سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، حکومت، اپوزیشن کے ایک دوسرے کیخلاف نعرے، اجلاس ملتوی
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سندھ اسمبلی کا اجلاس ایوان میں سخت ہنگامہ آرائی،نعرے بازی اور شورشرابے کےبعدکچھ دیر جاری رہنے کے بعد جمعہ تک ملتوی کردیا گیا۔ سپیکر آغا سراج درانی نے اپوزیشن ارکان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایوان کے وقار کو مجروح نہ کریں بصورت دیگر انہیں اپنے اختیارات استعمال کرنا پڑیں گے۔وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاولہ نے اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئےکہاکہ اگرہم یہاں کسی کو کتا کہیں تواِنہیں کیسالگےگا؟ہنگامہ آرائی کے دوران پیپلز پارٹی کے ارکان نے" ایک ٹکے کے دو نیازی گو نیازی گو نیازی" کے اور اپوزیشن ارکان نے" گو وزیر اعلیٰ گو"کے نعرے لگائے۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر منگل کو پرائیوٹ ممبر ڈے کے موقع پر سپیکر آغا سراج درانی کی زیرصدارت دو گھنٹے سے زائد تاخیر سے شروع ہوا۔کارروائی کے آغاز ہی میں ایوان کے ماحول میں کشیدگی نظر آئی۔سپیکرآغاسراج درانی نےگزشتہ روز پیش آنے والی صورتحال کےحوالے سے اپوزیشن ارکان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کل ایوان کی بے حرمتی کی گئی جو بہت افسوس ناک بات ہے، کچھ ارکان نے ویڈیوز بنا کر باہر بھیجیں، ہر ایک کو احتجاج کا حق حاصل ہے اگر باہر جاکراحتجاج کیا جاتا تو زیادہ مناسب تھا،اس ایوان کی اس طرح سے بے حرمتی کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی ،یہ کوئی سٹیڈیم یا جلسہ گاہ نہیں ہے ۔سپیکر نے کہا کہ اگر آپ لوگ اس طرح کرینگے تو مجھے موبائل فون لانے پر پابندی لگانی پڑے گی،ارکان ایوان کے قواعد و ضوابط کی پابندی کریں، میرے پاس کارروائی کا اختیار ہے لیکن سب میرے بھائی ہیں، آئندہ موبائل فون سے ویڈیوز نہ بنائیں۔
اس موقع پروزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاولہ نے اپوزیشن لیڈر سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے کچھ برے الفاظ بولے گئے،جس پراپوزیشن کو معافی مانگنی چاہیے ، سب ارکان کی عزت ہے،اگر ہم چاہیں تو ایوان میں ان کے خلاف تحریک استحقاق بھی لاسکتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اگر میں کسی کو کتا بولوں تو کیسا محسوس ہوگا؟۔اس موقع پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان آپس میں الجھ پڑے۔مکیش کمار نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی کے لئے’ کتے ‘کا لفظ استعمال نہیں کیا لیکن ان لوگوں نےایساکیا،اجلاس کی کارروائی کی ریکارڈنگ نکلوا کر دیکھ لیں،یہاں خواتین بھی موجود ہیں،اِن کا عمل شرمناک ہے۔ وزیر پارلیمانی امور کی اس بات پر ایوان میں زبردست شور شرابہ شروع ہوگیا۔اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو پورے صوبے کے عوام سے معافی مانگنی چاہئے،جس کے جواب میں مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو نہیں بلکہ وزیراعظم کو ملک کی عوام سے معافی مانگنی چاہئیے،پتہ نہیں کیسے کیسے لوگ ایوان میں آگئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر ایوان سے معافی مانگے،یہ ہمارا مطالبہ ہے۔ سپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ کسی کو گالی بکی جائے،ایوان میں غیر پارلیمانی الفاظ کے استعمال پر ایم کیو ایم کے ارکان نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔ایوان میں شدید شور شرابے اور غل غپاڑے کے دوران سپیکر نے اجلاس جمعہ 22 نومبر تک ملتوی کردیا۔