علمائے کرام سے دینی معلومات دریافت کرنا خواتین کا شرعی حق ہے: شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید
جدہ (محمد اکرم اسد) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے واضح کیا ہے کہ علمائے کرام سے دینی معلومات دریافت کرنا خواتین کا شرعی حق ہے۔ دینی استفسار کے بغیر چارہ کار نہیں۔ احادیث مبارکہ سے ہمیں اس کے جواز کے ثبوت ملتے ہیں۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے کہ بہترین خواتین انصار خواتین ہیں۔ دین کی بابت سوال کے سلسلے میں حیا کو رکاوٹ نہیں بننے دیتیں۔ وہ دین کا فہم حاصل کرتی ہیں۔
امام حرم نے ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہاکہ ایسا علم جس پر عمل نہ کیا جائے اور ایسا عمل جو اخلاص سے عاری ہو اور ایسا مال جو کار خیر میں خرچ نہ کیا جائے اور ایسا دل جو اللہ کی محبت سے خالی ہو اور ایسا وقت جو اچھے کاموں سے آزاد ہو اور اچھائیوں کو غنیمت شمار نہ کررہا ہو کسی کام کا نہیں۔ امام حرم نے بتایا کہ علماء، انبیاءکے وارث ہیں۔ سوال علم کی کلید ہے۔ اسلامی شریعت نے سوال کا جواب دینے کا حکم دیا ہے۔ علماءکو دینی استفسار کے جواب دینے کی ترغیب دی ہے۔ فتویٰ دریافت کرنا دینی علم ہے۔ فتویٰ دینا بڑی ذمہ داری ہے۔ امام حرم نے کہا کہ اسلام نے سوالات کا ادب بھی سکھایا ہے اور جواب دینے کے اصول بھی مقرر کئے ہیں۔اگر کسی شخص کو کسی معاملے میں دین کا حکم نہ معلوم ہو تو اسے استفسار کرکے اپنی ذمہ داری پوری کرنا لازم ہے۔ اسی طرح اگر کوئی شخص استفسار کررہا ہو توعالم دین کو اس کا جواب دینا اور تسلی بخش دینی حکم بیان کرنا فرض ہے۔
دینی علم کو چھپانا یا اس سلسلے میں لاپروائی کا مظاہرہ کرنا شرعاً جائز نہیں۔ اگر کوئی شخص عالم دین کے علم کا امتحان لینے کیلئے یا اسے زچ کرنے یا اسے خوار کرنے کیلئے سوالات کرے تو گناہ گارہوگا۔ امام حرم نے کہا کہ سوال کرنے والوںکا فرض ہے کہ وہ عالم دین کا احترام کریں۔ اچھی زبان میں بات کریں۔ آواز اونچی نہ کریں۔ جواب اچھی طرح سے سنیں۔بے ادبی ، بدکلامی اور غرور کے اظہار سے گریز کریں۔ عالم دین کا فرض ہے کہ وہ کشادہ دلی کامظاہرہ کرے۔ سوال کرنے والے کی بدکلامی، بدزبانی، بے وقوفی اور نادانی کو برداشت کریں۔ امام حرم نے علماءسے کہا کہ وہ لوگوں کو آسانیاں فراہم کریں۔ ان کے حالات، انکے مسائل، انکی آمدنی اور انکی ضروریات کاخیال رکھیں۔ انہیں مشقت و زحمت میں نہ ڈالیں۔ یاد رکھیں کہ آسانی فراہم کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ کسی شرعی فریضے سے کسی کو رخصت دیدیں۔ اسکا کوئی بھی مجاز نہیں۔ سوال کرنے والا اور جواب دینے والا دونوں خدا ترسی سے کام لیں اور شرعی احکام کو مطلوبہ طریقے سے نافذ کرنے کا اہتمام کریں۔
دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبدالباری الثبیتی نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہاکہ محض آرزوﺅں کے اظہار سے بندے کو اس کے اہداف نہیں مل جاتے۔ محض آرزوﺅں کا اظہار خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے کافی نہیں ہوتا۔ امام مسجد نبوی شریف نے کہا کہ اچھی باتوں کی آرزو اچھی بات ہے ، کار خیر ہے ۔ قابل تعریف ہے۔نوشتہ تقدیر پر اعتراض کا کوئی بھی مجاز نہیں۔ ایسی باتوں کی آرزو کرنا جن کا حصول ناممکن ہو جائز نہیں۔ انہوں نے کہاکہ فرزندان اسلام عزم و ہمت و حوصلہ مند بنیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت سے سبق لیں۔ امام الثبیتی نے کہا کہ ایسی آرزو جسے حاصل کرنے کیلئے پاکیزہ نیت کے ساتھ مطلوبہ عمل نہ کیا جائے بے معنی ہے۔ اسلام اپنے پیرو کاروں کو پرامید رہنے کی تعلیم دیتا ہے۔ موت اور منفی امورسے دور رہنے کی تلقین کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان اپنی زندگی کے باقی ماندہ ایام کو غنیمت شمار کریں۔ صدقہ و خیرات اورعباد ت کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں۔ یقین رکھیں کہ مرنے والے آرزو کرتے ہیں کہ کاش انہیں دنیاوی زندگی ایکبار پھر نصیب ہوجائے تاکہ وہ دنیا میں جاکر زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرسکیں اور اللہ کے ذکر سے اپنی آخرت کو آباد کرسکیں۔