’ٹرمپ نے ایٹم بم چلانے کا حکم دیا تو میں انکار کردوں گا اگر۔۔۔‘ امریکی ایٹمی اسلحہ کے کمانڈر جنرل نے ’بغاوت‘ کردی، ایسا اعلان کردیا کہ امریکی صدر کو دنیا میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ چھوڑا
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد یہ خدشہ سنجیدگی سے ظاہر کیا جارہا ہے کہ کہیں وہ اپنے کسی مخالف ملک کے خلاف ایٹمی حملے کا فیصلہ ہی نہ کر ڈالیں۔ ان جیسے شخص سے کچھ بعید بھی نہیں کہ اچانک ان کے جی میں ایٹم بم چلانے کا خیال آئے اور وہ اس پر عمل بھی کر ڈالیں۔ جب سیاستدانوں اور تجزیہ کاروں سمیت ہر کوئی ان خدشات کا اظہار کر رہا تھا تو اچانک امریکی ایٹمی ہتھیاروں کے سینئیر ترین کمانڈر نے ایسی بات کہہ دی ہے کہ صدر ٹرمپ کے ایٹمی اختیار کا واقعی ساری دنیا کے سامنے مذاق بنا کر رکھ دیاہے۔
میل آن لائن کے مطابق امریکی ائیرفورس کے جنرل جان ہائٹن نے گزشتہ روز بالی فیکس انٹرنیشنل سکیورٹی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس بات پر بہت غور کیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ انہیں ایٹم بم چلانے سے متعلق کوئی ایسا حکم دیں جو غیر قانونی ہو تو وہ کیا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا ” بعض لوگ ہمیں پاگل سمجھتے ہیں لیکن ایسی کوئی بات نہیں۔ اگر مجھے دیا گیا کوئی حکم غیر قانونی ہوگا تو میں اس پر عمل نہیں کروں گا۔“ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے کئی سال سے جنگ کے متعلق عالمی قوانین کا مطالعہ جاری رکھا ہوا ہے اور وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کون سا عمل قانونی اور کون سا غیر قانونی ہے۔
شمالی کوریا کا فوجی زخمی حالت میں ملک سے فرار، ہمسایہ ملک میں سرجن نے اس کا آپریشن کیا تو پیٹ میں 10 انچ لمبی کیا چیز تھی؟ ایسا منظر جو ڈاکٹر نے بھی کبھی نہ دیکھا تھا
جنرل ہائٹن نے مزید واضح کیا کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کسی غیر قانونی قدم کا نتیجہ ساری عمر کے لئے جیل جانے کی صورت میں سامنے آسکتا ہے۔ اسے ان کی جانب سے واضح اشارہ قرار دیا جا رہا ہے کہ وہ قانون پر عمل کریں گے نا کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر، اگر کوئی حکم خلاف قانون ہوا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر متعدد مواقع پر شمالی کوریا کو خطرناک دھمکیاں دے چکے ہیں۔ انہوں نے تازہ ترین دھمکی میں بھی شمالی کوریا کو مکمل طور پر تباہ و برباد کردینے کی دھمکی دی تھی۔ اسی طرح وہ ایران اور چین کے خلاف بھی متعدد مواقع پر غیر ذمہ دارانہ بیانات دے چکے ہیں۔