خاشقجی کی گمشدگی: ترک پولیس کی ’جنگل میں تلاشی‘

انقرہ (ویب ڈیسک)اطلاعات کے مطابق ترکی میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کی تحقیقات کرنے والی پولیس نے تلاش کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔ترک حکام کا کہنا ہے کہ ایسا ہوسکتا ہے کہ ان کی لاش کو قریبی جنگل یا کھیتوں میں ٹھکانے لگایا گیا ہو۔جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں گئے تھے اور اس کے بعد سے لاپتہ ہیں جبکہ ترک حکام کا الزام ہے کہ انھیں قتل کر دیا گیا ہے۔سعودی عرب ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے جمال خاشقجی کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کرتا ہے۔رواں ہفتے سعودی قونصل خانے اور قونصل جنرل کی رہائش گاہ سے حاصل کیے گئے نمونوں کا موازنہ جمال خاشقجی کے ڈی این اے سے کیا جائے گا۔
دوسری جانب جمعرات کو سینیئر ترک حکام نے اے بی سی نیوز کو امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے صحافی کے مبینہ قتل کے ایک آڈیو ریکارڈنگ سنی ہے۔ترکی کا اس سے پہلے کہنا تھا کہ اس کے پاس جمال خاشقجی کے قتل کے آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں تاہم تاحال یہ سامنے نہیں لائے گئے۔حکومت کے قریب سمجھے جانے والے ترک میڈیا نے اس مبینہ آڈیو کے بارے میں دلخراش تفصیلات شائع کی ہیں۔
ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق اس ریکارڈنگ میں کونسل جنرل محمد ال اطیبی کے چلانے کی آواز سنی جا سکتی ہے۔ترک حکومت نواز اخبار ینی شفق کے مطابق سعودی قونصل استنبول بھیجے جانے والے مبینہ سعودی ایجنٹس کو کہتے ہیں کہ 'یہ باہر جا کر کرو۔ تم مجھے مشکل میں ڈال دو گے۔'ترک ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے انھوں نے مشتبہ سعودی ایجنٹس کی اس 15 رکنی ٹیم کی شناخت کر لی ہے جو جمال خاشقجی کی گمشدگی کے روز استنبول آئے اور واپس گئے تھے۔
دوسری جانب سعودی عرب کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی موت کے بارے میں میں رپورٹس 'بالکل جھوٹ اور بے بنیاد' ہیں اور وہ حقائق کا کھوج لگانے کے لیے 'تعاون کے لیے تیار ہے۔'خیال رہے کہ انسانی حقوق کی اہم تنظیموں نے بھی ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جمال خاشقجی کے ممکنہ قتل کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ سے مطالبہ کرے۔