سٹیٹ بینک نے معیشت سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کر دی ، شرح نمو 1952 کے بعد پہلی مرتبہ منفی
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )سٹیٹ بینک آف پاکستان نے پاکستان کی معیشت سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہاہے کہ ایک اندازے کے مطابق مالی سال 2019-20 میں پاکستان کی حقیقی جی ڈی پی میں 0.4 فیصد کمی ہوئی ہے جس کے باعث مالی سال 1951-52 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ملکی مجموعی قومی پیدوار کی شرح نمو منفی ریکارڈ کی گئی ہے ۔سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2019-20کی سالانہ رپورٹ میں کہاہے کہ منفی شرح نمو کی سب سے بڑی وجہ وبائی مرض کورونا وائرس ہے جس کے کاروبار ی سرگرمیوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق 9 ماہ میں حاصل کیے گئے استحکام کے سبب وبا کے دوران کاروبار اور گھرانوں کو سپورٹ مہیا کی جس کے تحت وبا کے دوران ایک کروڑ 48 لاکھ گھرانوں کو ایمرجنسی نقد رقم فراہم کی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 مہینوں میں شرح سود 6 اعشاریہ 25 فیصد کم کیا گیا اور حکومتی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کا ایک اعشاریہ ایک فیصد تک محدود رکھا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ معیشت کی موجودہ سمت کورونا سے پہلے کی طرز پر ہے اور مستقبل میں پیش رفت کا انحصار عالمی صورتحال پر منحصر ہے جب کہ ویکسین کی خبریں حوصلہ افزا ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ معیشت کے ڈھانچے میں پائی جانے والی خرابیوں کو دور کرکے مسابقت کو بڑھایا جائے، ملک کے مالیاتی عدم توازن کا زیادہ پائیدار حل ضروری ہے، ٹیکس آمدنی بڑھا کر غیر ٹیکس محاصل پر انحصار کم کرنا ہوگا اور ایف اے ٹی ایف پر کی گئی اہم پیش رفت کو برقرار رکھنا ہوگا جب کہ توانائی شعبے کی قیمت، انفراسٹرکچر اور نظم ونسق کے مسائل حل کرنےکی ضرورت ہے، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو ترقی دے کر مذید بہتر بنانےکی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی نمو ڈیڑھ سے ڈھائی فیصد رہنے اور مہنگائی کی اوسط شرح رواں مالی سال میں 7 سے 9 فیصد رہنے کے اندازے ہیں جب کہ کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1 سے 2 فیصد رہنے کے اندازے ہیں۔