خیبر پختونخوا پولیس کو جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی آلات سے لیس کر دیا گیا
پشاور(کرائم رپورٹر) آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین خان محسود کی ہدایت پر، صوبے میں قائم مختلف جیلوں سے سنگین جرائم کی سزا کاٹ کر رہا ہونے والے جرائم پیشہ افراد کے مکمل ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنا شروع کردیا گیا تاکہ اُن کی حرکات و سکنات پر کڑی سے کڑی نگرانی رکھی جا سکے اور وہ دوبارہ ایسے جرائم کا ارتکاب نہ کرسکیں۔ پشاور پولیس نے اب تک رہا ہونے والے 3,036جرائم پیشہ افراد کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کردیا۔ مردان نے 692، چارسدہ نے 512، نوشہرہ نے 723، صوابی نے 567، بونیر نے 343،دیر لوئر نے 1050،چترال نے 93، ایبٹ آباد نے 68، ہریپور نے 437، مانسہرہ نے 528، بٹگرام نے 3، کوہاٹ نے 384، کرک نے 164، بنوں نے 542، لکی مروت نے 140اور ڈی آئی خان نے 335افراد کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کردیا۔ یہاں پر یہ امر قابل ذکر رہے کہ صوبہ بھر کے پولیس کو تمام جرائم اور جرائم پیشہ افراد کا ڈیٹا بمعہ فنگر پرنٹس،کمپیوٹر ائز ڈقومی شنا ختی کارڈ،موبائل نمبر اور سابقہ جرائم کا ریکارڈفراہم کر دیاگیاہے ۔ مجرموں کی شناختی ایجنسی( CIA) اور دیگر پوائنٹس پر ڈیوٹی پر موجود اہلکار کسی بھی شخص کے بارے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مختلف آلات جن میں وہیکل ویری فیکیشن سسٹم، آئڈنٹیٹی ویری فیکیشن سسٹم، کریمنل ریکارڈ ویری فیکیشن شامل ہیں ،کے ذریعے اسی وقت موقع پر معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔واضح رہے کہ خیبر پختونخوا پولیس کو جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی آلات(Tools)سے لیس کردیاگیاہے۔ جس کے بہترنتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ اور ملک بھر میں بالعموم اور خیبر پختونخوا میں بالخصوص پولیس کارکردگی کو مثالی قرار دیا جارہاہے۔