محبوبہ کی چاہت میں نوجوان نے اس کے شوہر کی جان لے لی لیکن ملزم کیسے پکڑے گئے؟ کہانی سامنے آگئی

محبوبہ کی چاہت میں نوجوان نے اس کے شوہر کی جان لے لی لیکن ملزم کیسے پکڑے گئے؟ ...
محبوبہ کی چاہت میں نوجوان نے اس کے شوہر کی جان لے لی لیکن ملزم کیسے پکڑے گئے؟ کہانی سامنے آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) گرین ٹائون کے علاقے میں دکان پر ملازم نے محبوبہ کی چاہت میں اس کے شوہر اور دکان مالک کو قتل کردیا ، پکڑے جانے پر خاتون نے موبائل فون پر دوستی اور دو ملاقاتوں کا بھی اعتراف کرلیا۔

گرین ٹاﺅن پولیس سٹیشن  کے انچارج انویسٹی گیشن آفیسر مسعود  نے بتایاکہ یہ 25/10 کو رات 10:30 بجے کا وقوعہ ہے، ملزم بابر نے مقتول کو کال کی اور اس کو ساتھ لے کر علاقہ تھانہ کوٹ لکھپت کی حدود میں چلا گیا اور وہاں پر جاکر قتل کیا، 25اور 26 کی درمیانی رات کو اسی ملزم نے روبی کو کال کی کہ میں نے اس کا کام مکمل کردیا ہے، پولیس کے مطابق  سی ڈی آر لی تو اس سے معلوم ہوا کہ مقتول کی بیوی روبی نے ہمارے پاس 365 کا مقدمہ درج کروایاتھا کہ میرے شوہر کو کسی نے اغواءکرلیا ہے۔ مقتول ، ملزم اور روبی کی کال ڈیٹیل چیک کی ، تو ان دونوں کا آپس میں 9 سے 10 ماہ کا رابطہ تھا، اور اتنا رابطہ تھا کہ صبح 9 سے لے کر رات 5 بجے تک مقتول کی بیوی روبی اور ملزم کا آپس میں رابطہ رہتا تھا۔

ڈیلی پاکستان کی اینکر دعا مرزا نے بتایا کہ مقتول (انتظار)کا جوتوں کا روبار تھا، وہاں پر ایک لڑکا کام کرتا تھا جس کا نام سرفراز عرف بابر تھا ، اس بابر کا ان کے گھر بھی آنا جانا تھا اور ان کے آپس میں تعلقات ہوئے اور پھر انہوں نے پلان کر کے اپنے شوہر کو مروادیا، یہ ان پر الزام ہے۔ 

مقتول کی بیوی روبی نے موقف اپنایا  کہ مجھے تو پتہ بھی نہیں تھا کہ یہ لے کر جارہا ہے میرے خاوند کو تو اس نے ماردینا ہے، جب اس نے فون کیا مجھے اور دھمکی دی تو میں ڈر گئی تھی مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا۔ میرا دل اندر سے گواہی دے رہا تھا کہ شاید میرا میاں ٹھیک ہے یہ شخص جھوٹ بول رہا ہے۔ لیکن جب اس کی لاش آئی تو مجھے ثبوت مل گیا کہ اس شخص نے میرے میاں کو واقعی مار دیا، میری شادی 2007ءمیں ہوئی ، تین بچے ہیں۔ ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں۔
خاتون نے اعتراف کیا کہ بابر کا آنا جانا تین سال سے تھا، ہر اچھی بری جگہ پر آنا جانا، یہ میرے میاں کے ساتھ ہوتے تھے۔میرے فون پر تعلقات تھے، باتیں کیا کرتے تھے۔ دو ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں لیکن شوہر کو اس چیز کا نہیں پتہ تھا۔یہ مجھے کہا کرتا تھا کہ مجھے تیرے ساتھ کھڑا ہوا کوئی اچھا نہیں لگتا، ایک بار کہا، دو بار کہا۔ میں نے مذاق میں اس کا یہ بات کہی تھی کہ کہتے ہی رہتے ہو کچھ کرتے ہو۔

خاتون کا مزید کہنا تھاکہ اس سے آگے میں نے کوئی بات نہیں کی، اور مجھے پتہ بھی نہیں کہ یہ آج لے کر جارہا ہے اور میری زندگی خانہ خراب کردے گا۔ اس نے مجھے کال کی اس ٹائم میں ڈر گئی تھی، یہی غلطی تھی کہ میں ڈر گئی تھی میں نے چھپا لی بات، میں شوہر کے قتل میں ملوث نہیں ہوں۔ مجھے معاف کردیا جائے، میرے بچوں کی خاطر، میرے پاس کچھ نہیں رہا، میری یہی اپیل ہے کہ بچوں کی خاطر مجھے معاف کردیا جائے۔