رکاوٹ ہٹانا عین عبادت، نبی کریم ﷺ کے سچے پیروکار راستے کھولتے ہیں، سابق آئی جی موٹروے ذوالفقار چیمہ کا سیمینار سے خطاب
لاہور (پ ر ) سابق ڈی آئی جی شیخوپورہ اور آئی جی موٹروے ذوالفقار احمد چیمہ کا کہنا ہے کہ حضور نبی کر یم ﷺ کے سچے پیرو کار راستے کھولتے ہیں، بند نہیں کرتے ، اچھا مسلمان اپنی گفتار اور کردار میں اللہ کی نشانی ہوتاہے ، راستوں کو بند کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانامہذب معاشرے کی نشانی نہیں ہے جبکہ راستے سے رکاوٹ ہٹانا عین عبادت ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں موٹروے پولیس کے زیر اہتمام ہنگامی حالات سے نمٹنے کی حکمت عملی سے متعلق سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں آئی جی موٹروے پولیس اے ڈی خواجہ ، ایڈ یشنل آئی جی خالد محمود، سی سی پی او لاہور ایڈیشنل آئی جی بی اے ناصر ، ڈی آئی جی احمد ارسلان ملک ، ڈی آئی جی رانا فیصل ، ڈی جی ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر ، معروف مقرر آمنہ مفتی، ڈاکٹر نازیہ بشیر، ایس ایس پی مسرور عالم کلاچی، ایس ایس پی رانا ایاز سلیم، پولیس افسران، ٹیکنو کر یٹس، فنکارو ں اور طالب علموں سمیت سول سوسائٹی کے اراکین نے شر کت کی ۔
سابق آئی جی موٹروے ذوالفقار احمد چیمہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی رویوں میں مثبت تبدیلی وقت کی اہم ضرورت ہے تمام اداروں کو مل کر مربوط انداز سے کام کر نا ہوگا تاکہ پاکستان میں باہمی اخوت اور برداشت کا کلچر پروان چڑھ سکے۔ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس کی اچھی شہرت ہے اور یہ ادارے ہمارا قومی اثاثہ ہیں جن کی ہر قیمت پر حفاظت کی جانی چاہیے جبکہ ٹریفک جام کی صورت میں موٹروے پولیس کو موقع پر پہنچ کر اپنا کردار ادا کر نا چاہیے۔
آئی جی موٹروے پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ مشکل حالات میں مدد فراہم کرنا موٹروے پولیس کی اولین تر جیح ہے۔ اکتوبر میں ہونے والے واقعات نے ملک کی شاہراہوں کو مفلوج کیا تاہم موٹروے پولیس ان تمام خطرات میں بلاخوف و خطر اپنا کردار ادا کرتی رہی اور کشیدہ ترین حالات میں بھی موٹروے پولیس نے آرمی کی مدد سے سکھ یاتریوں اور برٹش شہریوں کو باحفاظت منتقل کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشکل حالات کے سدباب اور ان سے نمٹنے کیلئے تمام اداروں کی ہم آہنگی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔
ڈی جی ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیرنے بھی تقریب سے خطاب کیا اور کہا کہ ٹریفک حادثات میں ہونے والی اموات دہشت گردی سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ پاکستان میں ہر پانچ منٹ کے بعد کوئی نہ کوئی شخص ان حادثات کی نظر ہورہا ہے اس لئے ہم تمام اداروں کو مل کر مر بوط کو شش کرنا ہوگئی تاکہ ان حادثات پر قابو پایا جا سکے۔