حسن نواز لیگ شپ انویسٹمنٹ اور دیگر کمپنیوں کے قیام کا ذریعہ بنانے میں ناکام رہے : واجد ضیاء
اسلام آباد(صباح نیوز) سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف زیر سماعت فلیگ شپ ریفرنس میں بھی پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا بیان مکمل ہوگیا ، احتساب عدالت نے خواجہ حارث کی العزیزیہ ریفرنس کے تفتیشی پر دوبارہ جرح کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 22اکتوبر تک ملتوی کردی۔سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ نواز شریف عدالت پیش میں نہ ہوئے۔ عدالت نے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی،سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا نے 17 جولائی 2017 کا حمدبن جاسم کا خط عدالت میں پیش کر دیا، اس کے علاوہ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا سپریم کورٹ کو لکھا گیا خط بھی عدالت میں پیش کیا گیا، خواجہ حارث نے تہمینہ جنجوعہ کے خط پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ تہمینہ جنجوعہ اس کیس میں گواہ ہیں نہ ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ ورک شیٹ میں سرمایہ کاری، اخراجات اور منافع کی تفصیل موجود ہے، 8ملین ڈالر کی ادائیگی پر التوفیق کمپنی کا نام ورک شیٹ میں ظاہر کیا گیا، 2001سے 2003کے درمیان 5041ملین ڈالر کی 3ٹرانزکشنز حسین نواز کے نام دکھائی گئیں، ورک شیٹ میں دکھائی گئی ان ٹرانزیکشنز کی کوئی رسید نہیں دی گئی۔واجد ضیا نے کہا کہ 2001سے 2004کے دوران 4.2 ملین ڈالر کی ٹرانزیکشنز حسن نواز کے نام ظاہر کی گئی، حسین نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے کہا کہ انہوں نے اسٹیٹمنٹ کے وقت پر دستاویزات حسن نواز کو دکھائی تھی، حسن نواز نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ انہوں نے تو کبھی یہ ورک شیٹ دیکھی ہی نہیں۔واجد ضیا نے بتایا کہ حسن نواز فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور دیگر کمپنیوں کے قیام کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔ حسن نواز نامعلوم ذرائع سے آنے والی رقم ان کمپنیوں کو بطور قرض دیتے رہے۔گواہ نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ کے نیچے قائم کی گئی کمپنیوں کی فنانشل اسٹیٹمنٹ کا جائزہ لیا اور کمپنیوں کے قرضے، منافع، نقصان اور ٹرانزیکشنز پر دو چارٹ مرتب کیے جس سے حسن نواز کی کمپنیوں اور برطانیہ سے باہر دو کمپنیوں کے درمیان فنڈز اور لون کا تبادلہ ظاہر ہوتا ہے۔دستاویزات کے مطابق کیپٹل ایف زیڈ ای نے 2008 میں کوئینٹ پیڈنگٹن کو 6 لاکھ 15 ہزار پانڈز کا قرضہ دیا۔ کیپٹل ایف زیڈ ای نے 2009 میں بھی کوئینٹ پیڈنگٹن کو 6 لاکھ 15 ہزار پانڈز قرض دیا۔جفزا کی دستاویزات کے مطابق 2008 سے 2009 میں نوازشریف کیپٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین تھے۔ کومبر ان کارپوریشن کی جانب سے کیو ہولڈنگ کو 2007 میں ایک اعشاریہ 7 ملین پانڈز کا قرضہ دیا گیا۔ کومبر کی طرف سے فلیگ شپ سیکیورٹیز کو 2008 میں ڈیڑھ لاکھ پانڈ کا قرضہ دیا گیا۔ جبکہ کومبر ان کارپوریشن کمپنی حسین نواز کی ملکیت میں ہے حسن نواز نے 2009 سے 2010 میں چوہدری شوگر ملز کو 87 ملین روپے کا قرضہ دیا۔جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ کہ حسن نواز پہلے قرضہ لیتے رہے پھر دینا شروع کردیا حسن نواز نے 2001 سے 2004 کے دوران ان کمپنیوں کو 4 اعشاریہ 2 ملین کا قرضہ دیا۔واجد ضیا کا نیب کے تینوں ریفرنسز میں بیان مکمل ہوگیا ہے اور آئندہ سماعت پر خواجہ حارث جرح شروع کریں گے۔