماہرین کے مطابق مقدمات میں التواء کی ایک بڑی وجہ سپریم کورٹ میں سیاسی مقدمات کا اضافہ ہے کیوں کہ سیاسی یا دیگر مفاد عامہ کے مقدمات ایک لمبے عرصے تک زیر سماعت رہتے ہیں اور انکی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کو بعض اوقات علیحدہ بنچ بھی تشکیل دینا پڑھتا ہے جو مقدمات کی مسلسل سماعت کر کے معاملہ نمٹانے کے لیے کوشاں رہتا ہے جس کی وجہ سے دیگر مقدمات کے لیے وقت نہیں بچتا کیوں کہ معمول کے مطابق سپریم کورٹ کا ایک بنچ ایک دن میں دس سے گیارہ معمول کے مقدمات کی سماعت کرتا ہے لیکن اسی بنچ کے کے سامنے اگر کوئی ہائی پروفائل کیس ہوگا تو دیگر مقدمات کے لیے وقت نہیں ہوگا جس سے زیر التواء مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوتا جائے گا قانونی ماہرین کے مطابق مقدمات کے زیر التواء ہونے کی ایک بڑی وجہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد میں کمی بھی ہے کیوں کہ سپریم کورٹ میں ججز کی کل تعداد سترہ ہے اور چار رجسٹریزہیں ، معروف قانون دان سردار عبدالرزق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ مقدمات میں ا لتواء کی وجہ سیاسی مقدمات کا بوجھ اور ججز کی تعدا د میں کمی ہے ، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہیے اور چاروں رجسٹریز میں معمول کے مطابق مقدمات کی سماعت کے لیے بنچ بیٹھنے چاہیے ، سپریم کورٹ کی چاروں رجسٹریز اگر فعال ہوں گی اورمعمول کے مطابق بنچز مقدمات کی سماعت کریں گے تو زیر التواء مقدمات کی تعداد کم ہو جائے گی ۔