وفاقی کابینہ کا اجلاس، قطر سے این ایل جی معاہدہ مشکوک قرار ، وزراء سے 60روز کی کارکردگی رپورٹ طلب

وفاقی کابینہ کا اجلاس، قطر سے این ایل جی معاہدہ مشکوک قرار ، وزراء سے 60روز کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ،آئی این پی ) وزیر اعظم عمران خان نے وزرا سے 60 دن کی کارکردگی رپورٹ بھی طلب کر تے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے 60 دن میں وزرا نے کیا کیا؟ ، وزیر خزانہ اسد عمر نے کابینہ کو آئی ایم ایف سے مذاکرات پر اعتماد میں لیا اور حکومت کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا۔ جمعرات کو وزیر اعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں 10 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ عمران خان نے وزرا سے 60 دن کی کارکردگی رپورٹ مانگ لی۔ بتایا جائے 60 دن میں وزرا نے کیا کیا؟وزیر اعظم نے وزرا سے آئندہ 40 روز کا پلان بھی مانگ لیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات فوادچودھری وفاقی کابینہ کے فیصلو ں کے بارے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وفاق کی طرف سے کراچی کی ترقی کے لئے جو فنڈز دیے جا رہے ہیں وہ درست استعمال نہیں ہو رہے، کراچی اور بلوچستان کی ترقی کے لئے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے وفاقی کابینہ نے قطر سے این ایل جی معاہدے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے معاہدے کو از سر نو زیر بحث لانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ شوگر ملز مالکان کو وارننگ دی ہے کہ وہ ہر صورت 15نومبر سے گنے کی کرشنگ شروع کریں اور مالکان کو شوگر کی برآمدگی کی بھی اجازت دیدی گئی ہے۔ ایرا ء کو ’’این ڈی ایم اے‘‘ میں ضم کر دیا جائے گا او رملازمین کو واپس صوبائی حکومتوں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیاہے کہ اسلحہ لائسنس کی پالیسی صوبے مرتب کریں گے حکومت نے ہائی کورٹ سے پانی رٹ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وفاق کی طرف سے کراچی کی ترقی کے لئے جو فنڈز دیے جا رہے ہیں وہ درست استعمال نہیں ہو رہے ۔ کراچی اور بلوچستان کی ترقی کے لئے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جسکی سربراہی گورنر سندھ کریں گے۔۔ انہوں نے بتایا کہ نواز حکومت دور میں این ایل جی کے دو ٹرمینل لگائے گئے ، بنیادی طور پر یہ کیمیکل کے ٹرمینل تھے۔ بعد میں ان میں رد وبدل کرکے این ایل جی میں بدل دیا گیا۔ قطر اور اینگرو کے ساتھ کئے گئے معاہدوں میں کمیشن لیا گیا ہے ۔ حکومت کے ساتھ ساتھ ذمہ دار ادارے بھی اسکا جائزہ لے رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کو روزانہ کی بنیادوں پر ا س معاہدے کی وجہ سے 2لاکھ 41ہزار ڈالر دینے پڑ رہے ہیں اور سالانہ 44فیصد ریٹرن دینا پڑتا ہے۔ دنیا میں کہیں بھی اتنا ریٹرن نہیں ہے۔ اس کا کم سے کم ریٹرن 20فیصد ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت پاکستان پر دباؤ تھا کہ کرشنگ کا سیزن30نومبر سے شروع کیا جائے مگر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کسی کے دبا ؤ میں نہیں آئے گی اور ہر صورت کرشنگ سیزن 15نومبر سے شروع کیا جائے گا۔ شوگر مل مالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسانوں کر بروقت ادائیگی کریں ۔ کسانوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔ فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے فیصلے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ’’فاٹا ‘‘ کو کے پی کے میں ضم کیا جائے گا اور یہ کام بتدریج ہو گا کیونکہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں نے اپنا حصہ کم کر کے 3فیصد فاٹا کو دینا ہے۔ وزیراعظم نے فوری طور پر وزارت خزانہ کوحکم جاری کیا کہ این ایف سی ایوارڈ پر کام بہتر کیا جائے اور صوبوں کو فوراً مذاکرات کر کے انہیں راضی کیا جائے کہ وہ اپنا حصہ کم کریں تاکہ 3فیصد فاٹا کو دیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان آج بھی مشکل حالات سے گزر رہا ہے یہ سب پہلی حکومتوں کا کیا دھرا ہے۔