قندھا ر حملے سے طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا :رستم شاہ مہمند

قندھا ر حملے سے طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ...
قندھا ر حملے سے طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا :رستم شاہ مہمند

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق سفیر رستم شاہ مہند نے کہاہے کہ امریکہ کو اس بات کا پتہ تھا کہ افغان انتخابات کے موقع پر طالبان کے حملوں میں شدت آئے گی ، قندھار حملے سے دوحہ میں طالبان اور امریکہ کے مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ،ا لیکشن کے بعد مذاکرات کا بڑا تعمیری دور شروع ہوگا اور بدقسمتی سے پاکستان اس سارے عمل میں پیچھے نظر آرہاہے۔

دنیا نیوز کے پروگرام ”ٹونائٹ ودھ معید پیر زادہ“ میں گفتگو کرتے ہوئے رستم شاہ مہند نے کہاکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کا دوحہ مذاکرات پر کوئی اثرنہیں پڑے گا کیونکہ طالبان کہتے آئے ہیں کہ ہم افغانستان میں انتخابات کو ناکام بنانے کی کوشش کریں گے تاکہ کم سے کم لوگ باہر نکلیں ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان افغان انتخابات کو متنازعہ بناناچاہتے ہیں۔ طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ بات چیت کرکے گھر بیٹھ گئے تو پھر وہ کمزور ہوجائیں گے، طالبان کی حکمت عملی یہ ہے کہ بات چیت کے ساتھ حملے بھی جاری رہیں تاکہ یہ ثابت ہوجائے کہ ہم ملک میں اثر و نفوذ رکھتے ہیں اور ہر جگہ حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اس بات کاپتہ تھا کہ الیکشن آنے پر طالبان کے حملوں میں شدت آئے گی اور افغان حکومت بھی اس سے آگا ہ تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس الیکشن کے بعد مذاکرات کا بڑا تعمیری دور شروع ہوگا اور بدقسمتی سے پاکستان اس سارے عمل میں پیچھے نظر آرہاہے ، اب امریکہ طالبان سے براہ راست بات چیت کررہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے چین کے ساتھ اہم تعلقات ہیں اور برطانیہ اس معاملے میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتا ، اگر کوئی کردار ہوگا تو وہ چین کاہوگا کیونکہ چین افغانستان میں بڑی سرمایہ کاری کررہاہے ، چین سمجھتا ہے کہ امریکہ کے دن گنے جا چکے ہیں اور وہ مستقبل میں افغانستان میں اپنی ایک موثر نمائندگی چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ قدرتی وسائل کی وجہ سے چاہتاہے کہ اس کی کسی نہ کسی صورت میں افغانستان میں موجودگی رہے اور یہاں چین کی بالا دستی قائم نہ ہوجائے ۔

مزید :

قومی -