لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پاکستان کی تاریخ کے پہلے''چیف منسٹر ڈائیلسزپروگرام کارڈ'' کی منظوری دے دی اور پہلی بارڈائیلسزکے ہر مریض کے علاج کے لیے فنڈز 10 لاکھ روپے تک بڑھا دیئے- امراض گردہ میں مبتلا ہر مریض کیلئے ساڑھے آٹھ لاکھ ڈائیلسزاور ڈیڑھ لاکھ ٹیسٹ وغیرہ کے لیے مختص کیے جارہے ہیں -وزیراعلیٰ مریم نواز نے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈائیلسز مریضوں کے مفت ٹیسٹ اور ادویات یقینی بنانے کی ہدایت کی اورمریضوں کا ڈائیلسز ہر صورت جاری رکھنے کا حکم بھی دیا-
اجلاس میں پنجاب میں مزید ڈائیلسزیونٹ قائم کرنے پر اصولی اتفاق کیا گیا-اجلاس میں پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کو ڈائیلسز سینٹر میں ایس او پیز پرعملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی اور پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کوصوبہ بھر میں ڈائیلسز سینٹرز کی کڑی مانیٹرنگ کا حکم دیا گیا-وزیر اعلیٰ نے ملتان میں ڈائیلسز مریضوں میں ایڈز پھیلنے کے واقعہ پر سخت برہمی کااظہار کیا اور24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ہے-
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہاکہ ڈائیلسز کے مریضوں میں ایڈز پھیلنا افسوسناک ہی نہیں، شرمناک بھی ہے۔ فنڈز نہ ہونے کے عذر پر ڈائیلسز رکنا افسوسناک ہے،جاری رہنا چاہیے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ دیگر صوبوں کے مریض بھی مفت ڈائیلسز کی سہولت سے فیض یاب ہو رہے ہیں۔ پنجاب سے فری ادویات سندھ، بلوچستان اور دیگر صوبوں میں جا رہی ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں ہیلتھ پروگرام اور پراجیکٹس پر پیشرفت کا جائزہ بھی لیا گیا- محکمہ صحت کی کارکردگی کے تعین کے لئے کے پی آئی مقرر کرنے پر اتفاق کیاگیا-نوازشریف کینسر ہسپتال پر پیشرفت کی رپورٹ پیش کی گئی- وزیراعلیٰ ے نوازشریف کینسر ہسپتال کا ہیڈ مقرر کرنے کی ہدایت کی-پی آئی سی ٹو اورنواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی سرگودھا کے زیر تکمیل پراجیکٹ پر رپورٹ پیش کی گئی-وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پی آئی سی ٹو کو سٹیٹ آف آرٹ ہسپتال بنا نے کی ہدایت کی-
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہاکہ امراض قلب کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی آلات اور میڈیسن لائی جائیں۔ سپیشلٹ ڈاکٹرز کی جدید ترین ٹریننگ کرائی جائے اور ماسٹر ٹرینر تعینات کیے جائیں۔
اجلاس میں سینیٹر پرویز رشید، سینئر منسٹر مریم اورنگ زیب، صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمی زاہد بخاری، وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، چیف سیکرٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی، سیکرٹریز ہیلتھ، فنانس، سی ای او آئی ڈیپ اور دیگر حکام بھی موجود تھے-