وزیراعظم کا عزم اچھا، سیاسی استحکام کی کوشش ضروری!
وزیراعظم محمد نواز شریف نے واشگاف الفاظ میں اعلان کیا کہ پاکستانی امن کے خواہاں ہیں، لیکن اپنی آزادی اور خود مختاری پر سودا نہیں کیا جا سکتا، پاکستان اس وقت اپنی بقاءکی جنگ لڑ رہا ہے، پاکستان کی فوج دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے مصروف عمل ہے۔ انہوں نے معاشی اور اقتصادی ترقی جاری رکھنے کے لئے ملک کے اندر اور سرحدوں کے باہر امن کی ضرورت پر زور دیا۔وزیراعظم نے پاکستان نیوی وار کالج کی نئی عمارت کا افتتاح کرتے ہوئے اپنی تقریر میں اس عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کا بیان بروقت اور درست ہے کہ اس وقت پاکستان کو نہ صرف اپنی عالمی سرحدوں اور کنٹرول لائن پر مشکلات کا سامنا ہے، بلکہ ہماری مسلح افواج شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کئے ہوئے ہیں اور اب دوسرے ملحقہ علاقوں میں پھیلے ان ملک اور اسلام دشمن عناصر سے بھی نبرد آزما ہے، جبکہ حکومت کو کراچی اور بلوچستان میں بھی امن و امان کے مسائل درپیش ہیں ایسے میں پاکستان کی مسلح افواج اور سیکیورٹی اداروں کے کردار کی اہمیت بھی بڑھ جاتی ہے اور وزیراعظم نے اِسی طرف اشارہ کیا ہے۔ یہ حقیقت ہے اور یہ بھی درست ہے کہ پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ ہے، لیکن خود ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے ملکی ترقی کے کئی منصوبوں کا ذکر کیا اور کہا ہے کہ ان کی حکومت ترقی کا یہ عمل رکنے نہیں دے گی۔ یہ جذبہ قابل تحسین ضرور ہے، لیکن اس کے لئے ملک کے اندر سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، جو بدقسمتی سے اس وقت نہیں ہے۔ ملک میں دھرنے اور جلسے جاری ہیں، جن کی وجہ سے ترقی میں رکاوٹ آئی۔ اس سلسلے میں تمام فریقوں پر لازم ہے کہ وہ ملکی مفاد کو مقدم رکھیں۔ اس سلسلے میں حکومت کے فرائض زیادہ ہیں کہ وہ کچھ دینے کی پوزیشن میں ہے، اس لئے بہتر عمل یہی ہے جس کا فیصلہ سیاسی رفقاءکے اجلاس میں کیا گیا کہ عوامی تحریک اور تحریک انصاف سے بات چیت کا سلسلہ پھر سے شروع کیا جائے اور جو باتیں اور مطالبات ملک و قوم کے مفاد میں ہیں وہ فوراً تسلیم کر لئے جائیں تاکہ یہ دھرنے اور جلسے ختم ہوں، بلدیاتی انتخابات بھی کرائے جائیں تاکہ عوام نچلی سطح تک ترقی کے عمل میں شامل ہو سکیں۔ قوم توقع کرتی ہے کہ سیاسی قیادت بلوغت کا مظاہرہ کر کے تمام معاملات بات چیت سے طے کر لے گی۔