پہلے وزیر قانون کا استعفا، پھر مذاکرات

پہلے وزیر قانون کا استعفا، پھر مذاکرات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد میں گزشتہ 14 روز سے جاری دھرنا پر امن طور پر ختم کرانے کیلئے حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کے درمیان ہونیوالے مذا کر ات پھر تعطل کا شکار ہوگئے اور مظاہرین وزیرقانون کے استعفے کے مطالبے پر قائم ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے دھرنے کی انتظامیہ وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے مطالبے پر اب بھی قائم اور اس کا موقف ہے زاہد حامد کے مستعفی ہونے کے بعد ہی آگے بات ہوسکتی ہے۔دھرنا انتظامیہ نے اپنے مطالبات کو حتمی شکل دینا شروع کردی ہے اور ان کا سب سے پہلا مطالبہ زاہد حامد کا استعفیٰ ہی ہے۔ ذرائع کے مطابق دھرنا کمیٹی جو ڈرافٹ تیار کررہی ہے اس میں ایک کمیٹی کے ذریعے زاہد حامد کے کردار سے متعلق تحقیقات کرنے، گرفتار کارکنوں کو فوری رہائی،قائدین اور کارکنان کیخلاف قائم مقدمات ختم،ترمیم کے ذمے داران کیخلاف سخت کارروائی کی ضمانت اور راجہ ظفر الحق کمیٹی کو منظر عام پر لانے کے مطالبات شامل ہیں۔ترجمان دھرنا کمیٹی کا موقف ہے وزیر قانون زاہد حامد اگر بے گناہ ہیں تو دوبارہ وزیر بن سکتے ہیں، زاہد حامد کے استعفے کے بعد دیگر مطالبات حکومت کیسامنے رکھیں گے، حکو مت اورہمارے درمیان معاملات تحریری طور پر ہوں گے، ہم وزیر قانون کے استعفے کا متن تیار کر رہے ہیں۔قبل ازیں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ حکومت اور مظاہرین کے نمائندوں کے درمیان راجہ ظفرالحق کے گھر میں ہونیوالے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے اور حکو مت نے دھرنے کے رہنماؤں کیخلاف مقدمات واپس لینے کا عندیہ دیدیا ہے جبکہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے معاملے پر کمیٹی بنانے کی پیشکش بھی کردی گئی ہے۔دھرنا مظاہرین کے نمائندے حکومتی پیشکش لے کر واپس روانہ ہوگئے تھے اور امکان ظاہر کیا جارہا تھا د ھر نا قا ئد ین رات کسی وقت حکومتی پیشکش کا جواب دیں گے۔دھرنا ختم کرانے کیلئے پیر آف گولڑہ شریف غلام نظام الدین جامی کی ثالثی میں حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات ہورہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے بات چیت کے پہلے دور میں حکومتی ٹیم اور دھرنا مذاکراتی کمیٹی نے تحریری معاہدے کیلئے نکات کا اتفا ق کیا،راجا ظفر الحق کے گھر پر پیر آف گولڑہ شریف کی ثالثی میں ہونیوالے مذاکرات میں اہم پیش ر فت کی اطلا عات موصول ہوئیں ، ذرائع کا کہناتھا دھرنا مذاکراتی کمیٹی نے لچک دکھائی ہے اور تحریری معاہدہ کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے، فریقین نے ایک دوسرے کو اپنے اپنے نکات دے دیے ہیں۔ذرائع کے مطابق دھرنا مذاکراتی کمیٹی اب اپنی مجلس شوریٰ کی رضا مندی لے گی ۔ ادھر حکومت کی جانب سے دھرنا دینے والوں کو دی جانیوالی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے قریب ہے ، پیر آف گولڑہ شریف کی ثالثی میں ہونے والے مذا کر ا ت میں حکومتی ٹیم میں راجہ ظفر الحق، وزیر داخلہ احسن اقبال اور پیر امیر الحسنات جبکہ دھرنا مظاہرین کی طرف سے شفیق امینی، مولانا وحید نور اور پیر اعجاز اشرفی نے حصہ لیا۔اسلام آباد انتظامیہ نے عدالتی حکم کے بعد گزشتہ رات دھرنے کے شرکاء کو رات 10 بجے دھرنا ختم کرنے کی مہلت دی تھی لیکن وزیر داخلہ احسن اقبال نے شرکاء کو مزید 24 گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے انہیں مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔حکومت نے دھرنے کے شرکاء سے باضابطہ مذاکرات کا فیصلہ کیا تھا جس کیلئے پیر آف گولڑہ شریف غلام نظام الدین نظامی ثالثی کیلئے دیگر علماء کے ہمراہ فیض آباد دھرنے میں پہنچے تھے اور وہاں انہوں نے دھرنے کے قائدین سے مذاکرات کیے تھے اور ان کا پیغام لے کر حکومت کے پاس گئے تھے۔ذرائع کے مطابق پیر آف گولڑہ شریف نے راجہ ظفر الحق اور وزیر داخلہ احسن اقبال کو دھرنا قائدین کا پیغام پہنچایا تھا جس میں انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ اگر حکومت دھرنا ختم کرانا چاہتی ہے تو فی الفور وزیر قانون زاہد حامد کو عہدے سے برطرف کرے جس کے بعد ہی بات ہوسکتی ہے۔ را جہ ظفر الحق نے پہلے مذاکرات کرنے سے معذرت کرلی تھی تاہم نواز شریف کے کہنے پر حکومتی مذاکراتی ٹیم کا حصہ بن گئے ،ذرائع نے بتایا تھا راجہ ظفر الحق کاموقف تھا وہ اس معاملے میں پڑنا نہیں چاہتے،کیونکہ انہوں نے اس معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ نوازشریف کو بھیج دی ہے جبکہ دھرنا قائدین زاہد حامد کی برطرفی کا مطالبہ کررہے ہیں تو وہ کس طرح ان مذاکرات کا حصہ بن سکتے ہیں۔قبل ازیں جمعہ اورہفتہ کی رات وزیر داخلہ احسن اقبال نے راولپنڈی میں احتجاج ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا اگر دھرنے والوں کو ختم نبوت کے حلف نامے کے حوالے سے اب بھی تحفظات ہیں تو وہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔دوسری جانب عدالتی حکم، حکومت اور انتظامیہ کی اپیلوں کے باوجود راولپنڈی،اسلام آباد کے شہری فیض آباد انٹر چینج پر جاری دھرنے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔انتظامیہ نے جڑواں شہروں کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے فیض آباد اور سیکٹر آئی 8 کے مکینوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے جبکہ مری روڈ پر بھی دکانداروں کو آج دکانیں نہ کھولنے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ ممکنہ آپریشن کی تیاریاں بھی مکمل کر رکھی ہیں ۔