طالبان کی جانب سےغیر ملکی پروفیسرز کی رہائی میں پاکستان کاکردار اہم،امید ہے اب یہ اہم کام بھی ہوجائے گا،عمران خان کا ردعمل سامنے آگیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)طالبان اور امریکی حکام میں ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد کردیا گیاہے۔طالبان کی جانب سے دو غیر ملکی پروفیسرز کورہا کرکے امریکی حکام کے حوالے کردیاگیاہے۔
پروفیسرز کی رہائی پرردعمل دیتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ امید ہے حالیہ اقدامات سے امن مذاکرات کی بحالی کی راہ ہموار ہوگی۔
اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا پاکستان پروفیسر کیون کنگ اور ٹموتھی ویکس کی رہائی کا خیرمقدم کرتاہے۔ اس سارے مرحلے کی تکمیل میں کردار اداکرنے والے تمام لوگوں کوسراہتے ہیں۔انہوں نے کہا مغویوں کی رہائی، افغانستان میں قیام امن اور افغان عوام کی مشکلات کے خاتمے کیلئے عالمی برادری کی جانب سے کی جانے والی کوششوں میں پاکستان نے بھرپورکردار اداکیااور ہر ممکن سہولت فراہم کی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ افغانستان میں مذاکرات اور سیاسی بات چیت کے ذریعے کشیدگی کے خاتمے کی حمایت کرتے ہیں ،امید ہے کہ حالیہ اقدامات سے فریقین میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔پاکستان امن عمل میں اپنا کردار اداکرتارہے گا۔
امریکااورطالبان میں قیدیوں کے تبادلے کے حالیہ معاہدے پر عملدرآمد ہوگیاہے۔افغان طالبان نے اپنی تحویل میں موجود دونوں غیرملکی پروفیسرز کوامریکا کے حوالے کردیا۔تریسٹھ سالہ امریکی شہری کیون کنگ اور50 سالہآسٹریلوی شہری ٹموتھی ویکس کو دوہزار سولہ میں کابل سے اغوا کیاگیاتھا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دونوں مغوی شعبہ تعلیم سے وابستہ تھے اور کابل کی امریکن یونیورسٹی میں پڑھا رہے تھے۔مغویوں کو مشرقی افغانستان میں امریکی حکام کے حوالے کیاگیا اور اس کے بدلے طالبان کے ایک سینئر رہنما کو رہاکیا گیاہے۔حکام کے مطابق مغویوں کی صحت تشویشناک ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ وہ مغربی ملکوں سے تعلق رکھنے والے دو مغوی پروفیسروں کے بدلے تین طالبان کمانڈروں کو مشروط طور پر رہاکر نے جارہے ہیں۔تیرہ نومبر کوافغان صدر اشرف غنی نے کہاتھا کہ کابل میں واقع امریکی یونیورسٹی کے دو مغوی پروفیسروں کی رہائی کے بدلے میں طالبان سے منسلک شدّت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے تین قیدیوں کو "مشروط طور پر رہا کیا جا رہا ہے۔افغان صدر کے مطابق دونوں پروفیسروں کے بدلے میں حقّانی نیٹ ورک کے سربراہ کے بھائی انس حقانی کے ساتھ حاجی مالی خان اور عبدالرشید حقّانی کو بھی رہا کیاجائے گا۔
افغان صدر کی جانب سے اس اعلان سے ایک روز قبل ہی آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کابل کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر انہوں نے افغان قومی سلامتی مشیر حمداللہ مہیب سے کابل میں ملاقات کی تھی۔
افغانستان کے نیشنل سیکورٹی کونسل کے ترجمان کبیر حکمل نے بیان دیا تھا کہ ان کی ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے بات کی گئی۔
صدر اشرف غنی نے افغانستان کے قومی ٹی وی پر ایک بیان میں کہا کہ قیدیوں کے تبادلے میں طالبان، ایک امریکی شہری کیون کنگ اور ایک آسٹریلوی شہری ٹموتھی ویکس کو رہا کریں گے۔ دونوں پروفیسروں کو اگست 2016 ءمیں کابل سے اغوا کیا گیا تھا۔
جنوری 2017 میں طالبان نے مغویوں کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں دونوں مغوی اپنی رہائی کے لیے اپیل کرتے دکھائی دے رہے تھے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی ریڈیو کو بتایا کہ انہیں افغان صدر کے بیان کا علم ہے۔