افغان سیکیورٹی فورسز پر طالبان کے تابڑ توڑ حملے ،11پولیس اہلکار ہلاک 8زخمی ،کئی پولیس چوکیاں نذر آتش
کابل(ڈیلی پاکستان آن لائن)افغانستان میں طالبان کے ایک خونریز حملے میں گیارہ پولیس اہلکار مارے گئے 8 زخمی ، کئی پولیس چوکیاں نذر آتش ،اتوار کے دن طالبان کی جانب سے کئے جانے والا یہ بڑا حملہ مغربی افغانستان میں پیش آیا ،دوسری طرف طالبان ترجمان نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :افغانستان کاپاکستان پر دہشتگردوں کی مدد کا پھر الزام
غیر ملکی خبر رساں ادارے نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے فراہ صوبے کے ضلع فراہ رود میں پولیس کی تین چیک پوائنٹس پر حملہ کیا، پولیس کی یہ چوکیاں مرکزی بازار میں قائم ہیں۔افغان حکام نے بتایا ہے کہ طالبان نے یہ حملہ انتہائی منظم انداز میں کیا، جس میں گیارہ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس حملے میں 8 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ 4 اہلکار ابھی تک لاپتہ ہیں۔ فراہ صوبے کی کونسل ممبر جمیلہ امینی کا کہنا تھا کہ حملہ آور طالبان ان پولیس چوکیوں کو نذر آتش کرنے کے بعد فرار ہوئے۔ دوسری طرف صوبائی گورنر کے ترجمان محمد ناصر مہری نے کہا ہے کہ اس طالبان کے اس حملے میں چھ پولیس اہلکار ہلاک جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد آٹھ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے طالبان کے اس حملے کو ناکام بنا دیا اور اس دوران آٹھ جنگجو ہلاک اور چھ زخمی بھی ہوئے۔ دوسری طرف افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس کارروائی میں افغان پولیس فورس کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ عرصے کے دوران طالبان نے افغانستان بھر میں اپنی پرتشدد کارروائیوں میں تیزی پیدا کر دی ہے اور بالخصوص صوبہ فراہ میں سیکیورٹی فورسز کا نشانہ بنانے کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رواں ہفتے کے دوران منگل کو بھی طالبان نے قندھار اور فراہ صوبے میں واقع متعدد پولیس چوکیوں کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں افغان سکیورٹی فورسز کے 37اہلکار مارے گئے تھے۔ بالخصوص رات کے وقت ان چیک پوائنٹس میں حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سکیورٹی کی اسی مخدوش صورتحال کی وجہ سے نیٹو نے افغانستان میں اضافی فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ غیر ملکی فوجی افغان فورسز کو مشاورت اور تربیت کے منصوبہ جات پر عمل پیرا ہوں گے۔