رم راٹھور بیک وقت فٹبال اور رگبی میں قومی پرچم بلند کرنے کی خواہاں

رم راٹھور بیک وقت فٹبال اور رگبی میں قومی پرچم بلند کرنے کی خواہاں
رم راٹھور بیک وقت فٹبال اور رگبی میں قومی پرچم بلند کرنے کی خواہاں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستانی خواتین زندگی کے تمام شعبوں کی طرح کھیلوں میں بھی ملکی پرچم بلند کرنے کے لیے کوشاں ہیں، ان میں ایک نام ارم راٹھور کا بھی ہے جو بیک وقت دو کھیلوں رگبی میں بطور کھلاڑی اور فٹبا ل میں ریفری کے طورپر نام کمانے کا عزم رکھتی ہیں۔برونائی میں ہونے والی ایشین سیونز رگبی چیمپئن شپ کے لیے روانگی سے پہلے ارم راٹھور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف کھیلوں کے میدان میں پاکستانی پرچم بلندکرنے میں اپنا کردار ادا کرناچاہتی ہیں بلکہ دوسری لڑکیوں کو بھی اس طرف راغب کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ پاکستانی خواتین کسی سے کم نہیں، اور مردوں کے لیے موزوں سمجھی جانے والی پاور گیمز میں بھی خواتین خود کو منواسکتی ہیں۔ میں اس چیز پر یقین رکھتی ہوں کہ لڑکے اور لڑکیاں دونوں ہر قسم کی سپورٹس میں آگے جاسکتے ہیں۔کسی بھی کھیل کو جنس کی بنا پر تقسیم نہیں کرنا چاہیے۔ جتنے لڑکوں کے پاس مواقع ہیں، اتنے ہی لڑکیوں کو بھی ملنے چاہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پہلے اتھلیٹکس، ٹینس اور پھر کرکٹ میں حصہ لیا، دوہزار پندرہ میں رگبی کو اپنی پہلی ترجیح بنایا، اس کے بعد فٹبال میں بطور معاون ریفری دلچسپی لینا شروع کی۔ شروع میں کچھ مشکلات ضرو پیش آئیں کیوں کہ مردوں کی موجودگی میں لڑکیوں کو آگے آنا آسان نہیں،حوصلہ افزائی کرنے والوں کی تعداد بہت کم ہے جب کہ حوصلہ شکنی کرنے والے ہمارے ہاں زیادہ لوگ ہیں، میرے کوچز ، ساتھی لڑکیوں اور خاص طورپر میرے بھائی نے مجھے بہت سپورٹ کیا۔