ٹریڈرز کی دشواریوں سے متعلق ٹی ڈی اے پی سے بات کی جائیگی ،کمشنر کراچی
کراچی (آن لائن) کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے کہا ہے کہ بر آمدات بڑھانے کے سلسلے میں ٹریڈرز کو حائل دشواریوں سے متعلق ٹریڈ ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن پاکستان سے بات کی جائیگی جبکہ براڈ بینڈ کانفرنس میں تاجروں اور ٹریڈرز کی جانب سے پیش کی گئیں تجاویز ٹی ڈی اے پی کو پیش کر دی گئیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں ایک وفد سے ملاقات کے موقع پر کیا۔اس موقع پر ایڈیشنل کمشنر کراچی ون اسلم کھوسو ،ایڈیشنل کمشنر ٹو حاجی احمد ، ڈائریکٹر میڈیا کمشنر کراچی محمد شبیہ صدیقی ، اسسٹنٹ کمشنر جنرل شاہ زیب شیخ کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے ،کمشنر کراچی نے کہا کہ باہمی اشتراک اور مسائل کے ادراک سے صنعتی پیداوار اور برآمدات کو بڑھایا جاسکتا ہے اور برآمدات بڑھا کر سماجی اور معاشی ترقی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے ، کمشنر کراچی نے اجلاس کو بنایا کہ انہوں نے اس حوالے سے سیکریٹری ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کو بھی ایک خط لکھا ہے اور اس خط میں کانفرنس کے شرکاء کی جانب سے جن مسائل کی نشاندھی کی گئی ان کے بارے میں بتایا گیا ہے ،انہوں نے کہا کہ چوتھی پروفیشنلز شپنگ لاجسٹک اینڈ سپلائی چین مینجمنٹ کانفرنس میں ماہرین نے برآمدات بڑھانے کے سلسلے میں جن مشکلات اور مسائل کا ذکر کیا ان کا حل اور جو تجاویز پیش کی گئیں ان پر عمل سے پاکستان کی برآمدات کو بڑھاکر ملک کو معاشی طور پر مستحکم کیا جاسکتا ہے ، کانفرنس کے شرکاء اور ماہرین کی تجاویز پر عمل اور غور نہیں کیا گیا تو ایکسپورٹرز کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے ، متعلقہ اداروں کو چاہئیے کہ وہ تاجروں اور ٹریڈرز سے اپنے روابط مضبوط کریں اور کوآرڈینیشن کے عمل میں اضافہ کریں ، کمشنر کراچی نے کہا کہ ٹی ڈی اے پی شپنگ ، لاجسٹک اور سپلائی چین مینجمنٹ کے پروفیشنلز کے علاوہ ایف پی سی سی آئی ، ٹریڈاینڈ انڈسٹری ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرے اور انھیں ایک فورم کے تحت بلائے ، جبکہ پبلک سیکٹر ز کی جانب سے کسٹم ، اے این ایف ، ایف آئی اے ، کے الیکٹرک ،واٹر بورڈ ، کے ایم سی ، ملٹری لینڈ اینڈ کنٹونمنٹس ، سوئی سدرن گیس ، کراچی انتظامیہ اور کراچی پولیس کو بھی اس پینل میں لاسکتی ہے
، کمشنر کراچی نے کہا کہ ٹی ڈی اے پی کے اقدامات سے صنعتکاروں ، ایکسپو ٹرز اور متعلقہ پبلک سیکٹر ز کے درمیان بہترین ہم آہنگی ، بھروسہ اور کو آرڈینیشن قائم کیاجاسکتاہے اور اعتماد میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے جس کے بہترین نتائج پاکستانی برآمدات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اور اسطرح معاشی استحکام اور ملکی معیشت کی ترقی میں اہم کردار بھی ادا کیا جا سکتا ہے ۔