وکٹ سے باہر نکل کر کھیلنے میں کلین بولڈ کا خطرہ فارورڈ بلاکوں کی سیاست سے گریز بہتر

وکٹ سے باہر نکل کر کھیلنے میں کلین بولڈ کا خطرہ فارورڈ بلاکوں کی سیاست سے ...
وکٹ سے باہر نکل کر کھیلنے میں کلین بولڈ کا خطرہ فارورڈ بلاکوں کی سیاست سے گریز بہتر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ: قدرت اللہ چودھری

پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں فارورڈ بلاک بن رہا ہے جس کے لئے تحریک انصاف کو کوئی کوشش نہیں کرنی پڑی، مسلم لیگ (ن) میں جو لاوا پک رہا ہے وہ جلد ہی پھوٹ پڑے گا، پارٹی کے ایم این ایز اور ایم پی ایز پارٹی چھوڑنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں، اس سے پہلے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری بھی ایسی ہی بات کہہ چکے ہیں، اس وقت بھی عرض کیا تھا کہ فاورڈ بلاک کا کھیل نہ کھیلا جائے کیونکہ یہ بیک فائر بھی کرسکتا ہے، ان وزرائے اطلاعات کے بیانات سے ہمارے سامنے اس زمانے کی فلم چلنے لگی، جب شیخ رشید بلا ناغہ یہ بیان دیا کرتے تھے کہ مسلم لیگ (ن) کے بہت سے ارکان مستعفی ہورہے ہیں، کبھی وہ یہ تعداد 50 بتاتے کبھی ساٹھ اور کبھی نوے لیکن حالت یہ تھی کہ لاہور کی مال روڈ پر فروری میں ہونے والے جلسے میں شیخ رشید خالی کرسیاں دیکھ کر اس قدر غصے میں آگئے کہ قومی اسمبلی پر ایک ہی سانس میں لاکھوں لعنتیں بھیج دیں اور اپنے استعفے کا بھی اعلان کیا، لیکن وہ اس اسمبلی کے آخری دن تک اس کے رکن رہے، اور ایک دن پہلے بھی اپنا استعفا سپیکر کو پیش نہ کیا، اس جلسے میں اعلان کیا گیا تھا کہ حکومت مارچ میں ختم ہوجائے گی لیکن وہ مارچ کبھی نہ آیا کہ حکومت مستعفی ہوتی، الٹا یہ ہوا کہ جو جلسہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لئے منعقد ہوا تھا اس نے ان جماعتوں کے نفاق کو پوری طرح ننگا کردیا، حکومت نے اپنی مدت پوری کی، نگران حکومتیں بنیں، عام انتخابات ہوئے، اب 14 اکتوبر کو ضمنی انتخابات بھی ہوگئے جس نے وہ بہت سے پردے بھی چاک کردیئے جنہیں بڑے اہتمام کے ساتھ حقائق کے گد لپیٹا گیا تھا، اور یہ امید کی جارہی تھی کہ بہت عرصے تک شاید ان پردوں کو ہٹانے والا کوئی نہ ہو، لیکن ایک ہی ضمنی انتخابات نے بہت کچھ واضح کردیا، ضمنی الیکشن سے چند روز پہلے الیکشن کمیشن یہ کہہ چکا تھا کہ اس پر اسرار آوازہ غیبی سراغ لگانے کی ضرورت ہے جس نے 25 جولائی کی شب عام انتخابات کے نتائج کی آر ٹی ایس کے ذریعے ترسیل روک دینے کا حکم دیا تھا، پہلے ہی یہ شبہ تو تھا کہ یہ سسٹم بیٹھا نہیں بیٹھایا گیا تھا لیکن الیکشن کمیشن کے اس تازہ انکشاف سے شکوک کے سائے گہرے ہوگئے، پارلیمانی کمیٹی ممکن ہے اس ضمن میں کوئی سراغ لگا پائے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ فارورڈ بلاک تو مسلم لیگ (ن) میں بن رہا ہے درمیان میں آر ٹی ایس کہاں سے آگیا لیکن سوال یہ ہے کہ تحریک انصاف کو یہ پریشانی کیوں لاحق ہے کہ کسی نہ کسی طرح مسلم لیگ (ن) میں فارورڈ بلاک بن جائے الیکن سے پہلے بہت سے الیکٹ ایبلز ایک ایک کرکے تحریک انصاف میں چلے گئے تھے اب اگر ان میں سے بیشتر کو کامیابی نہیں ملی تو کیا کہا جاسکتا ہے، لیکن ضمنی انتخابات کے بعد تحریک انصاف کو اپنی جماعت کی تنظیم مضبوط کرنے کی طرف توجہ دینی چاہئے، ایسا نہ ہو کہ مسلم لیگ (ن) میں فارورڈ بلاک بناتے بناتے خود تحریک انصاف میں کوئی ’’بیک ورڈ‘‘ بلاک بن جائے، کیونکہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ پی ٹی آئی کے کچھ ارکان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ رابطے میں ہیں، وفاق میں پوزیشن یہ ہے کہ بی این پی (مینگل) اور ایم کیو ایم پاکستان کسی وقت بھی حکومت کو خیر باد کہہ سکتے ہیں، موخرالذکر جماعت کے پاس وفاق میں پہلے دو وزارتیں ہیں اور اس نے مزید ایک وزارت کا مطالبہ کررکھا ہے، جو فی الحال نہیں مانا جارہا کیونکہ ایم کیو ایم کے قومی اسمبلی میں ارکان کی تعداد 7 ہے ان میں سے دو ارکان پہلے ہی وزیر ہیں اور حسبِ روایت اسے پسند کی وزارتیں دی گئی ہیں اس کے باوجود اگر ایم کیو ایم مزید ایک وزارت مانگ رہی ہے تو اس کی وجہ غالباً یہ ہے کہ اسے احساس دباؤ ڈالنے کا یہی وقت ہے، جب تحریک انصاف پہلے سے دباؤ میں ہے، اور ضمنی انتخابات کے حالیہ نتائج نے اس دباؤ میں اضافہ کی ہے، دوسری جماعت بی این پی (مینگل) وزارتوں کی طلب گار تو نہیں لیکن وہ مسلسل ان چھ نکات پر عملدرآمد کا مطالبہ کررہی ہے جو حکومت کی حمایت سے پہلے اس نے تحریک انصاف سے طے کئے تھے، ایک ایسے وقت میں جب گیارہ ارکان والی دو جماعتیں ناراض ہیں، تحریک انصاف اگر ان جماعتوں کو اپنے ساتھ جڑے رکھنے اور خود اپنی تنظیمی خامیوں کو دور کرنے کی بجائے مسلم لیگ (ن) کے اندر فارورڈ بلاک بنانے کے خواب دیکھتی رہے گی تو اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا، لیکن ایسے لگتا ہے وزراء کو ایسے بیانات کا شوق ہے۔
سابق وزیر مملکت طلال چودھری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت چار ووٹوں اور پنجاب کی حکومت ایک ووٹ کے سہارے چل رہی ہے، مسلم لیگ (ن) چاہے تو ایک ہفتے میں حکومت تبدیل کرسکتی ہے مگر ہم جمہوریت اور عوامی مینڈیٹ کی تضحیک نہیں کرسکتے، نہ حکومت میں توڑ پھوڑ چاہتے ہیں، تاہم آزاد ارکان اور اپوزیشن جماعتیں مل کر کوئی فیصلہ کریں تو اس پر غور کیا جاسکتا ہے، پی ٹی آئی کے کچھ ارکان حکومتی کارکردگی سے مطمئن نہیں اور وہ خود فارورڈ بلاک بنانے کی بات کررہے ہیں۔
تحریک انصاف میں اس وقت جو کھلاڑی فرنٹ فٹ پر کھیل رہے ہیں وہ دوسری پارٹیوں سے آئے ہوئے ہیں بلکہ بعض تو تین تین چار چار پارٹیاں بدلنے کا تجربہ رکھتے ہیں، ان میں سے بعض وہ ہیں جو اپنی آنکھوں میں کچھ خواب سجا کر تحریک انصاف میں آئے تھے یہ خواب تو پورے نہیں ہوئے اور سرکاری امور وہ لوگ سر انجام دے رہے ہیں جو جنرل (ر) پرویز مشرف کی ٹیم کا حصہ تھے، ایسے میں اگر تحریک انصاف نے مسلم لیگ (ن) میں فارورڈ بلاک بنانے کی کوشش کی تو جواب میں مسلم لیگی خاموش تو نہیں رہے گی اس لئے بہتر ہے کہ اپنی اپنی جماعتوں کو مضبوط کریں، اشتعال کی سیاست ختم کریں اور کھیل کے ضابطوں کے تحت کریز کے اندر رہ کر کھیلیں، باہر نکل کر کھیلنا خطرناک ہوسکتا ہے، ایسے میں کلین بولڈ کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔
کلین بولڈ کا خطرہ

مزید :

تجزیہ -