معروف شاعر سلام مچھلی شہری کا یومِ وفات(19نومبر)

سلام مچھلی شہری:
ان کا اصل نام عبدالسلام تھا۔ وہ یکم جولائی 1921ءکو اترپردیش کے علاقے مچھلی شہر میں پیدا ہوئے۔دہلی ریڈیو اسٹیشن سے منسلک رہے۔ سلام ترقی پسند خیالات اور نظریات کے مالک تھے جس کی جھلک ان کی شاعری میں نمایاں ہے۔ اس کے علاوہ رومانوی طرز کی شاعری میں بھی ان کا کلام خوبصورت رنگو ں اور فطرتی بہاؤ کے ساتھ اردو شاعری کا مضبوط حوالہ ہے۔ ان کا انتقال19نومبر 1973ءکو دہلی میں ہوا۔
نمونۂ کلام
شگفتہ بچوں کا چہرہ دکھائی دینے لگے
میں کیا کروں کہ اُجالا دکھائی دینے لگے
یہ سخت ظلم ہے مالک کہ صبح ہوتے ہی
تمام گھر میں اندھیرا دکھائی دینے لگے
وہ صرف میں ہوں جو سو جنتیں سجا کر بھی
اُداس اُداس سا تنہا دکھائی دینے لگے
میں کامیاب جبھی ہوں گا اے ربابِ حیات
کہ بزم کو ترا نغمہ دکھائی دینے لگے
گلاب اُگانے کی عادت سے فائدہ کیا ہے
اگر گلاب میں شعلہ دکھائی دینے لگے
مرا ہی عکس سہی پھر بھی وہ فرشتہ ہے
جو غیر ہو کے بھی اپنا دکھائی دینے لگے
بہت علیل ہو لیکن یہ بزدلی ہے سلامؔ
کہ تم کو موت کا سایہ دکھائی دینے لگے
شاعر: سلام مچھلی شہری
Shagufta Bchon Ka Chehra Dikhaai Dainay Lagay
Main Kaya Karun Keh Ujaala Dikhaai Dainay Lagay
Yeh Sakht Zulm Hay Maalik Keh Subh Hotay Hi
Tamaam Ghar Men Andhaira Dikhaai Dainay Lagay
Wo Sirf Main Main Hun Jo Sao Jannaten Sajaa Kar Bhi
Udaas Udaas Sa Tanha Dikhaai Dainay Lagayaai
Main Kaamyaab Jabhi Hun Ga Ay Rubaab -e-Hayaat
Keh Bazm Ko Tera Naghma Dikhaai Dainay Lagay
Gulaab Ugaanay Ki Aadat Say Kaya Faaida Hay
Agar Gulaab Men Shola Dikhaai Dainay Lagay
Mira Hi Aks Sahi Phir Bhi Wo Farishta
Jo Ghair Ho K Bhi Apna Dikhaai Dainay Lagay
Bahut Aleel Ho Lekin Yeh Buzdili Hay SALAM
Keh Tum Ko Maot Ka Saaya Dikhaai Dainay Lagay
Poet: Salam Machli Shehri