پروگرام بنا سب سے بڑی لائبریری کے بھی درشن ہوجائیں،سینٹرل لائبریری پہنچے، اُردو سیکشن کی معلومات لیں دوسری منزل پر جانے کیلئے لفٹ کا سہارا لیا

 پروگرام بنا سب سے بڑی لائبریری کے بھی درشن ہوجائیں،سینٹرل لائبریری پہنچے، ...
 پروگرام بنا سب سے بڑی لائبریری کے بھی درشن ہوجائیں،سینٹرل لائبریری پہنچے، اُردو سیکشن کی معلومات لیں دوسری منزل پر جانے کیلئے لفٹ کا سہارا لیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ع۔ غ۔ جانباز 
قسط:20
7-8-2018
Mississauga Central Library
آج پروگرام بنا کہ یہاں کی سب سے بڑی لائبریری کے بھی درشن ہوجائیں۔ لہٰذا شام 3 بجے روانہ ہوئے تو شہر کے درمیان میں واقع 3 منزلہ سینٹرل لائبریری میں پہنچ گئے۔ میرے ساتھ معاون کے طور پر میری پوتی ”عافی“ تھی وہ خود ہی لفٹ کے ذریعے مجھے پہلی منزل پر لے گئی۔ وہاں اُردو سیکشن کے متعلق معلومات لیں اور پھر دوسری منزل پر جانے کے لیے لفٹ کا سہارا لیا۔ وہاں دو ریکس میں 500-400 اُردو کی کتب تھیں۔ اُن میں سے 4 کا انتخاب کی۔ 
1  :گستاخی معاف        محمد بشیر مالیر کوٹلوی
2  :بزدل (افسانوں کا مجموعہ)     نثار الہٰی 
3  :یادداشت کی کمزوری         ظہور احمد انجم 
4 :مذاق سے مذاق تک         فیاض حیدر 
پھر دوبارہ اپنی پوتی”عافی“ کو کہا کہ Prostate اورAlzheimer'sکے متعلق Books  کا پتہ کرنا ہے تو پھر وہاں چلے گئے اور 4 عدد کتابیں وہاں سے لیں۔
1. Prostate Cancer
2. Managing Prostate Cancer
3. Alzheimer's Disease and Damentia
4. The Alzeimer's Answer
بس یہی کوئی 2گھنٹے بعد ہم نے احمد ندیم کو فون کیا کہ وہ آکر لے جائے۔ یاد رہے ہم نے پہلے ایک دوسری چھوٹی لائبریری سے لی ہوئی 4 کتابیں وہاں بنے ایک "Hole" میں ڈال دیں کہ لائبریری انتظامیہ خود ہی کتابیں وہاں سے نکال کر ہمارے نام سے اُن کو منہا کر دے گی۔یہ جو 8 کتابیں ہم نے لیں یہ بھی لائبریری کارڈ کے ذریعے خود ہی وہاں کمپیوٹر میں درج کیں اور کارڈ کو Scan  کیا تو کتابیں ہمارے نام منتقل ہوگئیں اور ہم فارغ۔
10-8-2018
مسجد جامعۃ المصطفیٰ میں جمعۃ المبارک
شوق تھا کہ ”شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری“ کے ارشاد عالیہ سے کینیڈا میں مستفید ہوں۔ لہٰذا ”جامعۃ المصطفیٰ“ کی راہ لی جو گھر سے کوئی 20-15 کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔ یہ درمیانے سائز کی مسجد دو منزلہ ہے۔ اس میں مینار نہیں۔ اس کی پچھلی طرف 60-50 گاڑیوں کی پارکنگ کرنے کی جگہ موجود لیکن تھوڑا آگے سڑک کے پار ایک وسیع پارکنگ ہے جو ملحقہ ریلوے اسٹیشن اور وہاں موجود کمپنیوں اور دفاتر کی ہے جس سے استفادہ کیا جاتا ہے۔
ہم سیڑھیوں سے دوسری منزل پر چڑھ گئے۔ وہاں سینئر سٹیزنز کے لیے کرسیوں کی ایک قطار میں بیٹھ کر سنتیں ادا کیں۔ سامنے 7 لمبی Rows جن پر عمدہ قالین بچھے ہوئے تھے۔ پیچھے درمیانی جگہ جس میں سیڑھیاں اور Lower View ہے باقی دونوں طرف5 لمبی Rows۔ دائیں طرف مردوں کے لیے اور بائیں طرف اُسی طرح عورتوں کے لیے۔ عمدہ قالینوں سے آراستہ، یہ سب مل ملا کر کوئی تین ساڑھے تین سو زن و مرد کے لیے کافی ہونگی۔ 
امام صاحب ایک 35 کے پیٹے میں ایک اُبھرتا ہوا نوجوان سیاہ پینٹ / پاجامہ پر سیاہ گاؤن فرنٹ میں Zip سے مزین ہلکے سیاہ رنگ کا کوٹ، سر پر ہلکے گلابی رنگ کی گول ٹوپی، بڑی ہی جچی تلی شستہ انگریزی میں بیان جاری تھا جو عام فہم تھا۔ اپنی تقریر میں خلفائے راشدینؓ کے زمانے کے سنہرے دنوں کی یاد دلا رہے تھے۔ جب خلیفہ وقت اپنی رعایا کی حالت کا خود مشاہدہ کرنے نکلا کرتے تھے اور ایک غریب و ناچار عورت کے شکوے سُن کر …… واپس ہوئے۔ بیت المال سے کچھ نقدی اور سامان خوردِ و نوش لا کر دیا لیکن اُس نے لینے سے انکار کردیا اور پھر کس طرح اُس کی داد رسی کی۔
پھر خطبہ پڑھا گیا اور جماعت کے لیے صف بندی ہوئی۔ نماز کے بعد دعا مانگی گئی۔ عالم اسلام کی سربلندی کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کی گئی۔ 
نچلی منزل پر آگئے تو ایک سٹال پر آم فروخت کیے جا رہے تھے اور اُس کے سامنے "Cooked Food" کے پیکٹ خریدے جا رہے تھے۔ ساتھ ہی بک شاپ تھی، وہاں کچھ وقت جانچ پڑتال کی اور وہاں سے شیخ الاسلام طاہر القادری کی3 کتابیں لیں۔
 -1    Islamic Spirtulal and Modern Science
-2    اقسام بدعت 
-3    خشیت الہٰی اور اُس کے تقاضے 
دام چکائے تو باہر نکلے۔ لیکن حیران ہوئے پھر سے اذان ہونے لگی۔ بھئی ابھی ساتھ ہی عصر کی اذان دے دی؟ پتہ چلا یہ جمعۃ المبارک کی دوسری شفٹ کی اذان ہے۔ یہاں جمعۃ المبارک کی چُھٹی تھوڑی ہوتی ہے کہ سب لوگ وقت پر نماز پڑھنے آجائیں۔ وقت نکال کر کچھ لوگ پہلے آجاتے ہیں اور باقی 3 بجے کی نماز میں شامل ہوتے ہیں۔ پتہ چلا یہ سسٹم یہاں ساری مسجدوں میں رائج ہے۔ بس پھر کیا تھا۔ پارکنگ سے گاڑی لی اور انہیں راہ گذروں کو پھلانگتے گھر پہنچے اور کھانا کھایا اور کیلولہ کے لیے دراز ہوگئے۔ 
 اُسی شام بہاولپور کے باسی نوجوان ڈاکٹر وہاں احمد ندیم کے گھر میں ملاقات کے لیے تشریف لائے۔ اِس دوران چائے بھی چلتی رہی اور پاکستان میں الیکشن کی صورتحال پر بھی بحث جاری و ساری رہی۔ دوران گفتگو وہ ایک Mississauga میں مشاعرہ کا ذکر کر بیٹھا۔ تو جناب اُسے پکڑ لیا کہ جناب جگہ کا نام Email کریں اور ساتھ ساتھ ٹکٹ بھی بھیجیں یا خود آکر لے جائیں اور مشاعرہ میں شرکت کروائیں۔ کہ بات تو اب تمہارے گلے پڑ گئی ہے۔  (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں)

مزید :

ادب وثقافت -