گھر میں اچانک بغیر کسی وجہ کے مرغی پکنے کا اعلان ہو گیا، بظاہر نہ تو مرغی بیمار تھی اور نہ ہی گھر کا کوئی فرد، مہمان کی آمد یا موجودگی کے آثار بھی نہیں تھے

مصنف:محمد سعید جاوید
قسط:100
ر قص مسّرت
ہر چند کہ یہاں اس بات کا کوئی موقع محل نہیں ہے، تاہم سوچا اس سے پہلے کہ میں یہ بھول جاؤں اس دلچسپ و اقعہ کو زیر تحریر لے ہی آؤں کیونکہ یہ بھی گاؤں میں بلکہ ہمارے ہی گھر میں وقوع پذیر ہوا تھا۔
بتانے والے بتاتے ہیں کہ ہمارے گھر میں ایک دن بالکل اچانک اور بغیر کسی وجہ کے مرغی پکنے کا اعلان ہو گیا۔ بظاہر نہ تو مرغی بیمار تھی اور نہ ہی گھر کا کوئی فرد۔ مہمان کی آمد یا موجودگی کے آثار بھی نہیں تھے۔ ماں نے شاید اپنی حاکمیت یا بچوں سے اپنی بے پایاں محبت کا اظہار کرنے کے لیے ایسا کیا ہو۔ غرض مٹی کی ہانڈی میں اس وقت وہ مرغی ہلکی آنچ پر مسلسل پکے جا رہی تھی۔
ماں نے چولہے میں ایک لمبی اور صحتمند سی لکڑی جھونک رکھی تھی۔ سب کچھ ٹھیک ٹھاک اور پروگرام کے مطابق ہی چل رہا تھا کہ اس دوران شفیق کی گھر میں آمد ہوئی اور جب اس کو یہ دل نشین خبر ملی تو وہ اتنا جذباتی ہوگیا کہ اس نے با قاعدہ جشن منانے کا فیصلہ کیا اور سیٹیاں بجا بجا کر آسمان سر پر اٹھا لیا۔ اس نے افریقی جنگلیوں کی طرح چولہے کے ارد گرد گھومنا، بھاگنا اور ناچنا شروع کر دیا۔
اس دن بشمول اسکے اپنے، سب ہی کی قسمت خراب تھی کہ اس نام نہاد جنگلی رقص کے دوران اس کا پیر رپٹا اور وہ چولہے میں جھونکی ہوئی لکڑی پر جا لگاجو اُچھل کر ہانڈی سے ٹکرائی اور ایک منٹ میں سارا کھیل ختم ہو گیا۔ سارے کا سار ا ادھ پکا سالن نیچے گرا، شوربا تو فوراً ہی پیاسی زمین پی گئی ہاں بوٹیاں اِدھر ُادھر لڑکھڑاتی پھریں۔ ماں سر پکڑ کر بیٹھ گئیں۔ گھر میں اتنا سوگ پھیلا کہ ماں شفیق کو پیٹنا بھی بھول گئیں۔
فوراً ہی متبادل انتظام کیا گیا تاکہ سورج غروب ہونے سے پہلے گھر والوں کو کچھ کھانے کو مل سکے۔ یوں انتہائی مزیدار دیسی مرغ کے خواب سے شروع ہونے والا یہ خوبصورت کھیل ایک نا معقول رقص کی بدولت محض حالت اضطرار میں بنائی گئی ماش کی دال پر منتج ہوا۔
چولہے کے ارد گردایسا ہی ایک رقص خالد نے بھی پیش کرنے کی کوشش کی تھی، گو اس کی وجوہات قدرے مختلف تھیں تاہم وہ آغاز سے ہی اس پر اپناکنٹرول کھو بیٹھا اور اس میں تخریب کاری کا عنصر شامل کر دیا۔ اس کی یہ فضول قسم کی اچھل کودکھانا پکاتی ہوئی ماں کے لیے مسلسل زحمت کا سبب بننے لگی، اس کو پہلے مناسب اور پھر دھمکی آمیز شریفانہ طریقے سے اپنا قبلہ درست کرنے کی ہدائیت کی گئی، نہ مانا تو تشدد نا گزیر ہو گیا۔ماں نے حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے قریب ہی پڑا گھوٹنا اُٹھا کر استعمال کیا، اس نے اپنے دفاع کی خاطر ہاتھ سامنے کیا اور بڑی بہادری سے یہ وار اپنی کلائی پر روکا اور اس کاروائی کے دوران اپنا گٹ نکلوا بیٹھا، رقص تو فوری معطل ہو گیا، لیکن اپنی چیخ وپکار سے اس نے صبح تک تمام گھر والوں کو جگائے رکھا۔اس کے بہت عرصے بعد تک بھی وہ اپنی ابھری ہوئی کلائی کی نمائش کر کے لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹتا دیکھا گیا۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔