”سیاست ممکنات کا کھیل ہے۔ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا۔سیاست دیوار نہیں پل بنانے کا کام کرتی ہے۔ایسی سیاست کا کیا فائدہ جو آپ کو اقتدار تک نہ لے جائے“۔
سیاست سے لگاؤ رکھنے والے افراد نے بھارتی فلم ”راج نیتی“ تو ضرور دیکھی ہو گی۔ 2گھنٹے 49منٹ کی اس فلم میں برصغیر میں ہونے والی اور کی جانے والی ”سیاست“ سمجھ میں آ جاتی ہے۔”ستہ“ (اقتدار، طاقت)حاصل کرنے کیلئے ایک جماعت اور خاندان کس حد تک جا سکتا ہے،فلم میں یہ سب دکھایا گیا ہے۔رشتے، ذات، برادری، نفع، نقصان، کاروبار سب اسی ”ستہ“ کے گرد گھومتے ہیں۔
پاکستان میں بھی ”راج نیتی“ آج کل ”فل“ زوروں پر ہے۔24نومبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر ایک بار پھر کھلے آسمان تلے ”ستہ“ کی لڑائی شہری خود اپنی آنکھوں سے ملاحظہ کریں گے۔ پاکستان تحریک انصاف نے ”فائنل کال“ دے کر فلم کا ”کلائمیکس“ لکھ ڈالا ہے کہ ”لاکھوں“ لوگ اسلام آباد پہنچیں گے اور اس وقت تک واپس نہیں جائیں گے، جب تک بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا نہیں کرا لیتے۔ باقی مطالبے تو سکرپٹ کی ”ڈیمانڈ“ کے مطابق لکھے گئے ہیں۔
ایک ”کلائمیکس“ پاکستان تحریک انصاف نے لکھا ہے، فلم کا دوسرا ”کلائمیکس“ حکومت ابھی لکھ رہی ہے۔ سکرپٹ رائٹر بیٹھ چکے ہیں۔ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہو چکی ہے۔ پولیس نے رینجرز اور ایف سی کے 9 ہزار اہلکار مانگ لیے ہیں۔ اینٹی رائٹ کٹس بھی طلب کر لی گئی ہیں۔اسلام آباد پولیس کی اپنی فورس اس کے علاوہ ہو گی۔ 22 نومبر کو یہ اہلکار اپنی ڈیوٹیاں سنبھال لیں گے۔ کنٹینرز، خندقیں، خار دار تاریں، آنسو گیس کے شیل، واٹر کینن،ربڑ کی گولیاں اورڈنڈے اس کے علاوہ ہوں گے۔ شہر شہر گرفتاریاں تو پہلے سے شروع ہیں، گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ بوقت ضرورت آپشن میں موجود ہے۔
”ستہ“ کی یہ فلم چونکہ ”ہاف ٹائم“ سے آگے جا چکی ہے اس لیے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایک دھماکے دار ”آڈیو“ کا بڑا چرچا ہے۔ ”مرشد“ کہتی ہیں کہ ”ایم این اے 10 ہزار جبکہ ایم پی اے 5 ہزار ”بندے“ ساتھ لائیں گے۔”لوگوں“ اور گاڑیوں کی ویڈیو باقاعدہ ثبوت کے طور پر بنائی جائے گی۔ اگر کسی نے ویڈیو نے نہیں بنائی تو آئندہ اسے ”پارٹی ٹکٹ“ نہیں ملے گا۔ احتجاج میں صرف کارکن نہیں عام لوگوں کو بھی لے کر پہنچنا ہے، انٹرنیٹ بند ہو گا اس لیے آپ لوگوں نے متبادل بندوبست کرنا ہے۔ سوشل میڈیا، یوٹیوبرز قافلوں کی ویڈیوز ساتھ ساتھ شیئر کریں گے“۔
پاکستان تحریک انصاف کے ”فلم ڈائریکٹرز“ نے ماضی کی ”فلاپ“ ڈائریکشن سے جان چھڑانے کیلئے تقریباً 10 ہزار ”ایکسٹراز“کو پہلے ہی ”سیٹ“ (ڈی چوک) کے اطراف پہنچا دیا ہے تاکہ ”یونٹ“ اگر کہیں ”پھنس“ جائے تو کلائمیکس کا ”مزہ“ کرکرا نہ ہو۔ پارٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ”پروڈیوسرز“ نے 10 ہزار کارکن اسلام آباد اور راولپنڈی کے ”خفیہ“ علاقوں میں ٹھہرا دیئے ہیں۔”پروڈیوسرز“ نے اس بار عمران خان کو باہر نکالنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ ”24 نومبر کو تحریک انصاف نے احتجاج کی راہ میں پیدا کی جانے والی ہر قسم کی رکاوٹوں کو ہٹانے کیلئے پورا بندوبست کیا گیا ہے، پہلے بھی اس طرح کی رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں جنہیں پی ٹی آئی کے کارکنان اور عوام کے ہجوم نے بڑی آسانی سے ہٹا لیا تھا“۔
فلم میں کلائمیکس سے پہلے ایک شاندار ”موڑ“ آن پہنچا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطے کی خبریں زبان زد عام ہیں۔ بات چیت ”مثبت رُخ“ اختیار کر گئی تو حکومتی شخصیت مقتدر حلقوں کو اعتماد میں لے گی اور پاکستان تحریک انصاف کو کچھ یقین دہانیاں بھی کرائی جا سکتی ہیں۔ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی رابطہ مثبت رہا ہے۔ مذاکرات آگے بڑھے تو یہ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان ہوں گے۔
پاکستان میں اس طرح کی ”سیاسی فلمیں“ پہلے بھی بن چکی ہیں اور تاریخ کے پردے پر بہت چلی بھی ہیں۔ایک ہی ”دائمی اور بڑے بینر“ تلے بہت سے ”سیاسی ہیرو“ آئے اور گئے۔ بڑے بڑے ”پروڈیوسر اور ڈائریکٹرز“ نے ان سے ”رہنمائی“ لی۔ نامور مصنفوں نے ”سکرپٹ رائٹنگ“ سیکھی۔انہوں نے موسیقاروں کو لازوال ”دھنیں“ بنانے کا ”گر“ بھی سکھایا۔ باخبر حلقوں کے مطابق وہ ”دائمی بینر“ ابھی مزید کسی نئی فلم کو ”لانچ“ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ہاں مگر24نومبر کی ”سیاسی فلم“ کا کلائمیکس ضرور تبدیل ہو سکتا ہے۔چونکہ 8 فروری کو لگنے والی فلم ابھی اتنی پرانی نہیں ہوئی۔
”کرارا“ جواب ملے گا،ان سب کو ”کرارا“ جواب ملے گا جو ”کریز“ سے باہر نکل کر گیند کو گراؤنڈ سے باہر پھینکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔سیانے کہتے ہیں، جو کام ”میٹھے“ سے ہو سکتا ہے، اس کیلئے ”زہر“ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔جو کام ”مذاکرات“ سے ہو سکتا ہے، اس کیلئے ”تشدد“ کا راستہ کیوں اپنایا جائے؟ پاکستان تحریک انصاف کے پاس اب بھی وقت ہے۔”دور اندیشی“ اور ”معاملہ فہمی“ اسے ”گیم“ میں موجود رکھے گی۔ یہاں ”انقلاب“ نہیں آنا اور نہ آ سکتا ہے۔ ”کپتان“ کی مقبولیت سے کسی کو انکار نہیں، اس ایک ”ترپ“ کے پتے کو اپنے ”حق“ میں استعمال کرنا ہے، اپنے خلاف نہیں۔ باہر نکلنے کیلئے ”راستہ“ بات چیت،سیاست اور ”راج نیتی“ سے نکالا جائے۔ ایک بار ”باہر“ آ گئے۔ ”ستہ“ خود بخود مل جائے گی۔
نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں