مہرافضل بھروانہ پر تشدد ,سوشل میڈیا پر ہنگامے کے بعد حقیقت سامنے آگئی 

مہرافضل بھروانہ پر تشدد ,سوشل میڈیا پر ہنگامے کے بعد حقیقت سامنے آگئی 
مہرافضل بھروانہ پر تشدد ,سوشل میڈیا پر ہنگامے کے بعد حقیقت سامنے آگئی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


جھنگ (ویب ڈیسک) ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں ایک شخص کو چند لوگ تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں اور آخر میں اسے برہنہ بھی کردیتے ہیں، اس کے بارے میں دعویٰ کیاگیا کہ یہ جھنگ میں ن لیگ کے مقامی عہدے دار مہر محمد افضل بھروانہ ہیں جو ووٹ مانگنے نکلے توعوام نے انکار کردیا، آگے سے گالی دی اور کہا کہ ’ہماری بات ہوگئی ہے‘ تم ووٹ نا بھی دو جیت جائینگے جس پر عوام نے اسکی درگت بنا دی لیکن اب اس دعوے کی حقیقت سامنے آگئی ہے اور اس شخص کا تعلق تحریک انصاف سے نکل آیا۔

صحافی افضل سیال نے بتایا کہ ’’ یہ جھنگ کے مہر محمد افضل بھروانہ سابق یونین ناظم ہیں اور تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر مہر اسلم بھروانہ کا فرنٹ مین ہے اور علاقہ میں بری شہرت کے حامل شخص کے طور پر اپنی  پہچان رکھتا ہے ، اہل علاقہ کے مطابق ان کو درگت تو ذاتی لڑائی کی وجہ سے بنائی جا رہی ہے لیکن میرے دوست اس کو ن لیگ کا امیدوار بنا کر خوب جھوٹا من گھڑت سیاسی پراپیگنڈا کررہے ہیں  تو سوچا کہ حقائق بتا دوں !‘

اسی طرح رائے ثاقب کھرل نے بتایا کہ ’مہر افضل بھروانہ چک نمبر 261 مراد والا پر تشدد کی کہانی کچھ اس طرح ہے کہ  کچھ عرصہ قبل بھروانوں سے زمین رمانہ برادری نے خرید ی، رمانہ برادری کی مونجی کی فصل بڑی دیر بعد مخدوم فیصل کے کہنے پر کاٹی گی  اور کل بیر والا پر احمد حسن بھروانہ کے پاس فیصلے کے لیے اکٹھ تھا  جہاں پر افضل بھروانہ نے رمانہ برادری کی خوب بے عزتی کی  جس کے بعد اگلے ہی دن یہ بے عزتی دوہرائی گئی ہے، اس واقعے کا سیاست یا مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کا کوئی لینا دینا نہیں‘۔

اس سے پہلے انہوں نے تھانہ کوتوالی ، جھنگ میں درج مقدمہ کی کاپی بھی شیئرکی جس کے مطابق افضل بھروانہ نے ڈکیتی کی ایف آئی آر درج کروائی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنی گاڑی پر آرہے تھے کہ موٹرسائیکل سواروں نے اسے زبردستی روک لیا اور نقدی و قیمتی سامان چھیننے کی کوشش کی لیکن مزاحمت پر شلوار بھی پھاڑ دی اور نقدی و قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہوگئے ۔