تھانیدار کا ایک گستاخ کو کرارہ جواب ’’پاکستان ہے تو میری تھانیداری ، ورنہ مجھے کوئی چپڑاسی بھی بھرتی نہ کرتا‘‘ یہ گستاخ کون تھا جس نے انبیاء کرام کی شان میں گستاخی نہیں کی تھی لیکن ایک ایسی شخصیت کی شان میں گستاخی پر اسے پیٹ ڈالاگیا تو تھانے پہنچ گیا تھا
لاہور (ایس چودھری)قائد اعظم اور علامہ اقبال کے احسانات کو سمجھنے والے ان کی بے حد قدر کرتے ہیں اور اگر کوئی ان کی شان میں کوئی گستاخی کا مرتکب ہوتو نہ صرف انکے عقیدت مندوں پر گراں گزرتا ہے بلکہ کئی مسلمان تو مشاہیر کی گستاخی کرنے والے کا منہ بھی توڑ دیتے ہیں ۔ایک ایسا ہی واقعہ کا ذکر مقامی جریدہ ’’میرے محسن ‘‘ میں شائع کیا گیا ہے ،مضمون نگار محمد فیاض حسین چشتی نظامی کے والد قائد اعظم کو سچا عاشق رسول ﷺ سمجھتے تھے اور ان کے روحانی مقام کو اپنی باطنی نگاہ سے دیکھ چکے تھے کہ قائد اعظم کی دربار نبیﷺ میں بھی پذیرائی ہوتی تھی ۔محمد فیاض حسین چشتی نظامی نے لکھا ہے کہ ان کے ایک محسن اردو بازارلاہور میں بیٹھے تھے کہ قائداعظم اور پاکستان کے ایک ازلی دشمن نے قائد اور پاکستان کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے ۔میرے محسن نے اس گستاخ کو اس زور سے تھپڑ رسید کیا کہ اس کے ناک سے خون جاری ہوگیا۔یہ دیکھتے ہی اس کے حواریوں نے تھانہ لوہاری جانے کی رائے دی ۔تھوڑی دیر بعد تھانہ دار کا بلاواآگیا۔ تھانیدار نے تھپڑ مارنے کی وجہ پوچھی تو میرے محسن نے برجستہ جواب دیا کہ یہ قائداعظم اورپاکستان کے خلاف بکواس کررہا تھا جس پرمیں ایسا کرنے پر مجبور ہوگیا ۔
تھانیدار بولا’’آپ نے اچھا کیا۔ پاکستان ہے تو میری تھانیداری اوریہ عہدے ہیں، ورنہ مجھے شاید کوئی چپڑاسی بھی بھرتی نہ کرتا ‘‘تھانیدار نے قائدپاکستان کے سچے عاشق کو باعزت تھانے سے جانے دیااور گستاخ منہ لٹکائے تھانے سے باہر نکل گیا۔