دھرنا کیخلاف آپریشن موخر،مذاکرات میں پیش رفت،قائدینکے موقف میں لچک ،شوری سے مشاورت کیلئے مہلت طلب
اسلام آباد، راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) حکومت اور تحریک لبیک کے دھرنا قائدین کے مابین مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا ،ذرائع نے پیش رفت کا امکان ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے دھرنا شرکا ء نے اپنے موقف میں لچک کا عندیہ دیتے ہوئے شوریٰ سے مشاورت کیلئے مہلت طلب کر لی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباداور راولپنڈی کے سنگم پر عقیدہ ختم بنوت ؐ کے حلف نامہ میں تبدیلی کرنیوالوں کو بے نقاب اور انہیں سزا دینے کیلئے مذہبی جماعت تحریک لبیک گزشتہ دو ہفتوں سے دھرنا دیئے ہوئے ہے جس کوہر صورت ہفتہ کے روز ختم کرنے کیلئے عدالتی احکامات کے باوجود حکومت نے معاملے کو پرامن طور پر حل کرنے کیلئے دھرنا شرکاء کو دی گئی ڈید لائن میں مزید 24گھنٹوں کی توسیع کرتے ہوئے دھرنا قائدین کو مذاکرات کی پیشکش کر تے ہوئے تمام علماء کرام سے اس میں کردار ادا کرنے کی اپیل کر دی جس پر پیر آف گولڑہ شریف ثالثی کیلئے سامنے آگئے ، گزشتہ روزحکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان راجہ ظفر الحق کی رہائش گاہ پر مذاکرات کا پہلا دور ہوا جس میں حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ احسن اقبال ، طارق فضل چوہدری، بیرسٹر ظفر اللہ، پیر امین الحسنات اور میئراسلام آبادشیخ انصر ،دھرنا قائدین کے وفد میں ڈاکٹرشفیق امینی،شیخ اظہراورپیراعجازشیرانی شامل تھے جبکہ مذاکرات میں پیرگولڑہ شریف غلام الدین جامی بطورثالث شریک ہوئے۔حکومتی ارکان اور دھرنا قائدین کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز نے دعویٰ کیا ہے دھرنا قائدین نے وزیر قانون کے استعفے کے معاملے پر لچک کا مظاہرہ کیا ہے اور دھرنے کے حوالے سے پیش رفت کا امکا ن ہے، تاہم انہوں نے شوریٰ کمیٹی سے مشاورت کیلئے مہلت طلب کر لی ہے ۔ قبل ازیں حکومت نے دھرنے کے شرکا ء سے باضابطہ مذاکرات کا فیصلہ کیا جس کیلئے پیر آف گولڑہ شریف غلام نظام الدین نظامی ثالثی کیلئے دیگر علماء کے ہمراہ فیض آباد دھرنے میں پہنچے جہاں انہوں نے دھرنے کے قائدین سے مذاکرات کیے اور ان کا پیغام لے کر حکومت کے پاس چلے گئے۔ذرائع کا کہنا ہے پیر آف گولڑہ شریف نے راجہ ظفر الحق اور وزیر داخلہ احسن اقبال کو دھرنا قائدین کا پیغام پہنچایا دیا جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے اگر حکومت دھرنا ختم کرانا چاہتی ہے تو فی الفور وزیر قانون زاہد حامد کو عہدے سے برطرف کرے جس کے بعد ہی بات ہوسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف اور احسن اقبال نے اس معاملے کے حل کیلئے راجہ ظفر الحق سے رابطہ کیا اور دھرنا ختم کرنے کیلئے کردار ادا کرنے کی اپیل کی لیکن انہوں نے مذاکرات سے معذرت کرلی اورکہا وہ اس معاملے میں پڑنا نہیں چاہتے، قبل ازیں انہوں نے معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ بھی نوازشریف کو بھیج دی تھی جبکہ دھرنا قائدین زاہد حامد کی برطرفی کا مطالبہ کررہے ہیں تو وہ کس طرح ان مذاکرات کا حصہ بن سکتے ہیں۔اس سے قبل وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا دھرنے والوں کو مزید 24 گھنٹے کا وقت دیا جائے گا، تاکہ معاملے کو افہام تفہیم سے حل کیا جاسکے، رات گئے ہم دھرنے کے شرکاء کیساتھ مذاکرات کرتے رہے، لیکن پیشرفت نہیں ہوئی۔وزیر داخلہ نے کہا ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانا قانونی تقاضا ہے، لیکن ہم کسی قسم کا ٹکراؤ نہیں چاہتے۔ امید ہے معاملات احسن طریقے سے نمٹ جائیں گے، ساتھ ہی انہوں نے مذہبی رہنماؤں اور مشائخ کرام سے بھی کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ ختم نبوت بل پاس ہونے کے بعد دھرنے کا جواز ختم ہو چکا ہے ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر عوام کو تکلیف دینے اور خون ریزی سے گریز کرنا چاہیے۔ہم سب ختم نبوت پہ کامل یقین رکھتے ہیں ،ختم نبوت کے معاملے کو سیاست و تقسیم کیلئے استعمال نہ کیا جائے۔عوام کو تکلیف دینا سرکار دو جہاںؐؐکی تعلیمات کیخلاف ہے، ملک کے حالات بد امنی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ختم نبوت ؐپر جتنا ایمان جبہ و دستار والوں کا ہے ، اتنا ہی یقین کامل جینز اور کوٹ پہننے والوں کا ہے، اس مسئلے پر بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، ہر ممکن کوشش ہے مسئلے کا پرامن حل نکالا جائے مگر کوئی بھی گروپ اگر ریاست کی رٹ کو چیلنج کرے گا تو ان کیساتھ سختی سے نپٹا جائے گا۔ جلوس نکالنا اور احتجاج کرنا سب کابنیادی حق ہے مگر اسلام آباد میں دھرنا دینے والوں نے دھوکے کیساتھ پنجاب حکومت سے اجازت لی، امیدتھی یہ لوگ احتجاج ریکارڈکراکے رخصت ہوجائیں گے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھیں کیونکہ ہمیں اپنے اداروں پر مکمل بھروسہ ہے ، ادارے ان لوگوں سے نپٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ادھر چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے اسلام آباد دھرنے کے شرکا سے درمیانی راستہ اپنانے کی اپیل کی ہے گزشتہ روزکراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکا کہنا تھا ختم نبوتؐ قانون بحال ہونے پردھرنے کی قیادت مطمئن ہے لیکن چاہتی ہے قانون میں ترمیم کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے،تاہم دھرنے کے شرکاء لوگوں کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے درمیانی راستہ اپنائیں کیونکہ دھرنے کا طول پکڑنا کسی کے مفاد میں نہیں۔مفتی منیب الرحمان نے مطالبہ کیا کہ حکومت بھی مذاکرات سے مسئلہ حل کرے اور بااختیار وفد دھرنے والوں کے مطالبات کو زیادہ سے زیادہ پورا کرے تاکہ وہ اپنے لوگوں کو مطمئن کرسکیں۔دوسری جانب تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی بھی کہہ چکے ہیں کوئی نہ سمجھے کے طاقت کے استعمال سے ہم بھاگ جائیں گے، ہم محمد عربی ؐ کیلئے نکلے ہیں اور ناموس رسالت پر اپنی جانیں بھی قربان کردیں گے۔وضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جمعہ کے روز انتظامیہ کو ہدایات کیں تھیں پرامن طریقے سے یا پھر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد کے فیض آباد انٹر چینج کو ہفتہ کی صبح 10بجے تک مظاہرین سے خالی کرایا جائے،جس پر مظاہرین کو ہٹانے کیلئے اسلام آباد سمیت دیگر صوبوں سے پولیس، ایف سی اور رینجرز اہلکاروں کی بڑی تعداد دھرنے کے مقام پرمتعین ، راولپنڈی اور اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ، 3 اطراف سے پولیس نے مظاہرین کو گھیرتے ہوئے ممکنہ آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ، انتظامیہ نے فیض آباد اور سیکٹر آئی 8 کے مکینوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے جبکہ مری روڈ پر بھی دکانداروں کو ہفتہ کے روزدکانیں نہ کھولنے کی ہدایت کی تھی ،تاہم وزیر داخلہ کی 24گھنٹوں کی مزید مہلت کے باعث آپریشن موخر کر دیا گیا، مذہبی و سیاسی جماعت 'تحریک لبیک' نے فیض آباد انٹر چینج پر 14 روز سے دھرنا دے رکھا ہے، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
آپریشن موخر