معیشت کی بہتری کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی جا رہی ہیں:خسرو بختیار
اسلام آباد(آ ئی این پی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ سی پیک کے تحت سائنس و ٹیکنالوجی پر فوکس کر رہے ہیں، چین کے ساتھ مل کر چند سینٹرز آف ایکسیلنس قائم کر رہے ہیں، معیشت کی بہتری کے لئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی جا رہی ہیں، نیشنل ڈیٹا کولیکشن ڈیپازٹری پر فوکس کر رہے ہیں، سائنس و ٹیکنالوجی پارکس کا قیام ناگزیر ہے،چین کی جانب سے 20 ہزار اسکالر شپس فراہم کئے گئے ہیں جس پر ہم چین کے شکر گذار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سالانہ تیسرے سی پیک کنسورشیم آف یونیورسٹیز کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے اگلے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے جس میں سماجی ترقی، انفراسٹرکچر، صنعتی تعاون اور توانائی کے شعبہ سمیت مختلف شعبوں میں کام ہو رہا ہے، چین نے سماجی شعبہ میں ایک ارب ڈالر کی گرانٹ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو بہتر کیا جا سکے۔ چین کی جانب سے 20 ہزار اسکالر شپس فراہم کئے گئے ہیں جس پر ہم چین کے شکر گذار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت 6 ارب روپے کی ضرورت پر مبنی سکالر شپس رکھی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان سی پیک کو صنعتی تعاون، زراعت اور سماجی تعاون تک توسیع دی گئی ہے۔آج چین کی تجارت کا حجم چار ٹریلین ڈالر ہے جبکہ ہمارا بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات پر مبنی معیشت غیر مستحکم ہوتی ہے، ہم نے آئندہ دس سال کے لئے سی پیک میں آئرن و اسٹیل، مائنز اور منرلز کے سیکٹرز کو شامل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک میں آئل اینڈ گیس، ٹیکسٹائل اور آٹو سیکٹرز بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان نجی شعبہ میں صنعتی تعاون کو بڑھائیں گے۔ مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ سمارٹ فونز زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں، چین کی سمارٹ فون کمپنی 18 ارب ڈالر سے زائد ریسرچ و ڈویلپمنٹ پر خرچ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھاکوٹ، حویلیاں سیکشن کا افتتاح کر رہے ہیں۔ سی پیک کے حوالے سے کسی بھی کام کے لئے میرے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔
خسرو بختیار